پشاور (اصل میڈیا ڈیسک) وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے افغان صورتحال کے تناظر میں امن و مان سے متعلق سیکیورٹی امور کا جائزہ لیا۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کی زیر صدارت امن و امان سے متعلق اجلاس ہوا جس میں افغانستان کی تیزی سے بدلتی صورتحال کے تناظر میں سکیورٹی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ اس دوران وزیراعلیٰ کو موجودہ صورتحال کے تناظر میں ممکنہ سکیورٹی خدشات اور ان سے موثر انداز میں نمٹنے کے لئے انتظامات سمیت محرم الحرام میں کے سیکیورٹی اقدامات پر بریفنگ دی گئی۔
اجلاس میں بریفنگ کے دوران بتایا گیا ہے کہ محرم الحرام کے حوالے سے صوبے کے 7 اضلاع کو حساس قرار دیا گیا ہے اور سکیورٹی کے لیے 33 ہزار سے زائد پولیس اہلکار تعینات کیے گئے ہیں جب کہ سوشل میڈیا پر نفرت انگیز مواد شائع کرنے والے عناصر کے خلاف موثر کارروائیاں عمل میں لائی جارہی ہیں، اس کے علاوہ محرم کے جلوس کے روایتی راستوں اور امام بارگاہوں کے آس پاس علاقوں میں واقع ہوٹلوں اور دیگر مقامات کی کڑی نگرانی کی جارہی ہے جب کہ حساس اضلاع میں نویں اور دسویں محرم کو موبائل فون نیٹ ورک بند رکھنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔
اجلاس میں وزیراعلیٰ محمود خان کا کہنا تھا کہ محرم الحرام کے دوران سکیورٹی کے ساتھ ساتھ کورونا ایس او پیز پر عملدرآمد کا بھی خاص خیال رکھا جائے، حساس علاقوں میں اسپتالوں کے عملے کی چھٹیاں منسوخ کی جائیں جب کہ پشاور میں محرم کی سکیورٹی کے لیے دیگر اضلاع سے آئے پولیس عملے کی رہائش کا مناسب بندوبست بھی کیا جائے۔
وزیراعلیٰ محمود خان کا کہنا تھا کہ افغانستان کی صورتحال کا خیبر پختونخوا پر براہ راست اثر پڑتا ہے لہذا موجودہ صورتحال سکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات کا تقاضا کرتی ہے، پولیس سماج دشمن عناصر کے خلاف کارروائیوں کا سلسلہ مزید موثر انداز میں جاری رکھے، پولیس اور اس کے ذیلی اداروں کو معمول سے زیادہ متحرک اور فعال ہونا ہوگا، پولیس اور انٹیلیجنس اداروں کے درمیان مزید قریبی روابط قائم کیے جائیں۔