کراچی (جیوڈیسک) امریکی جریدہ ’’فوربز‘‘ چین کے ایٹمی بجلی گھروں کی تعمیر اور سیفٹی اقدامات پر سوالیہ نشان اٹھاتے ہوئے اپنی رپورٹ میں لکھتا ہے کہ چرنوبل جیسا کوئی حادثہ مستقبل میںچین یا کسی دوسرے ملک میں کسی زیر تعمیر چینی پلانٹ پر ہو سکتا ہے۔ اس وقت دنیا بھر میں 72 ایٹمی بجلی ری ایکٹر زیر تعمیر ہیں جس میں 28 صرف چین میں تعمیر ہو رہے ہیںاور بیجنگ مزید ری ایکٹر کی تعمیر کے لیے اجازت لینے جا رہا ہے۔
اس وقت کوئی بھی ملک اتنی زیادہ تعداد میں ری ایکٹر تعمیر نہیں کر رہا، دس ری ایکٹر کی تعمیر کے ساتھ روس دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے۔ چینی کمپنیا ں صرف چین میں ہی نہیں بلکہ بیرونی دنیا میں بھی ایٹمی بجلی ری ایکٹر تعمیر کر رہے ہیں۔ جریدے نے پاکستان کے شہر کراچی میں تعمیر ہونے والے چینی ایٹمی بجلی ری ایکٹر کے بارے میں لکھا کہ اس سلسلے میں چین کا پہلا خریدار پاکستان ہے جو ایک اعلی درجے کا چینی ماڈل خرید رہا ہے، یہ اپنی نوعیت کا پہلا ری ایکٹر ہے۔
تجرباتی مراحل سے گزارے بغیرویسٹنگ ہاؤس کے ڈیزائن پر بنے چینی ایٹمی بجلی ری ایکٹر پر بہت سے پاکستانی فکر مند ہیںاور اسے indigenized حصوں میں تعمیر کیا گیا۔یہ کراچی کے 20 ملین باشندوں کو متاثر کرے گا۔ رپورٹ کے مطابق ایک فرانسیسی جوہری ریگولیٹری ادارے نے گزشتہ ہفتے چین کے صوبے گانگ ڈونگ میں تائی شان میں زیر تعمیر ایٹمی بجلی گھر کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا۔ چینی جنرل نیوکلیئر پاور کارپوریشن 1750 میگاواٹ کے دو ری ایکٹر جلد ہی مکمل کرے گا۔ان میں سے ہر ایک یونٹ کی پیدواری صلاحیت اوسط ری ایکٹر سے دوگنا ہوگی اور یہ یونٹ دنیا کے سب سے بڑے ہو ں گے۔ 8.3 ارب ڈالر کے تائی شان یونٹوں میں کچھ تاخیر ہے، تاہم فرانسیسی اور فن لینڈ کے پراجیکٹ کے مقابلے میں تیز ی سے تکمیل کی طرف جا رہے ہیں۔
جریدے کے مطابق چین کے پاس سرمایہ ہے لیکن بیرونی دنیا کواس کا سیفٹی ریکارڈ معلوم نہیں۔ چینی حکام کہتے ہیں چین 22سال سے ایٹم سے بجلی بنا رہا ہے لیکن ان سالوں میں صرف چند ایشو سامنے آئے۔تاہم ہانک کانگ کے تھنک ٹینک کے مطابق چینی ایٹمی اتھارٹی کا کام ایک بلیک باکس کی طرح ہے۔
فرانسیسی جوہری سیفٹی انسپکٹر کہتے ہیں چینی حکام تائی شان کے جوہری ری ایکٹر کے متعلق بات کرنے کو تیا ر نہیں۔ جریدہ لکھتا ہے کہ ہم یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ کچھ غلط ہے، ہم اس بات پر تشویش کا شکار ہیں کہ چرنوبل جیسا کوئی حادثہ مستقبل میںچین یا کسی دوسرے ملک میں کسی زیر تعمیر چینی پلانٹ پر ہو سکتا ہے۔