چیف جسٹس آف پاکستان کے یہ ریمارکس کہ بھارت، اسرائیل، امریکہ اور نیٹو کا اسلحہ کراچی آرہا ہے

ملکہ : عافیہ موومنٹ پاکستان کے مرکزی کوارڈینیٹرعزیزان مجاہد نے کہاہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان کے یہ ریمارکس کہ بھارت، اسرائیل، امریکہ اور نیٹو کا اسلحہ کراچی آرہاہے چشم کشا ہیں۔ عزیزالرحمان مجاہد نے کہاکہ حکومت اور اس کی ایجنسیاں کہاں سورہی ہیں۔ کراچی غیر قانونی اسلحہ کی آماجگاہ بن چکاہے جب تک یہ اسلحہ برآمد نہیں ہوتا، کراچی میں امن ایک خواب ہی رہے گا۔ حکمران بھارت سے دوستی کا راگ الاپنا بند کردیں۔

بھارت ہمارے ملک کے اندر رقم اور اسلحہ تقسیم کررہاہے اور پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی سازشوں میں مصروف ہے اور حکمران بھارت سے تجارت بڑھانے اور اسے پسندیدہ ترین ملک قرار دینے کے لیے بے چین نظر آتے ہیں ۔ ان خیالات اظہار انہوں نے سرگودہا میں عافیہ موومنٹ کے کارکنان سے گفتگو میں کیا۔ عزیزالرحمان مجاہد نے کہاکہ کراچی بیرونی طاقتوں کی آماجگاہ بن چکاہے ۔ ایک طرف قاتلوں ، بھتہ خوروں کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن جاری ہے اور دسری طرف قتل و غارت گری بھی جاری ہے۔

جب تک حکومت بلاتفریق اور کسی پارٹی کا دبائو قبول کیے بغیرسخت آپریشن نہیں کرتی اور مجرموں پر سخت ہاتھ نہیں ڈالتی، کراچی میں امن قائم ہو سکتا ہے نہ بھتہ خوری ختم ہو سکتی ہے۔ حکومت اس وقت دبائو میں ہے۔ عزیزالرحمان مجاہدنے کہاہے کہ طالبان سے مذاکرات کے اے پی سی کے متفقہ فیصلے کوسابقہ دور میں پارلیمنٹ کی مشترکہ قراردادوں کی طرح ردی کی ٹوکری میں ڈالنے اور امریکی مفادات کی بھینٹ چڑھانے کی کوشش نہ کی جا ئے۔

حکمرانوں اور طالبان سے مذاکرات کو کمزوری قرار دینے والی امریکی لابی نے نہتے لیکن ایمان کی دولت سے مالا مال افغانوں کے ہاتھوں امریکہ و نیٹو افواج کی ذلت آمیز شکست سے کوئی سبق نہیں سیکھا۔ نواز شریف کو پڑوسیوں میں صرف بھارت نظر آتا ہے جس سے بات چیت اور تعلقات کے فروغ کیلئے وہ ہمیشہ بے چین رہتے ہیں ،ہماری سوچوں کا مرکز و محور صرف امریکہ رہ گیا ہے جسے وہ پسند کرے وہ ہمارا پسندیدہ اور جسے ناپسند کرے وہ ہمارا دشمن قرار پاتا ہے۔

حکمرانوں کو ذہنی غلامی کے اس رویے کو ترک کرکے ملک و قوم کو دہشت گردی سے بچانے کی فکر کرنی چاہئے اور جلد از جلد مذاکرات کیلئے ماحول سازگار بنانا چاہئے۔ عزیزالرحمان مجاہد نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف نام نہاد امریکی جنگ نجات پائے بغیر ممکن نہیں ہے کہ کسی قسم کے مذاکرات کامیاب ہوسکیں، حکومت کی طرف سے مذاکرات شروع کرنے کے سلسلہ میں ابھی تک کوئی سنجیدگی سامنے نہیں آئی، جب تک دونوں طرف سے سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا جائے گا مذاکرات شروع ہوسکتے ہیں نہ ان کی کامیابی کا کوئی امکان ہوسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ چوہدری نثار بار بار کہہ رہے ہیں کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ اب ہماری جنگ ہے حالانکہ وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ یہ جنگ نہ پہلے ہماری تھی اور نہ آج ہماری ہے یہ امریکی جنگ ہے جس کا ہم ایندھن بنے ہوئے ہیں ۔اس جنگ سے لاتعلقی کے بغیر ہمیں دہشت گردی سے نجات مل سکتی ہے نہ ملک میں امن و امان قائم ہوسکتا ہے ۔طالبان سے مذاکرات کیلئے ساز گار ماحول کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اگر فوجی آپریشن اور ڈرون حملے جاری رہتے ہیں تو فطری بات ہے کہ ان کا ردعمل بھی سامنے آئے گا، اس لئے ضروری ہے کہ مذاکرات کا آغاز کرنے کیلئے ہر طرح کا فوجی آپریشن روک دیا جائے اور ڈرون حملے بند کرائے جائیں۔

ڈرون گراکر امریکہ کو یہ پیغام دیا جاسکتا ہے کہ اگر تم جارحیت اور ہماری سا لمیت کو روندنے سے باز نہیں آئو گے تو ہم اپنی سرحدوں کا دفاع کرنا جانتے ہیں، جس سے نہ صرف مذاکرات کامیاب ہونگے بلکہ عدم تحفظ کے شکارعوام کے اندر بھی زندگی کی نئی لہر دوڑ جائے گی۔