اسلام آباد (جیوڈیسک) چیف جسٹس انور ظہیر جمالی ترکی کے دورے پر روانہ ہو گئے ہیں ، قائم مقام چیف جسٹس نے خود کو معاملے سے الگ کر لیا ہے جس کے باعث عدالتی کمیشن کی تشکیل کا معاملہ تاخیر کا شکار ہو گیا ہے۔
چیف جسٹس کی ترکی روانگی کے بعد قائم مقام چیف جسٹس نے خود کو معاملے سے الگ کر لیا ۔ کمیشن عالمی فرانزک ماہرین کی خدمات بھی لے سکے گا۔ قائم مقام چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ خط چیف جسٹس کو لکھا گیا ، فیصلہ بھی وہی کریں گے۔
حکومتی ذرائع کے مطابق کمیشن جب چاہے پاناما لیکس کی تحقیقات کے لئے کسی بھی عالمی آڈٹ فرم اور فرانزک ماہرین کی خدمات لے سکتا ہے جس کے تمام اخراجات فوری طور پر حکومت کو ادا کرنا ہوںگے ۔ کمیشن اخراجات کی منظوری لینے کا بھی پابند نہیں ہو گا ۔ وزیراعظم نوازشریف نے بھی متعلقہ اداروں کو کمیشن سے مکمل تعاون کی ہدایت کی ہے۔
اس سے پہلے وزیراعظم نے اپنے خطاب میں کہا کہ خود کو اور اپنے پورے خاندان کو احتساب کیلئے پیش کرتا ہوں۔ ہمارے تمام اثاثوں کی تفصیل انکم ٹیکس کے گوشواروں کی صورت میں موجود ہیں۔ اس وقت سے ٹیکس دے رہے ہیں جب کچھ لوگوں کو ہجے بھی نہیں آتے تھے۔ جھوٹ کو ووٹ کی طاقت سے شکست دی اور پاناما لیکس الزامات پر مشرف دور میں بھی تحقیقات ہو چکی ہیں اگر پاناما لیکس کا الزام سچ ثابت ہوا تو گھر چلا جاؤں گا۔