اسلام آباد (جیوڈیسک) چیف جسٹس پاکستان تصدق حسین جیلانی آج ریٹائر ہوجائیں گے، نامزد چیف جسٹس ناصر الملک اتوار کو حلف اٹھائیں گے، جسٹس ناصر الملک کا کہنا ہے کہ مقننہ اور انتظامیہ اگر آئین اور قانون کی پاسداری نہیں کرتے تو عدالت کو مداخلت کا اختیار ہے، سپریم کورٹ میں ریٹائر ہونے والے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس تصدق حسین جیلانی کے اعزاز میں فل کورٹ ریفرنس ہوا۔
جسٹس تصدق جیلانی نے اپنےخطاب میں کہاکہ بطور جج سپریم کورٹ انہوں نے ملک میں ڈرامائی سیاسی اتار چڑھاؤ اور عدلیہ پر قدغن لگانے کے دن دیکھے، مگر عدلیہ بحالی تحریک نے ملک بھر میں آئین کی حاکمیت اور عدلیہ کے تحفظ کے لیے ایک نئی روح پھونک دی۔ آئین کی بالادستی اسی وقت ممکن ہے جب قانون اور عدالتی اداروں کو مضبوطی سے کام کرنے دیا جائے۔۔
جسٹس تصدق حسین جیلانی نے کہا کہ عوام سپریم کورٹ کو اپنے حقوق کا محافظ سمجھتی ہے، ایسی جمہوریت نہیں چل سکتی جس سے لوگوں کی زندگی میں مثبت تبدیلی نہ آئے۔ نامزد چیف جسٹس پاکستان جسٹس ناصر الملک نے خطاب میں کہا کہ گورننس کا ڈھانچہ اسی وقت مضبوط ہو سکتا ہے۔
جب تمام ادارے اپنے آئینی حدود میں رہتے ہوئے کام کریں، ریاست کے ستونوں کو ایک دوسرے کے کام میں میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے، اگر ریاست کے ادارے ایک دوسرے کی قوت کا احترام نہیں کریں گے تو ڈر ہے کہ عوامی حقوق مجروح ہو ں گے۔