تحریر : غلام مرتضیٰ باجوہ ن لیگ کی قیادت کا شکوہ ہے کہ عوام صحت کے حوالے سے حکومت پنجاب کی خوش آمد کرنے کی بجائے سوچے سمجھے منصوبے کے تحت مسلم لیگ نواز کو ناکام کرنے کی سازش ہو رہی ہے یہ کام مدتوں سے جاری ہے۔ چند روز قبل رائے ونڈہسپتال ، لاہورسر گنگا رام ہسپتال اور تاندانوالہ ہسپتال میں ” ہسپتا لوں کے باہر بچوں کی پیدائش کے واقعات پیش آئے “جس پر وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے فوری نوٹس لیتے ہوئے انکوائر ی کمیٹی تشکیل دینے کا حکم دیدیا ۔جس کے بعد صوبائی وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق سمیت اعلیٰ حکام ذمہ داروں کو پکڑنے میدان میں آگئے اور ایسے واقعات کو سازش قراد دیدیا۔ ”کیونکہ ان صاحبان کو پتہ ہے کہ ایک جرم اور سہی “صرف پنجاب میں 3ہزار کے قریب صوبائی وزیروں ، چیف سیکرٹری سمیت دیگر ذمہ دار سینئر افسروں کےخلاف توہین عدالت کی درخواستیں دائر ہیں۔ایک سروے کے مطابق گزشتہ 4سالوں میں پنجاب بھرکے سرکاری ہسپتال میں 4ہزارسے زائد مریضوں سے بدسلوکی کے واقعات پیش آئے، ملوث افراد کو اعلیٰ سیٹوں سے پرنوازے گئے ۔ سب سے بڑا واقعہ لاہور میں دل کے سرکاری ہسپتال میں پیش آیا تھا ،جس میں درجنوں افرادموت کی آغوش میں چلے گئے۔ ملوث ایس ایم کو ترقی دیدی گئی ۔ وغیرہ وغیرہ شامل ہیں۔
دوسری جانب رائےونڈ ہسپتال اور تاندانوالہ ہسپتال کی ابھی انکوائر ی مکمل ہونا باقی ہے ،سرگنگارام ہسپتال کی انکوائر ی رپورٹ منظر عام پر آگئی ہے ، کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں سر گنگا رام ہسپتال کی راہداری میں بچے کو جنم دینے والی ماں بشری کو قصور وار ٹھہرایا ہے، مریضہ بشری پر الزام ہے کہ وہ اپنی مرضی سے لیبر پین کی صورت میں ایمرجنسی سے باہر نکل کرسر گنگا رام ہسپتال کی راہداری میں 20 اکتوبر کی صبح 11 بج کر 20 منٹ پر چہل قدمی کر رہی تھی کہ بچے کی پیدائش ہو گئی، واقعہ حسن اتفاق ہے ۔ کیونکہ اس سے پہلے لیڈی ولنگڈن ہسپتال میںبشری کو کسی نے کہا کہ یہاں تمہارا علاج ٹھیک نہیں ہوگا تمہاری 3 بیٹیاں پہلے ہیں اب تمہیں خدا بیٹا دے رہا ہے مریضہ نے خود گنگا رام ہسپتال جانے کا فیصلہ کیا اس پہلے وہ بشری ریاض کوٹ خواجہ سعید کے بعد لیڈی ولنگڈن داخل ہوئی اور وہاں سے آدھے گھنٹے بعد خود ہی گنگا رام ہسپتال چلی آئی تھی۔شائد رپورٹ کی تیاری میں کمیٹی کے ممبران کو اپنا حلف نامہ یا د نہیں تھا ۔جس کی وجہ سے رپورٹ کی تیاری میں بہت جلد ی کی اور مریضہ کو قصور وار ٹھہرایاگیا ۔ اس رپورٹ پر عوام کی طرف سے آنے والا ردعمل قابل اشاعت نہیں ، کاش لکھنے کی اجازت ہوتی تو کمیٹی ممبران کو اپنی اوقات یاد آجاتی ۔کیوں ماں باپ کی عزت ہم سب پر واجب ہے ۔ممبران کمیٹی کو پتہ ہونا چاہے کہ لیڈی ولنگڈن ہسپتال،کوٹ خواجہ سعید ہسپتال بھی سرکاری ہسپتال ہیں ، ملازمین بھی سرکاری ہیں۔ اور آپ ملازمین کے حسن سلوک سے بھی واقف ہیں۔
