چین نے دفاعی بجٹ بڑھا دیا، ہمسایہ ممالک کو تشویش

China Defense Budget

China Defense Budget

بیجنگ (جیوڈیسک) سن دو ہزار اٹھارہ کے مالی سال کے مقابلے میں رواں سال چین اپنے دفاعی اخراجات میں 7.5 فیصد اضافہ کر رہا ہے۔ بیجنگ حکومت کی کوشش ہے کہ وہ اپنی دفاعی صلاحیتوں کو جدید تر بنائے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز نے بتایا ہے کہ سن دو ہزار انیس کے مالی سال کے دوران چینی حکومت نے گزشتہ برس کے مقابلے میں اپنے دفاعی بجٹ میں 7.5 فیصد کا اضافہ تجویز کر دیا ہے۔

منگل پانچ مارچ کو ملکی پارلیمان کے سالانہ اجلاس کے پہلے دن پیش کردہ اس تجویز میں مگر یہ تفصیلات نہیں ہیں کہ دفاعی بجٹ کو زیادہ تر کن ذیلی شعبوں میں خرچ کیا جائے گا۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ چین اپنی دفاعی صلاحیتوں کو جدید تر بنانے کے لیے پرعزم ہے۔

میڈیا رپورٹوں کے مطابق سن دو ہزار انیس میں چین کا دفاعی بجٹ 1.19 ٹریلین یوآن یعنی 177.49 بلین امریکی ڈالر کے برابر ہو گا۔ چین کے اسٹریٹیجک مفادات کے تناظر میں عالمی طاقتیں بالخصوص بیجنگ حکومت کی طرف سے عسکری صلاحیتوں کے مزید جدید اور بہتر بنانے کی پالیسی کو غور سے پرکھتی ہیں۔ یہ پیشرفت ایک ایسے وقت پر ہوئی ہے، جب گزشتہ برس چین کی اقتصادی ترقی کی رفتار میں کمی نوٹ کی گئی تھی۔

نیشنل پیپلز کانگریس کے سالانہ اجلاس کے پہلے دن چینی وزیر اعظم لی کیچیانگ نے پارلیمان کو بتایا کہ عصر حاضر میں عسکری حکمت عملی کو اس طرح ترتیب دیا جا رہا ہے کہ جنگی حالات میں فوجی تربیت کو زیادہ بہتر بنایا جائے اور چین کی سالمیت، سکیورٹی اور ترقیاتی مفادات کا زیادہ بہتر انداز میں دفاع کیا جا سکے۔ یہ رقوم زیادہ تر پیپلز لبریشن آرمی کو جدید تر بنانے، اسٹَیلتھ جنگی طیاروں اور طیارہ بردار بحری بیڑوں کے حصول اور دیگر ہتھیاروں کی خریداری پر خرچ کی جائیں گی۔

چینی وزیر اعظم کے مطابق نئی عسکری حکمت عملی کے تحت دفاعی شعبے میں سائنس اور ٹیکنالوجی میں نئی اختراعات بھی کی جائیں گی۔ چینی فوج دو ملین فوجیوں پر مشتمل ہے۔ دفاعی اخراجات کے حوالے سے چین دنیا کا دوسرا سب سے بڑا ملک ہے۔ پہلے نمبر پر امریکا آتا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سال دو ہزار انیس میں ملکی دفاعی بجٹ کی خاطر ساڑھے سات سو بلین ڈالر خرچ کرنے کا منصوبہ رکھتے ہیں۔

چین میں اقتصادی ترقی کی شرح میں کچھ کمی کے باعث یہ اضافہ گزشتہ برس کے دفاعی بجٹ میں کیے گئے اضافے سے اگرچہ کم ہے تاہم اس کے باوجود اتنے زیادہ دفاعی اخراجات پر چین کے ہمسایہ ممالک کو کافی تشویش ہے۔ دوسری طرف چین کا کہنا ہے کہ اس کی عسکری طاقت صرف دفاعی مقاصد کے لیے ہے۔