شکاگو (اصل میڈیا ڈیسک) کئی ملین کی آبادی والے امریکی شہر شکاگو میں کرسٹوفر کولمبس کا ایک متنازعہ مجمسہ ہٹا دیا گیا ہے۔ ایسا نسل پرستی کے خلاف اس وسیع تر تحریک کی وجہ سے کیا گیا، جس کا سبب سیاہ فام امریکی شہریوں کے خلاف متعصبانہ سوچ بنی۔
جارج فلوئڈ کی موت کے بعد ریاست مینیسوٹا کے دارالحکومت سینٹ پال میں بھی مظاہرین نے کرسٹوفر کولمبس کا ایک مجسمہ گرا دیا تھا جارج فلوئڈ کی موت کے بعد ریاست مینیسوٹا کے دارالحکومت سینٹ پال میں بھی مظاہرین نے کرسٹوفر کولمبس کا ایک مجسمہ گرا دیا تھا
شکاگو سے ہفتہ پچیس جولائی کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق اخبار شکاگو ٹریبیون نے بتایا کہ یہ مجسمہ جمعرات اور جمعے کی درمیانی رات اس چبوترے سے ہٹا دیا گیا، جہاں وہ کئی عشروں سے نصب تھا۔ یہ متنازعہ مجسمہ ہٹائے جانے کا حکم شہر کی خاتون میئر لوری لائٹ فٹ نے دیا تھا۔
امریکی ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والی یہی خاتون مئیر ماضی میں اس مجسمے کو مظاہرین کے وسیع تر احتجاج کے باوجود وہاں سے ہٹانے کے خالف تھیں، جہاں وہ نصب تھا۔ ان کا موقف تھا کہ کرسٹوفر کولمبس کا یہ مجسمہ ہٹانے کا مطلب یہ ہوتا کہ امریکی تاریخ کے ایک حصے کا خاتمہ کر دیا گیا ہے۔ لیکن بعد میں وہ عوامی دباؤ کی وجہ سے اپنا موقف تبدیل کرنے پر مجبور ہو گئیں۔
اخبار شکاگو ٹریبیون کے مطابق میئر لوری لائٹ فٹ نے اب اپنی جو گزشتہ رائے بدلی ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ نہیں چاہتی تھیں کہ اس میٹروپولیٹن شہر میں پولیس اور مقامی مظاہرین کے مابین مزید پرتشدد جھڑپیں ہوں۔
شکاگو میں یہ مجسمہ جس جگہ نصب تھا، وہ امریکا کے کئی دیگر شہروں میں کیے جانے والے ایسے ہی مظاہروں کی طرز پر، عوامی احتجاجی تحریک کا مرکز بن گئی تھی۔
افریقی نژاد امریکی شہر جارج فلوئڈ کی پولیس کی ایک کارروائی کے دوران ہلاکت کے بعد پولیس کی بربریت اور نسل پرستی کے خلاف جو احتجاجی تحریک شروع ہوئی تھی، اس کے نتیجے میں صرف امریکا ہی نہیں بلکہ کئی یورپی ممالک کے متعدد شہروں میں بھی ایسے مجسمے او یادگاریں ہٹائی جا چکی ہیں، جو کسی نہ کسی طرح انسانوں کے استحصال اور نسل پرستی سے جڑی ہوئی تھیں۔
امریکا میں ماضی کی یادگاروں کے طور پر جن تاریخی مجسموں کے ہٹائے جانے کے عوامی مطالبے کیے جا رہے تھے، ان کا تعلق زیادہ تر ماضی کی امریکی خانہ جنگی سے تھا۔
اسی طرح کرسٹوفر کولمبس کے مجسمے کو بھی مظاہرین کی طرف سے ماضی کے استحصال، جبر، اذیت اور دکھوں کے تناظر میں دیکھا جا رہا تھا۔
سن 1451 میں پیدا ہونے والا اور 1506ء میں انتقال کر جانے والا کرسٹوفر کولمبس ایک اطالوی جہاز راں تھا، جو ایسا پہلا یورپی شہری بھی تھا، جس نے ‘ایک نئی دنیا‘ کے طور پر امریکا دریافت کیا تھا۔ تاریخی طور پر بھی کولمبس کو ‘امریکا دریافت کرنے والا یورپی‘ کہا جاتا ہے۔
کئی مؤرخین اور شہری حقوق کے لیے کام کرنے والے بہت سے سرگرم کارکن بھی کرسٹوفر کولمبس پر اس وجہ سے تنقید کرتے ہیں کہ وہ بھی ‘امریکا کے قدیم مقامی باشندوں کے خلاف پرتشدد رویوں کا مرتکب‘ ہوا تھا، جس نے اس دور میں غلاموں کی تجارت کو فروغ دینے میں بھی کلیدی کردار ادا کیا تھا۔
شکاگو میں کرسٹوفر کولمبس کا مجسمہ ہٹانے جانے سے چند ہفتے قبل امریکی ریاست کیلی فورنیا کے شہر سان فرانسسکو میں بھی شہری انتظامیہ نے ایسے ہی مظاہروں کے بعد وہاں ایک چبوترے پر نصب کردہ کولمبس کا مجسمہ ہٹا دینے کا حکم جاری کر دیا تھا۔