اسلام آباد (جیوڈیسک) نواز شریف کا کہنا ہے اگر چیف جسٹس نے فریادی والی بات کی تھی تو انہیں اس پر قائم رہنا چاہیے تھا، فریادی جیسے الفاظ چیف جسٹس یا کسی کو زیب نہیں دیتے، یہ بھی کہنا کہ وہ میرے پاس آئے تھے یہ بھی زیب نہیں دیتا۔
ایک صحافی کی طرف سے پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کے مقدمے کی سماعت کرنے والے بنچ ٹوٹنے کے سوال پر نواز شریف نے کہا اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں تاہم ان کا کہنا تھا ایک بات جانتا ہوں کہ مشرف کا ٹرائل اپنے منطقی انجام کو پہنچےگا، صرف حقیقت کی بات کر رہا ہوں احتساب سب کا ہوگا اور ہرصورت ہوگا، اب وقت وہ نہیں رہا اور حالات بھی وہ نہیں رہے۔ انہوں نے کہا مشرف بیشک پیش نہ ہو، مفرور رہے لیکن ایک دن اسے کٹہرے میں کھڑا ہونا پڑے گا۔
نواز شریف کا کہنا تھا کوئی ایسا ریفرنس بتائیں جس میں کرپشن کا الزام نہ ہو؟، 3 ماہ میں کچھ نہیں نکلا تو ضمنی ریفرنس کی کیا ضرورت تھی؟، واجد ضیا نے تمام الزامات کی خود تردید کر دی تھی۔ انہوں نے کہا سزا دینا مقصود ہے تو میرا نام این ایل سی، ای او بی آئی کیس میں ڈال دیں، اسی طرح ہی یہ سارا ڈرامہ منطقی انجام تک پہنچ سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا حسن اور حسین نواز وزیراعظم رہے اور نہ ہی وزرا، کیس تو 1962 سے چل رہا ہے جب میں سکول میں پڑھتا تھا، اثاثے، اثاثے کر رہے ہیں، بھائی کرپشن کا الزام لگایا ہے، وہ ثابت کریں۔
ادھر چیف جسٹس ثاقب نثار گزشتہ شام ایک تقریب میں میڈیا سے گفتگو کے دوران یہ کہہ چکے ہیں کہ انہوں نے وزیر اعظم کو فریادی نہیں کہا۔ دوسری طرف ترجمان سپریم کورٹ بھی اس بات کی وضاحت کر چکے ہیں کہ چیف جسٹس نے وزیراعظم کے لیے فریادی کا لفظ استعمال نہیں کیا، وزیر اعظم چیف جسٹس کے لیے انتہائی قابل احترام ہیں۔