کراچی (جیوڈیسک) چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کے حکم پر لانڈھی جیل انتظامیہ نے شاہ زیب قتل کیس کے مجرم شاہ رخ جتوئی کو سینٹرل جیل کے ڈیتھ سیل منتقل کردیا۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے لانڈھی جیل کا دورہ کرکے انتظامات کا جائزہ لیا جب کہ چیف جسٹس نے قیدیوں کے مسائل بھی سنے۔
جسٹس ثاقب نثار کی جیل آمد پر جیل انتظامیہ نے چیف جسٹس کے ساتھ موجود میڈیا نمائندگان کو اندر جانے سے روک دیا۔
چیف جسٹس نے جیل میں قید شاہ زیب قتل کیس کے مجرم شاہ رخ جتوئی کے کمرے کا بھی دورہ کیا اور مجرم کو سی کلاس میں میسر آسائشیں دیکھ کر جیل انتظامیہ پر برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ قتل کیس کےمجرم کو جیل میں اتنی سہولت کس بنا پرفراہم کی جارہی ہے۔
چیف جسٹس نے شاہ رخ جتوئی کو فوری ڈیتھ سیل منتقل کرنے کے احکامات دیئے اور اس حوالے سے آئی جی جیل خانہ جات سے رپورٹ بھی طلب کرلی۔
ذرائع کے مطابق چیف جسٹس پاکستان کے حکم پر لانڈھی جیل انتظامیہ حرکت میں آگئی اور مجرم شاہ رخ جتوئی کو سی کلاس روم سے سینٹرل جیل کے ڈیتھ سیل منتقل کردیا۔
لانڈھی جیل میں منی لانڈرنگ کیس کے اہم ملزم طحہ رضا، انور مجید اور حسین لوائی بھی قید ہیں۔
واضح رہے کہ 20 سالہ نوجوان شاہ زیب خان کو دسمبر 2012 میں ڈیفنس کے علاقے میں شاہ رخ جتوئی اور اس کے دوستوں نے معمولی جھگڑے کے بعد مبینہ طور پر گولیاں مار کر قتل کر دیا تھا۔
کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے جون 2013 میں اس مقدمہ قتل کے مبینہ مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی اور نواب سراج علی تالپور کو سزائے موت اور دیگر ملزمان بشمول گھریلو ملازم غلام مرتضٰی لاشاری اور سجاد علی تالپور کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔
سندھ ہائیکورٹ نے شاہ رخ جتوئی کی سزائے موت کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر ضمانت پر رہائی کیا تھا تاہم سپریم کورٹ نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کرکے مجرم کی دوبارہ گرفتاری کا حکم دیا۔