بیجنگ (جیوڈیسک) چین کے ایک اعلی سائنسدان نے خبردار کیا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی سے ملک پر منفی اثرات مرتب ہونے کا خدشہ ہے جس سے پیداوار میں کمی اور آب و ہوا متاثر ہوں گے۔
چین میں اس طرح کے سرکاری اعترافات شاذ و نادر ہی کیے جاتے ہیں۔ زینگ گوانگ نے خبر رساں ایجنسی ڑنوا کو بتایا ہے کہ ملک میں جاری بنیادی ڈھانچہ تیار کرنے سے متعلق بڑے منصوبوں کو ماحولیاتی تبدیلی سے سنگین نوعیت کے خطرات لاحق ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ چین میں درجہ حرارت میں ہونے والا اضافہ عالمی معیار کے اعتبار سے پہلے ہی ز?ادہ ہے۔ چین دنیا کا سب سے آلودہ ملک ہے اور اس کا کہنا ہے کہ زہریلی گیسوں کا اخراج جس سے ماحول تبدیل ہوتا ہے وہ سنہ 2030 تک اپنے عروج پر ہونگے۔
اس صورتحال کے باوجود چین نے زہریلی گیسوں کے اخراج پر قابو پانے سے متعلق کوئی ہدف نہیں طے کیا ہے۔ زینگ گوانگ ملک کے محکمہ موسمیات کے سربراہ ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ درجہ حرارت میں اضافے سے چین میں قدرتی آفات اور ماحولیاتی تبدیلی کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