مبصرین کاکہناہے کہ شاہد ہر شعبہ کی نجکاری کیلئے غریب شہری” قربانی کا بکرا“ بہترین طریقہ ہیں ۔اگر کمیٹی ممبران کچھ انتظار کرتے تو سازش بھی بے نقاب ہوجاتی ۔ لیکن ممبران کی جلدباری کے فوری بعد خود ہی حکومتی فیصلہ منظر عام پر آگیا ہے کہ پنجاب حکومت نے فیصلہ کرلیا ہے کہ تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال کاہنہ، سبزہ زار اور رائیونڈ کے ہسپتالوں کو طیب اردگان ٹرسٹ کے حوالے کیا جائیگاجبکہ ان ہسپتالوں کے انتظامی امور انڈس ہسپتال کے زیر نگرانی ہوں گے، محکمہ پرائمری و سیکنڈری ہیلتھ کی جانب سے ٹی ایچ کیو ہسپتال کاہنہ ابتدائی طور پر 60 بستروں پر مشتمل تھا مگر طیب اردگان ٹرسٹ کی جانب سے ضرورت کے مطابق ہسپتال میں توسیع کا عمل جاری ہے اور مزید 40 بستروں کی توسیع کے بعد ہسپتال میں مریضوں کی سہولت کیلئے 100 بستر میسر ہونگے ۔
افسوس اس بات پر ہے کہ پولیس کی جانب سے جاری پورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صوبائی درالحکومت میں بے رحم لوگوں نے جگر کے ٹکڑوں کو موت کی وادی میں دھکیلنے کے لئے شاہراہوں پر چھوڑنا معمول بنالیا،شہر میں دو برس کے دوران مختلف علاقوں سے نومولود بچوں کی 108 لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔ 42 مقدمات درج کئے لیکن کوئی ملزم گرفتارنہ کیا جاسکا۔ یہ نومولود بچوں کی لاشیں ڈیفنس، نواں کوٹ، سمن آباد، ملت پارک، نشتر کالونی، نولکھا، لٹن روڈ، ٹبی سٹی سمیت مختلف علاقوں سے ملی ہیں۔
اگر بات کی جائے پنجاب اسمبلی اراکین کی تو مسلم لیگ(ن) کی رکن پنجاب اسمبلی حنا پرویز بٹ نے پرائیویٹ ہسپتالوں اور کلینکس کی سادہ لوح شہریوں سے زیادہ فیسیں لینے کےلئے خلاف اسمبلی میں قرارداد جمع کرادی۔سرکاری ہسپتالوں کے پروفیسر اپنے کلینکس میں دن رات لوٹنے میں مصروف ہیں۔حکومت اس حوالے سے فوری قانون سازی کرے اور ان کی فیسیں مقرر کی جائیں انہوں نے مزید موقف اختیار کیا پرائیویٹ ہسپتال اور کلینکس مرضی کی فیسیں وصول کررہے ہیں۔ان ہسپتالوں میںعام سادہ لوح شہریوں کی کھال اتاری جا رہی ہے۔کوئی چیک اینڈ بیلنس نہ ہونے کی وجہ سے نجی ہسپتال بھاری فیسیں لے رہے ہیں۔ان نجی ہسپتالوں میں سے اکثر ہسپتال اور کلینکس سرکاری ہسپتالوں میں نوکری کرنے والے ڈاکٹر کے ہیں جو سرکاری لیبل کو استعمال کررہے ہیں ۔لہذایہ ایوان حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ حکومت اس حوالے سے فوری قانون سازی کرے ۔
مسلم لیگ نواز کی قیادت کو شکوہ ہے کہ انکے سیاسی مخالفین الزام ترشی کررہے ہیں ”کہ سڑکوں پر بچوں کی پیدائش نے پنجاب کے حکمرانوں کے صحت سے متعلق دعوﺅں کا پول کھول دیا ہے، پنجاب میں صحت کا شعبہ مسلسل بدحالی کا شکار ہے، تعلیم اور صحت کا شعبہ حکمرانوں کی ترجیحات میں شامل نہیں ۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ مسلم لیگ ن کی قیادت کو اس وقت بہت سی مشکلات کا سامنا ہے اور ان مشکلات کی ذمہ مسلم لیگ نواز خودہے کیوں نے ”کونسلرز،چیئرمین سمیت تمام ن لیگی کارکن “ بے اختیار ہیں۔ہر کارکن اپنی مرضی کے فیصلے کرنے پر مجبور ہے ۔ضرورت اس امر کی ہے کہ مسلم لیگ ”ن“ کی قیادت کے پاس چند باقی ہے کہ وہ ”کونسلرز،چیئرمین سمیت تمام ن لیگی کارکن “ اختیارات دیں تاکہ مسائل کا خاتمہ کیا جائے۔تاکہ سازش کرنے والے بے نقاب ہو سکیں۔