وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے نام کھلا خط

Murad Ali Shah

Murad Ali Shah

تحریر: نعمان وڈیرہ
سندھ کے نئے چیف منسٹر مراد علی شاہ کو اپنے جوش اورولولے کا کچھ حصہ دیگر وزرا اور بیورو کریسی کو بھی ٹرانسفر کرنا چاہئے تاکہ ان کی کارکردگی ضائع نہ ہوسکے !امن وامان کی بحالی اس وقت سندھ کے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کے لیے سب سے بڑا چیلنج ہے ! اس کے علاوہ عوام کی بہتری میں کراچی میں شہری سہولتوں کا فقدان ؟۔گھریلواور پینے کے پانی کا مسئلہ ؟اور بے شمارسہولتوں کی کمی نے عوام کی کمر کو توڑ کر رکھ دیاہے۔

کراچی کی طرح کچھ یہ ہی حال سندھ کے دیگر علاقوں میں بھی موجود ہے بلکہ کراچی سے کہیں زیادہ وہاں مسائل دکھائی دیتے ہیں اگر نئے چیف منسٹر سندھ ان مقامات پر موجود عوام کی داد رسی کرنے میں کامیاب ہوگئے تو ان کی اور بلاول بھٹو صاحب کی چوائس کی بہت بڑی کامیابی سمجھی جائے گی اور اس طرح عوام بھی نئے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی گرویدہ ہوجائے گی !!اس لیے ضرورت اس بات کی ہے کی ہے کہ عام آدمی کی جانب توجہ مبذول کی جائے اور عوام کی فلاح کے لیے مثبت اور پائیدار منصوبوں پر کام کیا جائے اگر ایسا ممکن ہوگیا تو اس سے سندھ کو باقی صوبوں پر فوقیت حاصل ہوجائے گی اور ناقدین کے منہ بھی بند ہوجائینگے !!۔ مراد علی شاہ صاحب عوام یہ نہیں سمجھتے کہ صوبے کے حالات جھٹ پٹ یا ایک ہفتے میں ٹھیک ہوجائیں۔

Education

Education

لیکن وہ یہ ضرور چاہتے ہیں کہ کے ان کے حالات بہتر ہونے کے کم ازکم آثار نمایاں ہوجائیں ۔ چیف منسٹر سندھ اچھی طرح جانتے ہیں کہ اس وقت سرکاری تعلیمی اداروں کی حالت زار چھوٹے شہروں اور قصبوں میں بہت بری ہئے انہیں اس طرف فوری توجہ دینی چاہئیے اسی طرح اگر سرکاری ہسپتالوں کی بات کی جائے تو ان جگہوں پر جو بیمار انسانوں کے ساتھ سلوک ہوتاہے اسے بیان کرنا بہت مشکل ہے سرکاری ہسپتالوں میں نہ تو موقع پر ڈاکٹر ملتے ہیں اور نہ ہی ادویات موجود ہوتی ہیں صفائی ستھرائی کی حالت اسی وقت بہتر ہوتی ہے جب کسی بڑے وزیرکا دورہ متوقع ہوجائے وگرنہ مریضوں کی قسمت میں ڈاکٹرزعملہ اور ادویات تو نہیں ہوتیں مگر کچرااور گندگی ضرور ہوتی ہے !! ان ہسپتالوں میں مہنگی مہنگی ادویات کی پرچیاں بھوک سے مرتی عوام کے ہاتھوں میں تھمائی دی جاتی ہیں ان لمحات میں اس وقت انسانیت دھاڑیں مار مار کر رورہی ہوتی ہے مگر مجال ہے جو اس ہسپتال کی انتظامیہ کے کانوں پر جوں بھی رینگتی ہو۔

میں سمجھتاہو کہ ان معاملات میں بہتر ی لائے بغیر نئے وزیراعلیٰ کی کوششیں میڈیا میں خبریں چھپنے تک تو ٹھیک ہیں مگراس سے عوام کا کوئی بھلا نہیں ہونے والا !تجربہ بتاتاہے کہ جس سیاستدان نے بھی خلوص دل سے عوام کی خدمت کی ہے وہ عوام اسی سیاستدان کے ساتھ کھڑی ہوتی ہے ۔اس لیے پہلی فہرست میں مراد علی شاہ کو اپنے منصب پر کامیابیاں سمیٹنے کے لیے روایتی مصابحین سے پرہیز کرنا چاہیے اور عوام کے مسائل کو سمجھنا چاہیے ،میری نظر میں ذمہ دار اور وقت کی پابندی کرنے والے کسی بھی حکومتی ذمہ دار کے لیے کوئی بھی چیلنج بڑا چیلنج نہیں ہوسکتا۔سندھ میں ایک گزشتہ دہائیوں سے سست روئی اور کسی بھی بڑے مسئلے کا نوٹس نہ لینے کا رحجان قائم تھا مگر ہم آج کل یہ دیکھ رہے ہیں کہ نئے وزیراعلیٰ سندھ چاک وچوبند ہونے کے ساتھ عملی اقدامات پر یقین رکھنے والے انسان ہیں ،وہ باتیں کرنے سے زیادہ کام کرنے والے انسان ہیں۔

