اسلام آباد (جیوڈیسک) چیف جسٹس پاکستان نے دہشتگردی کے مقدمات اور سزائے موت کے خلاف اپیلیں مقرر کر دیں، فوجی عدالتوں کو قانونی قرار دینے کی درخواست اعتراض لگا کر واپس کر دی گئی، ادھر لاہور لائیکورٹ نے دہشتگرد محمد فیض کی پھانسی کی سزا پر عملدرآمد روک دیا۔
چیف جسٹس ناصر الملک نے دہشتگردی کے مقدمات اور سزائے موت کے خلاف اپیلوں کے لیے بنچ تشکیل دے دیا ہے جس کے سربراہ جسٹس آصف سعید کھوسہ ہیں۔ بنچ پانچ سے نو جنوری تک مقدمات اور اپیلوں کی سماعت کرے گا ۔ چیف جسٹس نے اقدام قتل کے مقدمات میں سزائے موت پانے والوں کی اپیلیں بھی سماعت کے لیے مقرر کر دیں۔
فوجی عدالت سے سزائے موت پانے والے فوجی افسر محمد مشتاق اور لانس نائیک مکرم حسین کے مقدمات کی سماعت بھی آئندہ ہفتے ہوگی۔ اس سے پہلے سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں کو قانونی قرار دینے سے متعلق درخواست اعتراض لگا کر واپس کر دی۔
سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ موجودہ ملکی حالت کے مدنظر رکھتے ہوئے عدالت عظمٰی اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے ، عدالت فوجی عدالتوں کو قانونی اور جائز قرار دے۔
رجسٹرار آفس سپریم کورٹ نے درخواست پر اعتراضات عائد کیے ہیں کہ عدالت عظمیٰ کے فیصلے سے پٹیشنر کا کوئی بنیادی حق متاثر ہوا ہے اور نہ ہی درخواست گزار اس حوالے سے حق دعویٰ رکھتا ہے جبکہ جمع کرائی گئی درخواست بھی نامکمل ہے۔
دوسری طرف لاہور ہائیکورٹ نے سپریم کورٹ میں کیس زیر سماعت ہونے پر دہشتگرد محمد فیض کی پھانسی کی سزا پر عملدرآمد روک دیا ہے ،محمد فیض کو چودہ جنوری کو پھانسی دی جانی تھی۔ عدالت نے پانچ جنوری کو فیصل آباد کے جیل سپریٹنڈنٹ کو طلب کر لیا ہے۔