سڈنی (جیوڈیسک) سابق آسٹریلوی کارڈینل اور ویٹیکن کے مالیاتی امور کے سابق سربراہ جارج پَیل کو بچوں سے جنسی زیادتی کے جرم میں چھ سال قید کی سزا سنا دی گئی ہے۔ وہ ایک کلیسائی کوائر کے رکن دو نابالغ لڑکوں سے جنسی زیادتی کے مرتکب ہوئے تھے۔
نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق اس وقت 77 سالہ کارڈینل جارج پَیل کو گزشتہ برس دسمبر میں ایک آسٹریلوی عدالت نے قصور وار قرار دے دیا تھا اور کہا تھا کہ انہیں سزا بعد میں سنائی جائے گی۔ آج بدھ تیرہ مارچ کو میلبورن کی اس عدالت نے اپنے فیصلے میں سابق کارڈینل کو چھ سال کی سزائے قید کا حکم سنا دیا۔
عدالتی فیصلے کے مطابق جارج پَیل پر یہ الزام ثابت ہو گیا تھا کہ انہوں نے انیس سو نوے کی دہائی میں کیتھولک کلیسا کے ایک کوائر میں شامل دو نابالغ لڑکوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔ عدالت کی سربراہی کرنے والے جج نے کہا کہ کیتھولک کلیسا کے ایک انتہائی اعلیٰ عہدیدار کے طور پر جارج پَیل نہ صرف ’شرمناک جنسی استحصال‘ کے مرتکب ہوئے بلکہ انہوں نے اپنے اختیارات کا بھی ’شدید حد تک غلط استعمال‘ کیا تھا۔
جارج پَیل کے بارے میں یہ بات بھی اہم ہے کہ وہ ماضی میں دنیا بھر میں کیتھولک کلیسا کی تیسری ایسی اعلیٰ ترین مذہبی شخصیت رہے ہیں، جو ویٹیکن کے مالیاتی امور کی نگران تھی۔ اس کے علاوہ پَیل نے دو مرتبہ پاپائے روم کہلانے والے کیتھولک کلیسا کے عالمی سربراہ کے انتخاب میں بھی حصہ لیا تھا۔
عدالت کے مطابق یہ سابق کارڈینل مجموعی طور پر پانچ مختلف الزامات میں قصور وار ثابت ہو گئے اور انہوں نے ان جرائم کا ارتکاب 1996 سے لے کر 1997 تک کے عرصے میں کیا تھا۔
پَیل کے خلاف یہ فیصلہ میلبورن کی ایک عدالت کے جج پیٹر کِڈ نے سنایا، جو ٹیلی وژن پر براہ راست نشر بھی کیا گیا۔ جج پیٹر کِڈ نے کہا، ’’جارج پَیل کے اعمال قابل نفرت حد تک مجرمانہ تھے، ان کا رویہ حیران کر دینے کی حد تک خود سری کا عکاس تھا اور انہوں نے اپنی کلیسائی حیثیت کا غلط استعمال کرتے ہوئے ان جرائم کا ارتکاب ایسے بچوں کے خلاف کیا، جن کی عمریں اس وقت صرف تیرہ تیرہ برس تھیں۔‘‘
سزا سنائے جانے کے وقت سیاہ لباس میں ملبوس جارج پَیل ذاتی طور پر عدالت میں موجود تھے۔ انہیں زیادہ سے زیادہ 50 سال تک قید کی سزا سنائی جا سکتی تھی لیکن عدالت نے حکم صرف چھ سال قید کا سنایا۔
اس کی وضاحت کرتے ہوئے جج پیٹر کِڈ نے کہا کہ پَیل دل کے کئی عارضوں میں مبتلا ہیں اور اپنی ضمانت پر رہائی کے لیے درخواست جلد از جلد بھی 2022ء کے آخر میں دے سکیں گے۔ ساتھ ہی جج نے یہ بھی کہا کہ ہو سکتا ہے کہ پَیل اس وقت تک زندہ ہی نہ رہیں کہ انہیں ضمانت پر رہا کیا جا سکے۔
جارج پَیل نے، جنہیں عدالت شواہد کی بنیاد پر قانوناﹰ مجرم قرار دے چکی ہے، ایک بار پھر اپنے بے قصور ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ ان کے وکلاء نے انہیں سنائی گئی سزائے قید کے خلاف اپیل بھی دائر کر دی ہے۔
دنیا کے مختلف ممالک میں اب تک درجنوں ایسے واقعات سامنے آ چکے ہیں کہ کلیسائے روم کے مذہبی نمائندے یا اہلکار بچوں اور راہباؤں کے ساتھ جنسی زیادتیوں یا ان کے جنسی استحصال کے مرتکب ہوئے تھے۔ اپنے عہدے کے باعث ماضی میں پاپائے روم کے قریب ترین حلقوں میں شامل رہنے والے سابق کارڈینل جارج پَیل کیتھولک کلیسا کے آج تک کے وہ اعلیٰ ترین سابقہ اہلکار ہیں، جنہیں بچوں سے جنسی زیادتی کے جرم میں سزائے قید سنائی گئی ہے۔