آئرلینڈ (جیوڈیسک) کیتھولک کلیسا کے انتہائی قدامت پرست آرچ بشپ کارلو ویگانو نے پاپائے روم پر نیا زبانی حملہ کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ پوپ فرانسس کو کلیسائی شخصیات کی طرف سے کیے جانے والے بچوں کے جنسی استحصال کے اسکینڈل کی خبر تھی۔
رپورٹوں کے مطابق آرچ بشپ کارلو ویگانو نے یہ انکشاف ایک ایسے وقت پر کیا ہے جب دنیا بھر کے کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا، پاپائے روم آئرلینڈ کے ایک دورے پر ہیں، جہاں وہ کئی عشروں تک مختلف ممالک میں کلیسائی شخصیات کی طرف سے بچوں سے کی جانے والی جنسی زیادتیوں پر معذرت کرتے ہوئے معافی مانگ رہے ہیں۔
آرچ بشپ ویگانونہ صرف ویٹیکن کے ایک سابق اعلیٰ اہلکار ہیں بلکہ وہ ویٹیکن کی طرف سے سفیر بھی رہ چکے ہیں۔ انہوں نے پوپ فرانسس سے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہو جائیں۔ ویگانو کے مطابق پوپ فرانسس ایک سرکردہ امریکی کارڈینل کے خلاف لگائے جانے والے بچوں سے جنسی زیادتیوں کے الزامات سے آگاہ تھے۔
آرچ بشپ ویگانو کے مطابق پوپ کو کیتھولک کلیسا میں جنسی زیادتیوں کے واقعات اور ان سے متعلق الزامات کی اس دن سے کم از کم پانچ برس پہلے بھی خبر تھی، جب انہوں نے گزشتہ ماہ اس امریکی کارڈینل کا استعفیٰ بالآخر منظور کر لیا تھا۔
ویٹیکن کے سابق سفیر اور آرچ بشپ کارلو ویگانو نے پاپائے روم پر یہ الزامات اپنے اس گیارہ صفحات پر مشتمل خط میں لگائے ہیں، جو آج اتوار چھبیس اگست کے روز نہ صرف نیشنل کیتھولک رجسٹر بلکہ ایک اور قدامت پسند ویب سائٹ ’لائف سائٹ نیوز‘ میں شائع ہوا۔ 77 سالہ کارلو ویگانو ایک انتہائی قدامت پرست کلیسائی شخصیت ہیں اور وہ ہم جنس پرستی کے خلاف بھی انتہائی سخت نظریات رکھتے ہیں۔
اپنے اس خط میں کارلو ویگانو نے لکھا ہے کہ انہوں نے 2013ء میں ہی پوپ کو بتا دیا تھا کہ امریکی کارڈینل تھیوڈور میک کیرک کو اپنے خلاف کیتھولک کلیسا میں زیر تعلیم بچوں اور کئی پادریوں کے جنسی استحصال کے وسیع تر الزامات کا سامنا تھا۔
کارلو ویگانو، جو 2011ء سے لے کر 2016ء تک امریکا میں ویٹیکن کے سفیر رہ چکے ہیں، نے اپنے اس خط میں لکھا ہے کہ انہوں نے پاپائے روم کو بتایا تھا، ’’میں نہیں جانتا کہ آپ کارڈینل میک کیرک کو جانتے ہیں یا نہیں۔ لیکن اگر آپ بشپس کی اسمبلی سے پوچھیں تو آپ کو پتہ چلے گا کہ کارڈینل میک کیرک کے خلاف الزامات کا ایک پور اپلندہ ہے۔ انہوں نے کلیسا میں زیر تعلیم بچوں اور پادریوں کی نسلوں کو آلودہ کیا ہے۔ پوپ بینیڈکٹ نے تو انہیں حکم دیا تھا کہ وہ مستعفی ہو جائیں اور مسلسل دعا مانگتے ہوئے پچھتاوے کی زندگی گزاریں۔‘‘
کارلو ویگانو نے مزید لکھا ہے کہ انہیں اس بات پر حیرت ہوئی تھی کہ اس گفتگو کے کچھ ہی عرصے بعد کارڈینل تھیوڈور میک کیرک نے کلیسائے روم کے ایماء پر کئی کلیسائی مشنوں پر دورے کرنا شروع کر دیے تھے۔ اس دوران میک کیرک چین بھی گئے تھے اور انہوں نے 2014ء میں امریکا اور کیوبا کے مابین ہونے والی بات چیت میں بھی ویٹیکن کے مذاکراتی سہولت کاروں میں سے ایک کے طور پر حصہ لیا تھا۔
پاپائے روم فرانسس اس وقت آئرلینڈ کے اپنے دو روزہ دورے پر ہیں اور وہ اپنا یہ دورہ اتوار کی سہ پہر تک پروگرام کے مطابق جاری رکھے ہوئے تھے۔ کارلو ویگانو کے اس خط اور اس میں کیے گئے انکشافات کے بارے میں ویٹیکن کی طرف سے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