Corruption

Corruption

اس کا اثر یہ ہوا ہے کہ ان کی تھوڑی سے سختی اور کام کے انداز نے ان کی پرانے چہروں پر مشتعمل کابینہ میں بھی پھرتیاں بھردی ہیں ان کے ماتحت وزیروں کی وہ فوج جو ڈرائینگ روم کی سیاست سے کبھی آگے نہ نکل سکی تھی آج اپنے اپنے محکموں میں اکھاڑ پچھاڑ کرنے میں مصروف ہیں،قائم علی شاہ کو اپنے منصب سے رخصت ہوئے کچھ زیادہ وقت نہیں گزرا جب کے ان دور میں ان کے باتونی وزیروں کے گھروں سے اربوں روپے نکلنے کے واقعات رونما ہوئے اوربے شمار کرپشن کے وقعات صوبائی کابینہ کے لیے دردسر بنے رہے جس پر معذرت کے ساتھ محترم قائم علی شاہ نے وزیراعلیٰ سندھ کے طورپر کوئی ایکشن نہ لیا ۔مگر آج کل نئے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کراچی اور اندرون سندھ کی عوام کی خدمت کرنے کی منصوبہ بندی کرنے میں مصروف ہیں۔دیکھا جائے تو یہ بہت مشکل کام ہے کراچی کی اور سندھ میں موجودہ گڈ گورننس کی صورتحال مکمل طورپر تباہ کن ہے۔

نئے وزیراعلیٰ سندھ کی کوششیں اس وقت عوام اور سوشل میڈیا میں بہت مقبول ہیں اور انہیں چاہیے کہ وہ اپنی مقبولیت کو قائم رکھیں جس کے لیے میرا ان کے لیے یہ مشورہ ہوگا کہ بیورو کریسی میں جن بیوروکریٹ نے اپنے اپنے زاتی مفادات اورزاتی اقتدار کے قلعے بنا رکھیں ہیں جس میں وہ خود اوراپنے ساتھیوں کے ساتھ مزے میں زندگی کے مزے اڑا رہے ہیں لیکن عوام کی فلاح کے لیے کوئی کام نہیں کرتے ان کو فارغ کیا جائے ۔کیونکہ جب تک بیوروکریسی کے شاہانہ اور خود غرضانہ طور طریقوں کو بدلا نہیں جائے گا چیف منسٹر سندھ کی پھرتیاں کسی کام کی نہ ہونگی ان کی محنت صرف وقت کو ضائع کرنے والی بات ہوگی ان کی مقبولیت میں جن اچھے الفاظوں کا تزکرہ ہے وہ بھی ختم ہوجائے گا کیونکہ بیوروکریسی میں تبدیلی لائے بغیر وہ کوئی بھی عوامی فلاح کا کام نہیں کر واسکتے۔

میرا مشورہ نئے وزیراعلیٰ سندھ محترم مراد علی شاہ کو ہے کہ وہ بیورو کریسی کو حاکم کے تصور سے نکال کر عوام کی خدمت کرنے والا ادارہ بنائیں اس کے بدلے میں ان افسران کو ترجیح دی جائے جو ایماندارانہ شہرت کے حامل ہواور عوام کے جائز کاموں کو بغیر کسی سفارش اور رشوت کے حل کرتے ہو ۔لہذا وہ آگے بڑھیں مگر اور اپنے اردگرد ان بیوروکریٹس پر نظر رکھیں جو پھرتیاں تو بہت دکھاتے ہیں یا چیف منسٹر کی تعریف بھی بہت کرتے ہیں مگر اپنی بنیادی ذمہ داریوں کو پورا نہیں کرتے میں سمجھتا ہوں کہ اس طبقے کے غلط رویوں کی وجہ سے خود حکومت کی بدنامی ہوتی ہے !! ذرا غورکریں !!!!!!!!! ووٹ تو عوام سے حکومت کے منتخب نمائندوں اور عہدیداروں نے لینا ہوتاہے لہذا عوام کے ووٹوں سے منتخب ہونے والے نمائندوں کا فرض بنتاہے کہ وہ اپنے ماتحت محکموں کے بیوروکریٹس سے عوام کی بہتر ی کے کام کروائیں شکریہ۔

Noman

Noman

تحریر: نعمان وڈیرہ