امریکہ (اصل میڈیا ڈیسک) یامریکہ کے مطابق چین ہر موڑ پر بھارت کو بھی اسی طرح اکسا رہا ہے، جس طرح وہ امریکہ کے ساتھ کرتا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ اسی لیے واشنگٹن بھارت کی دفاعی صلاحیتوں کو مضبوط بنانے کے لیے پر عزم ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے ایک سینیئر اہلکار نے قانون سازوں کو بتایا ہے کہ چین ہر موڑ پر بھارت کو اسی انداز سے اکسا رہا ہے جس طرح اس کا سلوک امریکہ کے ساتھ ہے۔ اہل کار کے مطابق اسی لیے واشنگٹن بھارت کی دفاعی صلاحیتوں کو مضبوط تر کرنے کے مقصد سے اپنی پیش رفت کو تیز کرنے کے لیے پر عزم ہے۔
بھارت اور چین کے تعلقات اس وقت انتہائی مشکل دور سے گزر رہے ہیں۔ مشرقی لداخ کی سرحد پر تنازعے کے سبب دونوں ملکوں کی افواج گزشتہ تقریبا ڈیڑھ برس سے ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہیں۔ فریقین میں کئی ادوار کی بات چيت کے باوجود کشیدگی میں کوئی خاص کمی نہیں آئی ہے۔ امریکہ کا موقف کیا ہے؟
جنوبی ایشیا اور وسطی بھارت سے متعلق معاون سیکرٹری آف اسٹیٹ ڈونلڈ لو سینیٹ کی ایک ذیلی کمیٹی کے ارکان کو خطے کی صورت حال کے بارے میں بتا رہے تھے۔ انہوں نے کہا، “جس انداز میں بڑھتی ہوئی اشتعال انگیزی کے ساتھ چین امریکہ کو للکار رہا ہے، وہ اسی طرح ہر موڑ پر بھارت کو بھی اکستا ہے۔”
ان کا مزید کہنا تھا، “چونکہ چین نے سرحد پر حملے کے لیے ذمہ دار رجمنٹ کے کمانڈر کو اولمپک مشعل بردار کے طور پر منتخب کیا تھا اسی لیے بھارت نے بیجنگ اولمپک کھیلوں کا سفارتی بائیکاٹ بھی کیا۔‘‘ 2020 ء میں مشرقی لداخ کی وادی گلوان میں ہونے والی ان جھڑپوں میں 20 بھارتی فوجی ہلاک ہوئے تھے۔چین نے بھی اس جھڑپ میں اپنے چند فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کی تھی۔ امریکا بھارت کی دفاعی صلاحیتیں بڑھا رہا ہے
معاون سیکرٹری آف اسٹیٹ ڈونلڈ لو نے سینیٹ کی کمیٹی کو یہ بھی بتایا کہ چین کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے امریکا بھارت کی دفاعی قوت بڑھانے کی اپنی رفتار تیز تر کر رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا، “ہم اپنی دفاعی شراکت داری میں پیش رفت کو تیز تر کرنے اور چینی اشتعال انگیزیوں کو روکنے کے لیے بھارت کی صلاحیت کو مضبوط بنانے کے لیے پر عزم ہیں۔ اس سلسلے میں مضبوط بحری تعاون، بہتر معلومات اور انٹیلیجنس شیئرنگ کے ساتھ ہی خلائی اور سائبر اسپیس جیسے ابھرتے ہوئے میدانوں میں بھی ہم نے بھارت کے ساتھ تعاون کو بڑھا دیا ہے۔”
میلبورن میں کواڈ کے وزراء خارجہ کی ہونے والی حالیہ میٹنگ کا حوالہ دیتے ہوئے، لو نے کہا کہ جس انداز سے کواڈ کے تمام شراکت داروں نے آزاد ہند بحرالکاہل کی حمایت کرنے کا عزم کیا ہے وہ کافی حوصلہ بخش بات ہے۔
کواڈ امریکہ، بھارت، آسٹریلیا اور جاپان پر مشتمل ایک چار رکنی گروپ ہے جو خطے میں چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ پر قابو پانے اور آزاد نیز کھلے ہند بحرالکاہل کے مشترکہ وژن کو آگے بڑھانے کے لیے تشکیل دیا گیا ہے۔
کواڈ کا آج یعنی جمعرات تین مارچ کو بھی ایک ورچوئل سربراہی اجلاس ہونے والا ہے جس میں امریکی صدر جو بائیڈن سمیت بھارت، جاپان اور آسٹریلیا کے وزراء اعظم شرکت کریں گے۔ یوکرین کے جنگ کے دوران یہ اجلاس اہم ہے تاہم ابھی یہ واضح نہیں کہ اس میں کس اہم مسئلے پر بات چيت ہو گی۔
معاون سیکرٹری آف اسٹیٹ ڈونلڈ لو نے میٹنگ کے دوران سینیٹر ٹیڈ کروز کے ان الزامات کو بھی مسترد کیا کہ جو بائیڈن کی انتظامیہ نے کواڈ میں چین سے مقابلہ کرنے کی ترجیح کو کم تر کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا، “میں کواڈ کے مباحثوں کے ہر سیشن میں بیٹھا ہوں اور ہر بار بات چيت کے دوران اپنے تینوں شراکت داروں کے ساتھ، ہم چین سے مقابلہ کرنے کے بارے میں بات کرتے رہے ہیں۔ ہم نے چین کے بارے میں بات کی اور سیکورٹی اور دفاعی سرگرمیوں سے چین کا مقابلہ کرنے کے بارے میں بھی بات کی ہے۔”
ان کا کہنا تھا، ” کواڈ بحری علاقوں میں تعاون اور سلامتی پر بھی مل کر کام کر رہا ہے۔ سمندری ڈومین کے بارے میں تمام معلومات و ڈیٹا کو ایک دوسرے کے ساتھ شیئر کر رہے ہیں، غیر قانونی ماہی گیری کے خلاف مل کر لڑ رہے ہیں، اور ہمارے چاروں ممالک نے سالانہ مالابار مشقوں میں پیچیدہ اور بڑے پیمانے پر بحری مشقیں بھی کی ہیں۔”