لاہور (جیوڈیسک) معین خان سے ڈبل رول کے مزے چھن جانے کا امکان پیدا ہو گیا۔ بیک وقت چیف سلیکٹر اور منیجر کے عہدوں پر براجمان سابق کپتان سے ایک ذمہ داری واپس لینے پرغور کیا جانے لگا، معاملہ 23اکتوبر کو گورننگ بورڈ کے اجلاس میں زیر بحث آئے گا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین شہریار خان نے چارج سنبھالنے کے بعد مختلف عہدیداروں کو دہری ذمہ داریاں دینے کیخلاف ہوں، گزشتہ دونوں انہوں نے ایک بار پھر یہی موقف دہرایا، تاہم ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پالسیوں میں تسلسل برقرار رکھنے کی ضرورت ہے، ہر چیز فوری طور پر تہس نہس نہیں کرنا چاہتا،وقت آنے پر کمیٹیوں کی سفارشات پر بتدریج تبدیلیوں کا عمل شروع کر دینگے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ انتظامی امور میں بہتری لانے کیلیے پی سی سی نے بیک وقت چیف سلیکٹر اور منیجرکے عہدوں پربراجمان معین خان سے ایک ذمہ داری واپس لینے پر غور شروع کر دیا ہے، گورننگ بورڈ کے 23 اکتوبر کو ہونے والے اجلاس میں دیگر معاملات کے ساتھ یہ مسئلہ بھی زیربحث آئے گا، امکان ہے کہ آسٹریلیا کیخلاف ٹیسٹ سیریز کے بعد معین سے ایک ذمہ داری واپس لے لی جائیگی، ذرائع کا کہنا ہے کہ یو اے ای میں ون ڈے سیریز کے دوران بطور منیجر معین خان نے کئی غلطیاں کیں، تیسرے اور آخری میچ سے قبل قیادت کے حوالے سے چھڑنے والی بحث میں بھی ان کو قصور وار ٹھہرایا جارہا ہے۔
جس پر چیئرمین پی سی بی نے ناگواری کا اظہار کرتے ہوئے ان کا معاملہ گورننگ بورڈ اراکین کے سامنے رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یاد رہے کہ بورڈ کے سابق سربراہان نجم سیٹھی اور ذکا اشرف کے درمیان اقتدار کی رسہ کشی کے دوران بھی معین خان کوکسی نہ کسی طور پی سی بی کے ساتھ منسلک رہنے کا موقع فراہم کیا جاتا رہا، اس عرصے میں وہ ہیڈ کوچ، چیف سلیکٹر اور منیجر کے عہدوں سے لطف اندوز ہوتے رہے ہیں، ان کی کوچنگ میں پاکستان ٹیم تاریخ میں پہلی بار ورلڈ ٹوئنٹی 20کے سیمی فائنل تک رسائی پانے میں ناکام رہی تھی، سابق کرکٹرز کی بڑی تعداد ان کو دہری ذمہ داریاں دینے کی مخالفت کرتی رہی ہے۔