میاں چنوں (تصور شہزاد) امرت نگر 133 سولہ ایل تحصیل میاں چنوں میںضلع خانیوال کی اقلیتی مسیحی برادری کا اہم ترین اور گنجان آباد گائوں ہے جس کی آبادی کم و بیش 20 ہزار نفوس کے لگ بھگ ہے۔یونین کونسل 58 کے اس گائوں کو آباد ہوئے سو سال سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن تاحال یہ گائوں انگنت مسائل و مشکلات کی آماجگاہ بنا ہوا ہے۔قومی اور صوبائی حلقوںاین اے 158اور پی پی216 کے امیدواران ہمیشہ اس اقلیتی آبادی کے ووٹرز کے مرہونِ منت رہے ہیں اور یہاں کے اقلیتی ووٹرز نے بارہا ان حلقوں کے انتخابی نتائج میں فیصلہ کن کردار ادا کیا ہے۔مگر انتخابات کے بعد کامیاب امیدواران قومی و صوبائی اسمبلی مقامی آبادی کے مسائل پرعدم دلچسپی کا اظہار کرتے ہیں جس کی وجہ سے یہ گائوں اب بھی بہت سی بنیادی سہولیات سے محروم ہے۔جس کی واضح مثال اتنی بڑی آبادی میں لڑکوں کے لئے سرکاری ہائی سکول کا نہ ہونا ہے۔
واضح رہے کہ گائوں میں قبل ازیں موجود گورنمنٹ بوائز ہائی سکول مشرف دور میں ڈی نیشنلائز ہو چکا ہے اور اس وقت یہاں لڑکوں کا کوئی سرکاری ہائی سکول موجود نہ ہے۔اہلیانِ علاقہ مختلف جلسے جلوسوں اور ملاقاتوں میں بارہا حلقہ ایم پی مہر عامر حیات ہراج سے اس بابت ہائی سکول کے اجراء کا مطالبہ کرتے رہے ہیں اورزبانی و تحریری طور پر اپنا موقف ریکارڈ کرا چکے ہیں۔
علاوہ ازیں حلقہ ایم پی اے کی وساطت سے وزیرِ اعلی پنجاب کو بھی اس حوالے سے عرضداشت پیش کر چکے ہیں جس کے جواب میں سال2012ء میں وزیرِ اعلیٰ سیکٹریٹ کی طرف سے ایک خصوصی مراسلہ بھی جاری ہوا لیکن عملی طور پر کچھ بھی نہ ہو پایا۔ جب کہ اسی دوران متعلقہ یونین کونسل کے ایک اور قریبی مڈل سکول کو ہنگامی بنیادوں پر اپ گریڈ کر دیا گیا۔مزید برآں قرب و جوار کی کئی دیگرمضافاتی آبادیوں کے سکول بھی اراکینِ اسمبلی کی دلچسپی کی بدولت اپ گریڈ ہوچکے ہیں لیکن اس بڑی اقلیتی آبادی کو یکسر نظر انداز کر دیا گیا ہے۔ اقلیتی مسیحی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے علاقہ مکینوں نے وزیرِ اعلیٰ پنجاب شہباز شریف سے مطالبہ کیا ہے کہ گائوں میں پہلے سے موجود مڈل سکول کو اپ گریڈ کرتے ہوئے ان کی تعلیمی محرومیوں کا ازالہ کیا جائے۔