اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے سانحہ ساہیوال پر جوڈیشل کمیشن کے قیام کا مطالبہ مسترد کر دیا۔
وزیراعظم عمران خان سے ون آن ون ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ سانحہ ساہیوال پر جوڈیشل کمیشن کی فوری طور پر ضرورت نہیں، واقعے کی تحقیقات شفاف انداز میں آگے بڑھ رہی ہیں اگر اس میں مسئلہ ہوا تو پھر دیکھیں گے۔
وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے کہا کہ پانچ اہلکاروں کے خلاف کارروائی کر چکے ہیں اور دو افسران کے خلاف معطلی کے بعد انضباطی کارروائی کی جا رہی ہے۔
عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ سانحہ ساہیوال واقعے میں ملوث ہر شخص کے خلاف کارروائی ہورہی ہے، واقعے کے حوالے سے دو روز میں دوبارہ بریفنگ لوں گا۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ لواحقین کو 2 کروڑ روپے کی رقم دیں گے۔
سانحہ ساہیوال کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی کام کر رہی ہے جب کہ واقعے میں مارے جانے والے شخص خلیل کے بھائی جلیل نے جے آئی ٹی کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے عدالت سے جوڈیشل کمیشن بنانے کی استدعا کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ 19 جنوری کی سہہ پہر سی ٹی ڈی نے ساہیوال کے قریب جی ٹی روڈ پر ایک کار پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں اس میں سوار 4 افراد جاں بحق اور تین بچے زخمی ہو گئے۔
واقعے کے بعد سی ٹی ڈی کی جانب سے متضاد بیانات دیے گئے، واقعے کو پہلے بچوں کی بازیابی سے تعبیر کیا گیا جب کہ بعد ازاں ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد مارے جانے والوں میں سے ایک کو دہشت گرد قرار دیا گیا۔