تحریر: شاہ بانو میر اللہ پے مکمل یقین رکھنے والی پاکستانی قوم کو اب قدرت کی طرف سے جو یقین اور تحفظ مل رہا ہے وہ نام ہے”” عمران خان “”اسلام آباد میں دو ماہ سے زیادہ عرصہ سے موجود یہ بےباک نڈر ظالموں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر شیر کی طرح دھاڑ کر اور ُغرا کر عوام کے دکھ درد بیان کر کے نئی سوچ کو ابھار کر سوچ کا خاموش انقلاب لانے والا “” عمران خان “” نیا پاکستان مجھے اُس وقت کسی سازش کا شکار لگا جب یہ افسوسناک خبر سنی کہ پیارے پاکستان کی پیاری نسل پولیو جیسے موذی مرض کا شکار ہو رہی ہے اور عوامی شعور ناپید ہے؟ ایک زندگی ایک مقصد معذور ہو رہا ہے اور ہم سب اپنے مسائل میں الجھے ہوئے ہیں۔
پتہ چلا کہ مزید کئی کیسسز “” پولیو وائرس “” کے سامنے آگئے ہیں نئی نسل یعنی نیا پاکستان مفلوج بنانے کی یہ قبیح سوچ ہر گز قابل قبول نہیں٬ یہ سادہ لوح لوگ جو محدود دینی اور دنیاوی تعلیم رکھتے ہیں٬ ان کے خیال میں وہ زہر بھر دیا گیا جو اسلام اور پولیو کومخالف سمت میں دکھاتا ہے٬ یہ پولیوزدہ سوچ یہیں ختم نہ کی گئی تو اس ملک کی ترقی رک جائے گی پھر آپ کے دشمن کو لڑنے کی فکر نہیں رہے گی کیونکہ اس کے سامنے اپاہج قوم ہو گی۔
Imran Khan
اپاہج بنادینے والی اِن منفی سوچوں کا آج سے مفلوج کرنا شروع کریں ٬ مگر ایسا کون ہو؟ کہ جس کی آواز کو ہر دل ہر دماغ سچائی سمجھے اور سننے کے بعد سر جھٹک نہ دے بلکہ اُس پر عمل پیرا ہو؟ کون؟ صرف عمران خان ہر شعبہ زندگی کو بیدار کرنے والا سوچ میں زندگی پیدا کر کے مفلوج سوچوں کو جِلا دینے والا انسان ٬ تاریخی نام تاریخی کام صرف عمران خان عمران خان !! آپ سے پُرزور درخواست ہے کہ خُدارا اِس شعور دلانے والے””دھرنا کنٹینر”” سے جو آواز ابھرتی ہے پورے ملک میں بغور سنی جاتی ہے٬ اور پھر جلسوں میں اُمڈتا ہوا عوامی طوفان تصدیق کرتا ہے کہ پیغام سمجھ لیا گیا۔
پلیز !! آج سے اپنی تقاریر میں خطابات میں جہاں دوسرے اہم معاملات کوزیرِ بحث لاتے ہیں وہاں تقاریر میں اور جلسوں میں پولیو پر بات ضرور کریں٬ یہ آپ کے نئے پاکستان کی مضبوطی کیلیۓ بہت ضروری ہے٬ اس وقت آپ واحد وہ مقرر ہیں جو سادہ انداز بیاں کے ساتھ عوامی سطح پے مقبولیت کے تمام سیاسی ریکارڈز توڑ چکے٬ لوگ آپ کو نجات دہندہ کے طور پے دیکھ رہے٬ یہ آپ کے مشن کا اہم ترین پیغام ہونا چاہیے کیونکہ قبائلی عمائدین آپ کی بات کو سنتے بھی ہیں اور سمجھتے بھی ہیں٬ پاکستان کو معاشی طور پے نڈھال پژمُردہ کر دیا گیا ہےاس کی نئی نسل اپنے پیروں پے کھڑی ہو کے اس کو انشاءاللہ ازسرِ نو قائم کر کے کامیابی کی اعلیٰ ترین معاشی سطح پے کھڑا کر سکتی ہے لیکن اگر نئی نسل خود اپنے پاؤں پے کھڑی نہ ہو سکی تو؟یہ سوالیہ نشان ہے جو آپ نے اپنے جواب سے مکمل کرنا ہے٬ ایک بیمار بچہ ذہنی معذور ہو یا جسمانی ٬ وہ اپنے لیے کس قدر اداسی اور مایوسی کا باعث ہوتا ہے٬ یہ بچہ اپنے ساتھ اپنے گھر والوں کو بھی کس قدر اداس ملول کرتا ہے ٬ یہ مجھ سے بہتر کون جان سکتا ہے۔
Pakistan
یہ صرف وہ ماں بتا سکتی ہے جس کے پاس ایک ایسا بچہ ہو٬ اللہ کی رضاسے میں ٬ وہ ماں ہوں ٬ لہٰذا کسی اور ماں کے لے یہ ذہنی اذیت اور تکلیف دیکھنا نہیں چاہتی٬ پاکستان کے لیے سیاسی شعور معاشی شعور سماجی شعور قومیت کا مضبوط تصور ٬ بہترین امت کا احساس گاہے بگا ہے آپ کے خطابات میں سننے کو ملتا ہے٬ ان سب شعبوں کی اصل کامیابی مضبوط توانا جوان نسل کے کاندھوں پر ہے٬ اس نسل کو ہم نے آپ نے اپاہج ہونے سے بچانا ہے۔
اسکو کامیاب معمارِ پاکستان بنانا ہے٬ آج کے بچے کل کا کامیاب پاکستان٬ ذہنی پسماندگی اور دقیانوسی سوچ کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ہے٬ تحفظ کرنا ہے اپنے ننھے معصوم پھولوں کا جو کل کو گلستانِ پاکستان کی بہار ہیں۔
آپکی مخلص قیادت میں پاکستان تحریک انصاف ہر محاذ پے عوامی فلاح کیلیے متحرک ہے٬ ہر بچہ ایک چیلنج ہے پی ٹی آئی کیلئے اُسے صحتمند بنانا ہے تعلیم دینی ہے ٬ دنیا کے بدلتے ہوئے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کر کے پاکستان کا چہرہ روشن باوقار کرنا ہے٬ آپ کے لئے ان کی صحت اور ذہنی مضبوطی اولین ترجیح ہونی چاہیے٬ “”پاکستان کا ہر بچہ تحریک انصاف کیلیے امتحانی پرچہ ہو گا “” جس اعلیٰ ترین سوچ کے ساتھ جلدی حل کر کے اس کی صحت کو مستقبل کو محفوظ کر کے پاکستان کے اس قیمتی اثاثے کو مستقبل کیلئے تیّار کرنا ہے٬ کامیاب روشن پاکستان کے لئےآج بچوں کا تحفظ سنجیدہ سوچ چاہتا ہے٬ تا کہ ہم بنا سکیں ان کے ساتھ مل کر پولیو سے پاک نیا پاکستان انشاءاللہ۔