اسلام آباد (جیوڈیسک) چیف جسٹس پاکستان تصدق حسین جیلانی نے مظفر گڑھ کی آمنہ کیس کے حوالے سے پولیس رپورٹ اطمینان کا اظہار کیااور استفسار کیا۔ کیا کوئی لڑکی ڈرامہ رچانے کیلئے خود کو آگ لگا سکتی ہے؟ عدلت نے قرار دیا کہ پولیس ملزموں کو بچانے کیلئے ایسی کہانیاں گھڑتی ہے۔ سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں آمنہ خودسوزی کیحوالیسے از خود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی،، بنچ کی قیادت چیف جسٹس پاکستان تصدق حسین جیلانی نے کی، ڈی پی او مظفر گڑھ سمیت اعلیٰ پولیس حکام عدالت میں پیش ہوئے۔
چیف جسٹس نے آمنہ کی والدہ سے افسوس کااظہار کیا، قائم مقام ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ ڈی این اے رپورٹ نہیں ملی، تاہم معاملیکی تفتیش ہو رہی ہے۔ ایڈیشنل آئی جی کی طرف سے پیش کی گئی رپورٹ میں کہا گیا کہ آمنہ کے ساتھ زیادتی نہیں ہوئی، مخالفین پر الزام لگایا گیا ہے جبکہ آمنہ کے ملزم آصف کے ساتھ پہلے سے تعلقات تھے،اس پرعدالت نے استفسار کیا۔
کیا کوئی لڑکی ڈرامہ رچانے کیلئے خود کو آگ لگا سکتی ہے؟ جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیئے۔وہ پولیس رپورٹ سے بہت متاثر ہوئے ہیں، مبارک ہو، پولیس نے وقوعہ ہی جھوٹاقراردی دیا، شکر ہے پولیس نے یہ نہیں کہہ دیا کہ آمنہ نام کی کوئی لڑکی ہی موجود نہیں، اور نہ ہی یہ واقعہ ہوا ہے۔ آمنہ کی والدہ نیڈسٹرکٹ سیشن جج مظفر گڑھ پرعدم اعتماد کا اظہار کیاتوعدالت نے ڈسٹرکٹ سیشن جج ملتان کو معاملے کی تحقیقات کاحکم دی دیا۔عدالت نے 6 ہفتوں میں رپورٹ طلب کرتے ہوئے مزیدکارروائی 5 مئی تک ملتوی کر دی۔