اگر آپ روایتی ایشیائی مرچ مسالے والے کھانوں کے شوقین ہیں تو یہ خبر آپ کو ضرور خوش کردے گی جیسا کہ سائنس دانوں کو نئے ثبوت ملے ہیں کہ مرچ اور ادرک ملا کر کھانے سے موذی مرض کینسر کی روک تھام میں مدد مل سکتی ہے۔
ضرورت سے زیادہ مرچوں والے کھانوں کے صحت پر برے اثرات پڑ سکتے ہیں اسی حوالے سے کی گئی تحقیق میں یہ ظاہر ہوا ہے کہ مرچوں کی جھلی میں پایا جانے والا بے رنگ کیمیائی مرکب کیپسیسن جو ہمارا منہ جلاتا ہے، کینسر کی وجہ ہو سکتا ہے۔
امریکن کیمیکل سوسائٹی سے منسلک محققین نے ایک تحقیق میں ظاہر کیا ہے کہ ادرک میں شامل تیکھا مرکب 6-جنجرول کیپسیسن کے ممکنہ نقصان دہ اثرات کا مقابلہ کر سکتا ہے۔
‘ایگریکلچرل اینڈ فوڈ کیمسٹری’ نامی جریدے میں شائع ہونے والی تحقیق بتاتی ہے کہ مرچ اور ادرک ملا کر کھانا کینسر کے خطرے کو کم کر دیا تھا۔
مرچ اور ادرک دونوں ایشیائی پکوانوں کے روایتی جزو ہیں جنھیں وسیع پیمانے پر کھانوں میں استعمال کیا جاتا ہے اور نئی تحقیق میں ممکنہ صحت کے اثرات کے لیے ان مسالوں پر مطالعہ کیا گیا ہے۔
اگرچہ پچھلے کچھ مطالعے مرچوں کے فوائد ظاہر ہوئے ہیں لیکن بعض مطالعوں کے نتائج میں کہا گیا ہے کہ جن لوگوں کے کھانوں میں مرچوں کا زیادہ استعمال ہوتا ہے ان میں پیٹ کے کینسر کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے تاہم ادرک کو صحت کے فروغ دینے والے جزو کے طور پر دیکھا گیا ہے۔
محققین کو پتا چلا کہ کیپسیسن اور 6-جنجورل دونوں اسی سیلولر ریسیپٹر کے ساتھ جڑتے ہیں جو کینسر کے ٹیومر کی ترقی سے متعلق ہے۔
محقق جیو آن لی اور پروفیسر گینجون ڈوو ان کے ساتھی اس واضح تضادات کی تحقیقات کرنا چاہتے تھے۔ جس کے لیے انھوں نے کئی ہفتوں تک پھیپھڑوں کے کینسر کے خطرے میں مبتلا چوہوں کو صرف مرچوں، صرف ادرک، مرچوں اور ادرک والی خوراک ملا کر کھلائی۔
مطالعے کی مدت کے دوران تمام چوہے جنھیں صرف مرچیں کھلائی گئی تھیں وہ پھپھڑوں کے کینسر میں مبتلا ہو گئے تھے۔
ادرک کھانے والے چوہوں میں سے نصف کے لیے کینسر کا خطرہ بڑھا تھا لیکن تعجب کی بات یہ تھی کہ مرچیں اور ادرک ملا کر کھانے والے چوہوں میں سے صرف 20 فیصد کینسر کے خطرے میں تھے۔