وزیر اعلی پنجاب نے طلبہ پر تشدد کے ذمہ داروں کیخلاف کارروائی کا حکم دے دیا

Chief Minister Punjab

Chief Minister Punjab

لاہور (جیوڈیسک) لاہور پولیس کے جوان سکول کے بچوں پر پل پڑے۔ ننھے طالبعلموں پر پولیس کے تشدد نے قوم کا سر شرم سے جھکا دیا۔ زخمی بچے کے والد سے مرضی کا بیان بھی لے لیا، وزیراعلیٰ پنجاب نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیا۔

لاہور میں پولیس کچھ اور کرے یا نہ کرے لیکن تشدد کرنے میں خوب ماہر ہے ، سامنے نابینا ہوں یا معصوم بچے ، پولیس گردی سے کوئی بھی نہ بچ سکا۔ پنجاب کے مختلف شہروں ميں مظاہرين پر پوليس کے بدترين اور وحشيانہ تشدد کے واقعات کئی بار سامنے آ چکے ہيں ، اپنے حق کے لئے آواز اٹھانے والوں کولاٹھی چارج ، شيلنگ اور فائرنگ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

ٹرسٹ سکول کو سرکاری سرپرستی میں دینے کے حکومتی فیصلے پر سکول کے بچے اور والدین نے بھاٹی روڈ بلاک کرکے احتجاج شروع کر دیا جس پر پولیس موقع پر پہنچی۔ پہلے بچوں اور ان کے والدین کو دھکے دئیے اور منتشر نہ ہونے پر نعرے لگاتے معصوم بچوں پر ٹوٹ پڑی ۔ پولیس کے لاٹھی چارج سے ایک بچہ زخمی ہوگیا ۔ بچوں کو بچانے میں ناکامی پر والدین بھی تھک ہار کر پیچھے ہٹ گئے۔

بچے کے زخمی ہونے کی اطلاع پر پولیس کے اعلیٰ حکام بھی پہنچ گئے ، ایس پی نے پولیس کے خلاف پیدا ہونے والے عوامی جذبات سمجھ لیے اور صورتحال کنٹرول کرنے کے لیے بچوں میں گولیاں ٹافیاں بانٹیں۔ دوسری طرف پولیس حکام نے تشدد چھپانے کے لئے زخمی بچے کے والد سے تحریر لکھوا لی کہ ان کا بچہ چھت سے گر کر زخمی ہوا ہے۔

وزیر اعلٰی پنجاب نے بچے کے زخمی ہونے کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی آئی جی آپریشنز کو ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت کی ہے۔ اب چاہے وزیر اعلی نوٹس لیں یا وزیر اعظم لیکن حقیقت یہی ہے کہ قانون شکنی ، اختيارات کا ناجائز استعمال ، شہريوں پر تشدد ، جرائم پيشہ افراد کی پشت پناہی خودسری اور رعونت پولیس کلچر کا حصہ بن چکی ہے جسے شاید کوئی نہیں بدل سکتا۔