لاہور (جیوڈیسک) ہائی کورٹ کے جج جسٹس خالد محمود نے ایک مقدمے کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ وزیراعلٰی پنجاب کو کوئی اختیار نہیں وہ مرضی کے افسر کو سرکاری رہائش الاٹ کریں۔
جسٹس خالد محمود پر مشتمل لاہور ہائی کورٹ کے سنگل بینچ نے سرکاری رہائش گاہوں کی الاٹمنٹ سے متعلق مقدمے کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران متعلقہ افسر نے عدالت کے رو برو موقف اختیار کیا کہ سول سیکریٹریٹ، پنجاب اسمبلی اور لاہورہائی کورٹ کے ججوں اور اعلیٰ افسروں کوالاٹمنٹ کی جا سکتی ہے۔ اس کے علاوہ وزیر اعلیٰ پنجاب کے احکامات پر بھی سرکاری ملازمین کو رہائش گاہیں الاٹ کی جاتی ہیں۔
فاضل جج نے ریمارکس دیئے کہ سرکاری رہائش گاہ کی الاٹمنٹ قانون اورطے شدہ پالیسی کے مطابق ہونی چاہئے، وزیراعلٰی پنجاب کو کوئی اختیار نہیں وہ مرضی کے افسر کو سرکاری رہائش الاٹ کریں۔ عدالت نے 2009 سے اب تک سرکاری گھروں کے الاٹمنٹ کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے سماعت اگست کے پہلے ہفتے تک ملتوی کر دی۔