واشنگٹن (جیوڈیسک) کیتھولک کلیسا کے ارکان کے ہاتھوں بچوں کے جنسی استحصال پر منعقدہ سمٹ کے اختتام پر پوپ نے اپنی تقریر میں اس مسئلے کے انسداد کے لیے لائحہ عمل واضح کیا تاہم متاثرین اس بات سے ناخوش ہیں کہ اصلاحات نہیں متعارف کرائی گئیں۔
پاپائے روم نے کلیسا سے منسلک پادریوں کے ہاتھوں بچوں کے جنسی استحصال کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے عزم کا اظہار کیا ہے۔ ویٹیکن سٹی میں اس موضوع پر چار روزہ بڑے پادریوں یا کارڈینلز کے اجلاس کے اختتام پر اتوار 24 فروری کو پوپ فرانسس نے کہا کہ کلیسا کی جانب سے ایسے مسائل پر پردہ ڈالنے کی روایت ختم کی جائے گی۔ پوپ نے پادریوں کے ہاتھوں بچوں کے جنسی استحصال کو انسانوں کی قربانی سے تعبیر کیا اور اسے ایک گھنانا فعل قرار دیا۔ کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا نے مزید کہا کہ آئندہ سامنے آنے والے ایسے واقعات سے کافی سنجیدگی سے نمٹا جائے گا۔
ویٹیکن سٹی میں چار روزہ سمٹ جمعرات اکیس فروری سے جاری تھی۔ اس سربراہی اجلاس میں دنیا بھر سے کیتھولک کلیسا کے سرکردہ پادریوں نے حصہ لیا۔ اطلاعات کے مطابق سمٹ میں تقریبا دو سو گرجا گھروں کے سربراہان سمیت سو سے زائد بشپس اور عورتوں کے مذہبی گروپوں کے نمائندگان نے شرکت کی۔
اس سمٹ میں زیر بحث مسئلے کا تین زاویوں سے جائزہ لیا گیا جن میں ذمہ داری، احتساب اور شفافیت شامل تھے۔ آخری دن پاپائے روم نے ایک خصوصی دعائیہ تقریب کی قیادت بھی کی۔ اس اجلاس کا مقصد پادریوں کے ہاتھوں بچوں کے جنسی استحصال کے بارے میں آگہی پھیلانا اور کلیسا میں اصلاحات متعارف کرانا تھا۔
کیتھولک کلیسا کے ارکان کے جنسی عوامل کا نشانہ بننے والے اور ان کے لیے سرگرم گروپوں کے نمائندے بھی ویٹیکن سٹی میں اس سمٹ کے موقع پر جمع ہوئے اور انہوں نے احتجاج جاری رکھا۔ متاثرین سمٹ کے نتیجے سے غیر مطمئن ہیں۔ دوسری جانب پوپ فرانسس نے اپنی اختتامی تقریر میں کافی سخت الفاظ میں ایسے متنازعہ عوامل کی مذمت کی تاہم اصلاحات کا کوئی ذکر نہ کیا۔ تاہم پوپ نے یہ بھی کہا کہ بچوں کے جنسی استحصال کے انسداد کے لیے اصل کام سمٹ کے بعد ہو گا۔