راولپنڈی (اصل میڈیا ڈیسک) ایف آئی اے نے 45 خواتین، طالبات اور کم عمر بچیوں سے زیادتی اور ان کی وڈیوز بنانے والے ملزم جوڑے کے خلاف کیس کی از سر نو تفتیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایف آئی اے سائبر کرائم تھانہ کی تفتیشی ٹیم نے مبینہ طور پر 45 خواتین، طالبات اور کم عمر بچیوں سے بداخلاقی اور ان کی وڈیوز بنانے والے ملزم جوڑے کے خلاف کیس کی سائبر کرائم انداز میں از سر نو تفتیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاہم اب تک تھانہ سٹی پولیس نے اس اہم ترین مقدمہ کی فائل ایف آئی اے سائبر ونگ کو منتقل نہیں کی۔
سائبر ونگ کا موقف ہے کہ یہ مکمل طور پر سائبر کرائم کیس ہے، تھانہ سٹی پولیس کو پہلے روز ہی یہ مقدمہ ایف آئی اے سائبر ونگ کو منتقل کرنا چاہیے تھا، پنجاب پولیس نے از خود تفتیش کر کے کیس کی تفتیش کو طوالت دی ہے جب بھی یہ کیس سائبر ونگ میں آیا، پنجاب پولیس کی تفتیش ختم کر کے از سر نو کی جائے گی۔
دوسری جانب ملزم قاسم جہانگیر کا دوبارہ جسمانی ریمانڈ بھی حاصل کئے جانے کا امکان ہے اور ایف آئی اے کی تفتیش میں نئے انکشافات بھی متوقع ہیں۔
پنجاب پولیس تاحال یہ کیس ایف آئی اے سائبر کرائم کے سپرد کرنے میں طوالت اختیار کر رہی ہے، پولیس نے کیس ٹرانسفر نہ کیا تو متاثرہ ایم ایس سی کی طالبہ 27اگست کو یہ کیس ایف آئی اے سائبر کرائم تھانہ کے سپرد کرنے کی مجازعدالت میں درخواست دائر کرے گی، اس حوالے سے مدعیہ نے اپیل کی تیار کرلی ہے، متاثرہ طالبہ پہلے ہی پنجاب پولیس کی تفتیش پر عدم اعتماد کااظہار کر چکی ہے، مدعیہ کا موقف ہے کہ تھانہ پولیس ملزم کو تفتیش کی بجائے سہولیات فراہم کرتی رہی ہے۔