سٹاک ہوم (جیوڈیسک) سویڈن کی نوبل رائل اکیڈمی نے سٹیفن ہیل، ایرک بیٹزگ اور ولیم موئرنر کے بارے بتایا ہے کہ انہوں نے مائیکرو سکوپ کے ذریعے اشیا کو دیکھنے کے مروجہ طریقے کو اس حد تک بہتر بنایا ہے کہ اب اس کے ذریعے خَلیات کی اندرونی ساخت کو کہیں بڑے سائز میں اور کہیں زیادہ صاف اور واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔
سویڈن کی رائل اکیڈمی برائے سائنسز نے 2014 کا کیمیا کا نوبل انعام امریکی شہر ورجینیا کے ہارورڈ ہیوز میڈیکل انسٹیٹیوٹ کے محقق ڈاکٹر ایرک بیٹزگ، جرمنی کی گوئٹنگٹن یونیورسٹی اور ماکس پلانک انسٹیٹیوٹ برائے بائیو فزیکل کیمسٹری کے پروفیسر ہیل اور امریکا کی اسٹینفورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر ولیم موئرنر کو فلوری سینس مائیکرو سکوپی دریافت کرنے پر دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس سے قبل کہا جاتا تھا کہ مائیکروسکوپ کی دنیا میں مزید جدت کی گنجائش نہیں ہے اور آپٹیکل مائیکرو سکوپی ایک خاص سطح سے آگے نہیں جا سکتی ہے۔ اس مرتبہ کے نوبل انعام کا تعلق اس جدت سے ہے، جس کی وجہ سے عام مائیکروسکوپ ایک نینو سکوپ میں تبدیل ہو گئی ہے۔ گزشتہ روز فزکس کا نوبل انعام بھی مشترکہ طور پر تین ایسے جاپانی نژاد سائنسدانوں کو دینے کا اعلان کیا گیا تھا ، جنہوں نے نئی طرز کے ایل ای ڈی لیمپ ایجاد کر کے عالمی درجہ حرارت میں اضافے کے خلاف جنگ میں ایک بڑی پیش قدمی کو ممکن بنایا ہے۔