تحریر : محمد ارشد قریشی چین کی حکمران کمونسٹ پارٹی کی نیشنل پیپلز کانگریس (این پی سی) اور چینی عوامی سیاسی مشاورتی کانفرنس (سی پی پی سی سی)کے سالانہ اجلاسوں کی شروعات ہوچکی ہے جو کہ نہ صرف چین کے لیئے بلکہ پوری دنیا کے لیئے نہایت اہمیت کے حامل ہیں ملک کی اعلی سیاسی مشاورتی کونسل کے سالانہ اجلاسوں کو چینی حروف عام میں لیاگوی یا دو اجلاس کہا جاتا ہے جو چین کے کیلنڈر میں تمام تقریبات میں سب سے اہم ہیں ان دونوں اجلاسوں میں 3000 قانون سازوں اور 2000 چینی عوامی سیاسی مشاورتی کانفرنس (سی پی پی سی سی) کے اراکین کے ساتھ قومی اور صوبائی رہنما ؤں کی شرکت شامل ہوتی ہے ، نیشنل پیپلز کانگریس حکومت کی سالانہ کارکردگی کے ساتھ ساتھ آنے والے سال کے لیئے بجٹ اور منصوبوں کا جائزہ لیتی اور ان کی روشنی میں تجاویز تیار کرتی ہے جبکہ چینی عوامی سیاسی مشاورتی کانفرنس (سی پی پی سی سی) اہم سیاسی، اقتصادی اور سماجھی مسائل پر تبادلہ خیال کرتی اور تجاویز دیتی ہے اس مرتبہ ہونے والے اجلاسوں میں جو ایجنڈہ ہے اس کے چند اہم نقاط کچھ یوں ہیں۔
اقتصادی ہدف اور اصلاحات پر زور دیا جائے گا اور زراعت کی طرف مزید توجہ دے کر کامیابی سے ملکی پیداوار کے ہدف کو پوراکیا جائے گا۔ غربت کے خاتمے کے لیے 2020 کی ڈیڈ لائین مقرر کرکے ایک پڑھے لکھے اعتدال اور خوشحال معاشرے پر توجہ دی جائیگی جس میں دیہی علاقے سر فہرست ہونگے۔ ماحولیاتی آلودگی کے خاتمے کے لیئے نئے راستے تلاش کیئے جائینگے اور شہری علاقوں میں کوئلے سے چلنے والی فیکٹریوں کا خاتمہ کیا جائے گا۔ سماجھی اقتصادی مسائل میں جائیداد کی قیمتوں اور لوگوں کو سستی رہائش بنانے کے لیئے مزید موثرسہولت فراہم کرنے کے اقدامات کیئے جائینگے چینی وزیر اعظم جناب لی کی چیانگ نے نیشنل پیپلز کانگریس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اقتصادی ترقی، آلودگی اور بنیادی ڈھانچے کے اخراجات پر توجہ مرکوز رکھی انہوں نے ملکی ترقی کے ہدف میں قریب 6.5 فیصد کمی کرنے کا اعلان کیا جو گذشتہ برس کے مقابلے میں 6.5 فیصد سے لے کر 7 فیصد تک کم ہے۔
یاد دہے کہ گذشتہ برس کے دوران چین کی معیشت میں ترقی کی شرح 26 سالہ تاریخ میں سست ترین رفتار میں آگے بڑھی ہے اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے چین ریلوے کی تعمیر، ہائی وے اور واٹروے کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، چین کی نیشنل پیپلز کانگریس کے افتتاحی اجلاس میں ہی کئی اہم فیصلے سامنے آگئے جس سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ دس دن جاری رہنے والے دو اہم تنظیموں کے اجلاسوں میں ہونے والے فیصلوں سے دنیا پر کیا مثبت اثرات مرتب ہونگے،اجلاسوں میں نہایت اہم فیصلوں پر منظوری لیئے جانے کا امکان ہے جس میں چند ایک نہایت اہمیت کے حامل ہیں۔
چینی وزیراعظم نے کہا کہ آلودگی کنٹرول کے لیے سلفر ڈائی آکسائیڈ اور نائیٹروجن آکسائیڈ کے اخراج میں اس سال مزید تین فیصد کمی کی جائے گی ماحولیاتی آلودگی کے خاتمے لیئے پر عزم لہجے میں انہوں نے کہا کہ ہماری ترجیحات میں شامل ہے کہ ہم آسمان کو دوبارہ نیلا بنائینگے ، ملک میں کوئلے کا استمال بتدریج ختم کیا جائے گا جو ماحولیاتی آلودگی کا بڑا سبب بنتا ہے اسی خاطر شہر میں قائم کوئلے سے چلنے والی تمام بھٹیوں کو صوبائی سطح پر رواں سال میں بند کردیا جائے گا،کوئلے سے چلنے والے تمام بجلی گھروں کو اپ گریڈ کیا جائے گا اور 2020 تک صنعتی آلودگی کی کڑی نگرانی کی جائے گی۔چین نے 2017 میں اپنے دفاعی بجٹ میں 7 فیصد اضافے کا اعلان کیا ہے جو گذشتہ سالوں کے مقابلوں میں کم ہے 2015 میں 10.1 فیصد اور 2016 میں 7.6 فیصد اضافہ کیا گیا تھا ،جبکہ ملک کی سرکاری فرم ذومبی انٹرپرائززکو کنٹرول کرنے کا اعلان کیا گیا ہے جو مارکیٹ کی ضرورت سے زیادہ اسٹیل اور کوئلہ بنارہی ہے۔ چینی وزیراعظم نے چینی معیشت کو ایک تتلی سے تشبیہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ ایک خوبصورت اڑان کے لیئے کوشاں ہے ہمیں اسے اڑنے کے لیئے بہترین اور ساز گار ماحول فراہم کرنا ہوگا، انھوں نے چینی صدر شی جن پنگ کی خدمات کو زبردست خراج تحسین پیش کیا۔
پاکستان اور چین کے مضبوط اور مستحکم تعلقات کو دیکھتے ہوئے حکومت پاکستان اور پاکستانی تاجر برادری کی نظریں ان دو اجلاسوں پر لگی ہوئی ہیں کیوں کہ چین کی مغربی علاقوں کی ترقی کی حکمت عملی (ویسٹرن ڈویلپمنٹ سٹریٹیجی) چین پاکستان اقتصادی راہداری سے منسلک ہے جس سے دونوں ممالک کے درمیان قریبی اور جامع شراکت داری کی طویل تاریخ میں ایک نئے باب کا اضافہ ہوا ہے۔ جوں جوں چین پاکستان کے مضبوط اقتصادی تعلقات آگے بڑھیں گے چین کی معیشت کی مستحکم نمو اور پائیدار ترقی کا عمل جاری رہے گا۔امید ہے کہ نیشنل پیپلز گانگریس (این پی سی) کے سالانہ دو اجلاس پروٹیکشنیزم میں اضافے اور بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو پر کام کی رفتار کو تیز کرنے کیلئے نئے آئیڈیاز فراہم کریں گے۔