امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) امریکی وزیر خارجہ پومپیو کے مطابق چین کے خلاف نئی پابندیاں اس امر کا ثبوت ہیں کہ ہانگ کانگ کی خود مختاری کو نظر انداز کرنے کے لیے چین کو ذمہ دار قرار دینے کے خاطر امریکا اپنے اتحادیوں اور حامیوں کے ساتھ کام کرتا رہے گا۔
امریکی وزارت خزانہ اور وزارت خارجہ نے پیر کے روز چین کی نیشنل پیپلز کانگریس کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے چودہ نائب صدور کے امریکا میں موجود اثاثوں کو منجمد کرنے کا اعلان کرتے ہوئے انہیں اور ان کے کنبے کے افراد کو امریکا کے سفر کرنے پر پابندیاں عائد کر دیں۔
چین کی نیشنل پیپلز کانگریس کی اسٹینڈنگ کمیٹی نے ہی ہانگ کانگ کے لیے جون میں نئے سخت سکیورٹی قانون کو منظوری دی تھی، جس کا مقصد جمہوریت نواز کارکنوں کے خلاف کارروائی کرنا ہے۔ اس قانون کی منظوری کے بعد دنیا کے مختلف ممالک نے چین پر 1997میں کیے گئے اپنے وعدے کی خلاف ورزی کے الزامات لگائے تھے۔ حالانکہ چین نے وعدہ کیا تھا کہ سابقہ برطانوی نوآبادی کو ایک علیحدہ نظام برقرار رکھنے کی اجازت ہوگی۔
چین کے نئے سکیورٹی قوانین بیجنگ کو ہانگ کانگ میں یک طرفہ کارروائی کی اجازت دیتے ہیں۔ ہانگ کانگ اسمبلی سے اس قانون کو منظور کرانے میں متعدد ناکامیوں کے بعد چین نے اس قانون کو جزوی خود مختار شہر پر نافذ کردیا۔
پیر کے روز ہانگ کانگ پولیس نے متنازعہ سکیورٹی قانون کے تحت تین مزید افراد کو گرفتار کرلیا۔ ان پر گزشتہ ماہ ایک یونیورسٹی کے کیمپس میں جمہوریت کے حق میں نعرے لگانے کے الزامات ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے ایک بیان میں 1997 کے ہانگ کانگ منتقلی معاہدے کی خلاف ورزی کرنے کے لیے چین کی مذمت کرتے ہوئے کہا”بیجنگ کی جانب سے ہانگ کانگ کے جمہوری عمل کے خلاف مسلسل حملے نے اس کی قانون ساز کونسل کو تباہ کر دیا ہے اور یہ ایک بامعنی اپوزیشن کے بجائے محض ربر اسٹامپ ادارہ بن کر رہ گیا ہے۔” پومپیو نے مزید کہا کہ چین کے اس اقدام نے ہانگ کانگ کے عوام کو اپنے نمائندے منتخب کرنے کے حق کو عملاً صلب کر لیا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ”چین کے خلاف نئی پابندیاں اس امر کا ثبوت ہیں کہ چین کی جانب سے ہانگ کانگ کی خود مختاری کو نظر انداز کرنے کے لیے امریکا اپنے اتحادیوں اور حامیوں کے ساتھ بیجنگ کو ذمہ دار قرار دینے کے لیے کام کرتا رہے گا۔”
امریکا نے جن چودہ چینی رہنماو ں کے خلاف پابندیوں کا اعلان کیا ہے ان میں وانگ چین، کاو جیان منگ، زانگ چون زیان، شین یووی، شی بنگ زوان، آرکین امرباکی، وان ایکزیانگ، وانگ ڈانگ منگ، پدما چولنگ، ڈنگ زونگلی، ہاومنگ جن، کائی ڈیفانگ اور وو ویہوا شامل ہیں۔
امریکا ہانگ کانگ کی بیجنگ نواز رہنما کیری لیم پر پہلے ہی پابندیاں عائد کرچکا ہے۔ کیری لیم جمہوریت مخالف اقدامات میں پیش پیش رہی ہیں۔ گوکہ انہوں نے امریکی پابندیوں کے اثرات کو کم کرکے پیش کرنے کی کوشش کی ہے تاہم اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں انہوں نے اعتراف کیا تھا کہ چونکہ وہ امریکی وزیر خزانہ کے دباو کی وجہ سے بینک اکاونٹ کا استعمال نہیں کر پارہی ہیں اس لیے انہیں ‘نقدی رقوم‘ پر ہی انحصار کرنا پڑ رہا ہے۔
اب جب کہ ٹرمپ انتظامیہ کی مدت کار صرف چند ہفتے باقی رہ گئی ہے، ا س نے چینی کمیونسٹ پارٹی کے تمام عہدیداروں کے لیے ویزا رسائی کو مزید سخت کردیا ہے۔