قصور (اصل میڈیا ڈیسک) تحصیل چونیاں میں بچوں کو زیادتی کے بعد قتل کی واردات پر شہریوں نے احتجاج کرتے ہوئے پولیس اسٹیشن پر دھاوا بول دیا۔
قصور کی تحصیل چونیاں میں ڈھائی ماہ کے دوران چار بچوں کو اغوا کیا گیا جن میں سے تین بچوں فیضان، علی حسنین اور سلمان کی لاشیں جھاڑیوں سے ملی تھیں جب کہ 12 سالہ عمران اب بھی لاپتا ہے، واقعے کے خلاف انجمن تاجران اور چونیاں بار ایسوسی ایشن نے ہڑتال کا اعلان کیا۔
تاجروں اور شہریوں نے بچوں کے قتل کے واقعات پر شدید احتجاج کیا اور اس دوران مشتعل شہریوں نے مقامی پولیس اسٹیشن پر حملہ کردیا، مظاہرین نے پتھروں اور ڈنڈوں سےپولیس اسٹیشن کے کھڑکی دروازے بھی توڑ دیے، پولیس نے مشتعل عوام کو دیکھ کر تھانے کے گیٹ بند کردیے، مظاہرین نے ٹائر جلاکر سڑک بلاک کردی۔
انجمن تاجرن کا کہنا ہےکہ متاثرہ والدین کو انصاف ملنے تک وہ کاروبار بھی بند رکھیں گے۔
دوسری جانب پولیس نے بچوں کے ساتھی زیادتی کی تصدیق کی ہے اور 9 مشکوک افراد کو حراست میں لیا ہے جن کے ڈی این اے ٹیسٹ کرائے جائیں گے۔
ڈی پی او کا کہنا ہےکہ 24 گھنٹے میں کیس سے متعلق حقائق سامنے آجائیں گے۔
علاوہ ازیں آئی جی پنجاب کی ہدایت پر قائم 6 رکنی تحقیقات کمیٹی نے بھی کام شروع کر دیا ہے۔
کمیٹی میں ڈی پی او قصور عبدالغفار قیصرانی، ایس پی انویسٹی گیشن قصور شہبازالہی، ایس پی قدوس بیگ، اے اسی پی ننکانہ، سی ٹی ڈی رکن اور اسپیشل برانچ کا ڈی ایس پی شامل ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال قصور میں ہی کم سن بچی زینب کو اغوا کے بعد زیادتی کا نشانہ بناکر قتل کردیا گیا تھا، واقعے کے خلاف شہر بھر میں شدید احتجاج کیا گیا تھا جب کہ چیف جسٹس پاکستان کی جانب سے بھی واقعے کا نوٹس لیا گیا، پولیس نے زینب کے قتل کو گرفتار کیا تھا جس کے بعد مجرم کو پھانسی دے دی گئی۔