کوئٹہ (جیوڈیسک) صوبہ بلوچستان کے وزیر اعلیٰ ڈاکٹر عبدالماک بلوچ نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ صوبے میں قیامِ امن اور لوگوں کی جان و مال کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ پیر کے روز امن و امان سے متعلق ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے انہوں نے انتظامیہ کو ہدایت کی کہ اتوار کو تفتان میں ہونے والے خودکش حملے اور فائرنگ میں ہلاک شیعہ زائرین کی لاشوں کو فوری طور پر منتقل کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔
انہوں نے اس بات کی یقن دہانی کروائی کہ اس واقعہ میں زخمی ہونے والے افراد کی بہتر طبی امداد کی جائے گی۔ اس اجلاس میں داخلہ سیکریٹری احمد بگٹی، چیف سیکریٹری بابر یعقوب فاتح محمد، داخلہ سیکریٹری اکبر حسین درانی، آئی جی ایف سی، آئی جی پولیس اور کمشنر کوئٹہ نے بھی شرکت کی۔
اس موقع پر وزیراعلیٰ کو خودکش حملے کے حوالے سے تفصیلی بیفنگ دی گئی جس میں 23 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔ اجلاس کے دوران شیعہ زائرین کے کوئٹہ اور دوسرے شہروں سے ایران فضائی سفر سے متعلق حکومتی انتظامیہ پر بھی تبادلۂ خیال کیا گیا۔
ڈاکٹر عبدالماک بلوچ نے انتظامیہ کو ہدایت کی کہ ‘خودکش حملے کے ذمہ داروں کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے’۔ اسی دوران انہوں نے حکم دیا کہ ضلع پنجگور میں نجی سکولوں اور تمام تعلمی مراکز کو بہتر سیکیورٹی فراہم کی جائے۔
پنجگور میں نجی اسکولوں کے پرنسپلز کے ایک وفد سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کسی کو بھی عوام کے مستقبل کے ساتھ کھیلنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ وفد نے وزیراعلیٰ کو مذہبی گروپس کے کی جانب سے دھمکیوں کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔ ڈاکٹر عبدالماک بلوچ نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی دھمکیاں بچوں کے مستقبل کے لیے خطرہ ہیں۔