تحریر : ڈاکٹر بی اے خرم دوہزار سترہ میں کم سن بچوں پہ جنسی تشدد کے کل 3508 واقعات رپورٹ ہوئے اس رپورٹ کے مطابق روزانہ اوسطاً 10 بچے جنسی تشدد کا شکار ہوئے یہ حقائق خوفناک ہیں دوہزار تیرہ کی نسبت دوہزار چودہ میں بچوں پہ جنسی تشدد کے واقعات میں سترہ فیصد اضافہ نے تو ہوش ہی اڑا دیئے ۔ جبکہ یکم جنوری سے 31 دسمبر 2015 تک ملک بھر میں بچوں پر جنسی تشدد کے کل 3768 واقعات ر یکارڈ پر لائے گئے یہ بھی واضح رہے جو بچے جنسی تشدد کا شکار ہوئے ان کی عمریں 11 سے 15 سال کے درمیان تھیں جنسی تشدد کے زیادہ تر واقعات دیگر صوبوںکی نسبت پنجاب میں رونما ہوئے بچوں پہ جنسی تشدد کے واقعات گلگت بلتستان اور فاٹا میں بھی ریکارڈ کئے گئے ملک کے دور دراز علاقوں سے بہت سے ایسے واقعات رپورٹ ہی نہیں ہوتے بچوں کے ساتھ جنسی تشدد کرنے والوں میں زیادہ تعداد 1943 ان افراد کی ہے جو بچوں کے قریبی لوگ تھے۔
نجی ٹیلی ویژن کے اینکر پرسن شاہد مسعود نے زینب قتل کیس میں سنسنی خیز انکشاف کرکے سب کو حیران کردیا اینکر پرسن نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا کہ” ملزم عمران کوئی پاگل یا بیوقوف شخص نہیں بلکہ بین الاقوامی گروہ کا حصہ ہے جبکہ اس کے 37 غیر ملکی کرنسی اکانٹس بھی موجود ہیں زینب کا ملزم غیر اخلاقی فلموں کے مافیا گینگ کا حصہ ہے اور اس گینگ میں مبینہ طور پر پنجاب کے ایک وزیر بھی شامل ہیں اور ملک کی ایک اعلی شخصیت اس مافیا کی پشت پناہی کر رہی ہے جبکہ ملزم کے دوران حراست قتل کیے جانے کے بھی امکانات ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پوری دنیا میں اس واقعے پر بات ہوری ہے۔
پولیس کی حراست کے بجائے ملزم کو کسی حساس ادارے کی تحویل میں دیا جائے”اس رپورٹ نے ہمارے اداروں پہ بھی ایک سوالیہ نشان کھڑا کردیا ایک ہی شخص کے ایک سے زیادہ بنک اکائونٹس اور پھر ان اکائونٹس میں غیر ملکی کرنسی کا ہونا لمحہ فکریہ ہے سنسنی خیز انکشاف کے بعد سپریم کورٹ آف پاکستان نے ازخود نوٹس لیتے ہوئے کیس کی سماعت کے لئے چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ تشکیل دے دیا25جنوری سے سپریم کورٹ نے اس کیس کی سماعت شروع کر دی ہے ادھر لاہور ہائیکورٹ نے زینب قتل کیس میں چالان پیش ہونے کے 7 روز بعد فیصلہ سنانے کے احکامات کا نوٹی فکیشن جاری کردیا۔ لاہورہائی کورٹ کے ڈی جی ڈائریکٹوریٹ آف ڈسٹرکٹ جیوڈیشری کی جانب سے انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نمبر ایک کے جج شیخ سجاد احمد کو مراسلہ بھجوایا ہے، جس میں کہا گیا کہ انہیں چیف جسٹس منصورعلی شاہ کی جانب سے ہدایت جاری کی جاتی ہے کہ زینب قتل کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پرکی جائے اور اس کا فیصلہ قانون کے مطابق چالان پیش کیے جانے کے بعد 7 دن میں یقینی بنایا جائے۔
واضح رہے کہ قصور میں زیادتی کے بعد قتل کی جانے والی کمسن زینب کے قاتل عمران کو پولیس نے گزشتہ روز گرفتار کیا جس کے بعد اسے لاہور میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں عدالت نے ملزم کو 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔ملزم کی گرفتاری پر وزیراعلی پنجاب شہبازشریف نے کیس کو روزانہ کی بنیاد پر چلانے کی درخواست کی تھی قصور سے اغوا کی جانے والی 7 سالہ بچی زینب کو زیادتی کے بعد قتل کردیا گیا تھا جس کی لاش 9 جنوری کو ایک کچرا کنڈی سے ملی تھی عمران زینب کے علاوہ دیگر بچیوں کو قتل کرنے کا اعتراف کرچکا ہے جب کہ عمران کے 4 سہولت کاروں کو بھی گرفتار کیا جاچکا ہے جس میں سے ایک وعدہ معاف گواہ بن گیا ہے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے زینب کے سفاک قاتل محمد عمران کے مبینہ بینک اکائونٹس کے حوالے سے معروف صحافی کے انکشافات پر جے آئی ٹی تشکیل دے دی ہے، وزیر اعلیٰ نے پنجاب نے سٹیٹ بنک اور ڈی جی فرانزک سائنس ایجنسی کو اس حوالے سے تحقیقات کا حکم بھی دے دیا ہے ادھر خیبر پختون خواہ کے شہرمردان میں چار سالہ اسما کیس دوسرا ہفتے میں داخل ہوگیا تا ہم ابھی تک اس کیس کی الجھی گتھی نہ سلجھ سکی، ملزمان تاحال روپوش ہیں۔ پولیس کو ابھی اسما کی فرانزک رپورٹ کا انتظار ہے جو تا حال موصول نہیں ہوئی، پولیس نے اسما کے والدین سے ابتدائی تفتیش مکمل کر لی تھانہ صدر کے علاقہ گوجر گڑھی کی 4 سالہ اسما 14 جنوری کو لاپتہ ہو گئی۔
15 جنوری کو گھر کے قریب گنے کے کھتیوں سے اس کی لاش ملی، کیس میں اب تک 200 سے زائد افراد سے پوچھ گچھ مکمل کر لی گئی ہے۔ اسما کے والدین اور رشتہ دار بھی جے آئی ٹی میں پیش ہو چکے ہیں۔ علاقے میں اب تک افسردگی برقرار ہے پاکستان کا ہر محب وطن شہری بچوں پہ بڑھتے ہوئے جنسی تشدد کے واقعات سے نہ صرف پریشان ہے بلکہ ان واقعات کی روک تھام کے لئے موئثر حکمت عملی کابھی مطالبہ کرتے ہیںتاکہ ملک عزیز کی نسل نو کا مستقبل محفوظ بنایا جا سکے۔