حبیب آباد (نامہ نگار) پاکستان پیپلز پارٹی کی نائب صدر سینیٹر شیری رحمان نے حبیب آباد پریس کلب کے چیف ایگز یکٹو اور معروف کالم نویس و تجزیہ نگار رشید احمد نعیم سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں بچوں کے اغوا کے متعلق منظر عام پر آنے والی معلومات و اطلاعات انتہائی افسوس ناک و دردناک ہیں جبکہ اس اہم مسئلے پر صوبے کے وزیر قانون اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بے حسی باعث تشویش و شرم ناک ہے۔ ہر روز گلیوں سے معصوم بچے اغوا ہو رہے ہیں مگر پنجاب حکومت سو رہی ہے۔
حکومت حل تلاش کرنے میں ناکام نظر آ رہی ہے ۔ سال کے پہلے سات ماہ کے دوران پنجاب کے بڑے شہروں سے اغوا کے کم از کم 767 کیس رپورٹ ہو چکے ہیں ۔ ان واقعات میں تیزی سے اضافہ ہونے پر جب والدین کی طرف سے صدائے احتجاج بلند ہوئی تو حکومت کو پتہ چلا ورنہ حکومت صرف اپنے” اللوں تللوں ”میں مصروف تھی۔ مزید پریشان کن بات یہ ہے کہ یہ واقعات اغوا برائے تاوان کے لیے نہیں بلکہ معصوم بچوں کو اسمگل کرنے کے لیے ہیں۔ شیری رحمان نے کہا کہ ان لاپتہ بچوں کے والدین پہلے سے ہی غمزدہ ہیں ۔ اغوا شدہ بچوں کی حفاظت کی ذمہ داری ان والدین پر ڈالنا ایک افسوسناک عمل ہے کیوں کہ بچوں اور شہریوں کا تحفظ سب سے پہلے ریاست کی ذمہ داری ہے۔
سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف نے ایک ٹاسک فورس قائم کی ہے جو اچھی بات ہے مگراس سلسلے میں فوری کاروائی اور ایک بہتر منصوبہ بندی وقت کی اہم ضرورت ہے ورنہ ان بچوں کو غلامی کے لیے فروخت کر دیا جائے جائے گا یا سڑکوں پر بھیک مانگنے پر مجبور کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ یہ وقت الزام لگانے یا سیاست کرنے کا نہیں ہے ۔معصوم بچوں کی زندگی اور ان کے والدین کی خوشیوں کا معاملہ ہے تمام شراکت داروں کو ساتھ مل کر اس مسئلے پرمنصوبہ بندی کرنی چاہیے۔