اولاد کا کوئی نعم البدل نہیں

Parents and Children

Parents and Children

تحریر : ملک امداد الٰہی

عالیشان محل، دولت کی ریل پیل ، عزیز و اقارب کا ساتھ، سب کچھ موجود ہو لیکن اگر اللہ نے اولاد کے میٹھے میوے سے محروم رکھا ہو تو تمام خوشیاں ماند پڑ جاتی ہیں ۔ اس منفرد انعام سے محروم گھرانے ویران نظر آتے ہیں ۔ بہت سے ایسے لوگ دیکھے ہیں جن کی شادیوں کو کئی سال کا عرصہ گزر چکا ہوتا ہے لیکن اولاد کی نعمت سے محروم ہوتے ہیں ، بجھے بجھے دکھائی دیتے ہیں اس کے برعکس صاحب اولاد خواتین و حضرات خوش باش ، پر سکون دکھائی دیتے ہیں ۔ چھوٹے چھوٹے پھول گھر کے باغیچے کو خوب رونق بخشتے ہیں اور پیارے انداز میں پیاری پیاری باتیں کرتے ہیں تو والدن صدقے واری جاتے ہیں اور اس خاص انعام پر اللہ تعالیٰ کا شکر بجا لاتے ہیں۔

اولاد اللہ تعالیٰ کی ایسی نعمت ہے جس کے باعث زوجین کے مابین محبت و الفت مزیدمستحکم و مضبوط ہوجاتی ہے۔اولاد میں سے بیٹے اللہ کی نعمت اور بیٹیاں اللہ کی رحمت ہوتی ہیں۔والدین کی بیٹی سے محبت منفرد ہوتی ہے اور بیٹی کی باپ سے محبت جنون کی حد تک ہوتی ہے۔ بیٹی اپنی جان پر ہر دکھ برداشت کرنے کو تیار ہوجاتی ہے مگر اپنے والدین کو گرم ہوا بھی لگنے نہیں دیتی۔بیٹیاں بچپن سے ہی والدین سے خاص محبت کا ثبوت دینے لگ جاتی ہیں ۔ باپ سارا دن کام کاج کر کے تھکا ہارا گھر میں داخل ہوتا ہے تو ننھی منھی بیٹیاں باپ سے لپٹ جاتی ہیں۔ معصوم کلیوں کی مسکراہٹ اور اپنے باپ کو دیکھ کر خوش ہونا باپ کی سارے دن کی تھکان دور کردیتی ہے۔ باپ ننھی منھی بیٹیوں کو سینے سے لگاتا ہے تو دنیا کا ہر دکھ بھول جاتا ہے اور اپنی بیٹی کو ڈھیروں دعائیں دیتا ہے۔ اولاد کی خوشیاں والدین کے لیے ایسی منفرد خوشیاں ہیں جن کا دنیا میں کوئی بھی متبادل نہیں ہوسکتا۔ بچوں کی میٹھی میٹھی باتوں، ننھی ننھی شرارتوں اور مسکراہٹوں پر والدین خوشی اور فرحت سے پھولے نہیں سماتے۔

اس دنیا میں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو اُولاد جیسی نعمت سے محروم رہتے ہیں۔ اور اگر اس نعمت کی قدر پوچھنی ہے تو اس نعمت کی صحیح قدر ان لوگوں سے پوچھیے جو اس نعمت سے محروم ہیں اور جن کی ساری زندگی اس نعمت کی تمنا کرتے گزر گئی ہو۔ انسان جو اپنے آپ کو عقل کل سمجھتا ہے۔ انسان سمجھتا ہے کہ محنت کے بل بوتے پر دنیا جہان کی بہت سی نعمتیں حاصل کر لیتا ہے۔ حقیقت میں سب قدرت اللہ تعالیٰ کی ہی ہے اور سب اسی کی بادشاہی ہے۔ جسے جو چاہے عطا کر دے، جسے جو چاہے عطا نہ کرے۔ دنیا کی کوئی چیز اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی اور عطا نہیں کرسکتا، اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی کچھ عطا کرسکتا تو وہ سیدھے راستے پر نہیں ہے۔اولاد اس کائنات کی خوبصورت ترین نعمت ہے اللہ تعالیٰ سب کو یہ نعمت عطا فرمائے اور صحیح معنوں میں اس کی قدر کرنے کی تو فیق عطا فرمائے۔

قدر سے مراد یہ ہے اللہ تعالیٰ جن کو نعمت اولاد سے نوازے وہ بیٹوں اور بیٹیوں میں کسی بھی قسم کی تفریق نہ کریں کیونکہ ہمارے یہاں زیادہ تر لوگ بیٹیوں کو کمتر سمجھتے ہیں۔ بیٹیوں کی پرورش کرتے وقت سوچتے ہیں کہ یہ تو پرائی ہیں انہوں نے تو شادی کے بعد کسی دوسرے گھر چلے جانا ہے۔ ان کو زیادہ پڑھانے لکھانے کی کوئی ضرورت نہیں۔ ارے بے وقوف انسان ذرا غور کر اگر تیری بیٹی نے بیاہ کر دوسرے گھر جانا ہے تو تیرے گھر بھی تو کسی کی بیٹی نے آنا ہے۔ اگر تو اپنی بیٹی کو پڑھا لکھا کر باشعور بنا کر کسی کے گھر بھیجے گا تو پھر تیرے گھر آنے والی بہو بھی پڑی لکھی اور باشعور ہوگی جو تیری آنے والی نسل کو اس دنیا میں سر اٹھا کر جینے کے گرُ سکھائے گی۔ اگر تو اپنی بیٹی کو تعلیم سے محروم رکھتا ہے تو پھر پڑی لکھی بہو کی ڈیمانڈ کیوں کرتا ہے۔

افسوس صد افسوس کہ آج ہمارے معاشرے میں لڑکے اور لڑکی میں تفریق کی فرسودہ رسم نے پھر سے جنم لے لیا ہے جس کی چودہ سو سال پہلے نبی کریم ۖ نے جڑیں اکھاڑ کر مسلمانوں کو بیٹی کی عزت وتعظیم کا حکم دیتے ہوئے فرمایا کہ (ترجمہ) تم اپنی اولاد کے درمیان مساوات کرو تم اپنی اولاد میں عدل سے کام لو اپنی اولاد میں عدل وانصاف سے کام لو۔ چنانچہ قرآن کریم کے اس حکم اور نبی کریمۖ کی اس رہنمائی کوجب تاریخ کی ابتدا اور ہر زمانے میں والدین نے اپنی اولاد کے سلسلہ میں اس بنیادی نقطہ نظر کو سامنے رکھا جس نے عدل مساوات محبت والفت و رحم اور برابری کا سبق دیا تاکہ لڑکے اور لڑکیوں میں کوئی امتیاز اور تفریق نہ برتی جائے۔ یعنی اسلام میں مسلمانوں کو بیٹے اور بیٹی کی پرورش بلا امتیاز کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہر کسی کو نیک اولاد سے نوازے اور اسے بہتر تربیت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین

Malik Imdad

Malik Imdad

تحریر : ملک امداد الٰہی