چین نے دوستی کا حق ادا کر دیا

China and Pakistan

China and Pakistan

تحریر : عبدالرزاق
نیو کلیر گروپ میں شمولیت کے لیے بھارت اور پاکستان کی جانب سے بھرپور کوشش جاری ہے اور اب تو صورتحال پاک بھارت روائتی مقابلہ کی جانب گامزن ہے ۔بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی جس کی وجہ شہرت انتہا پسندی،مسلم دشمنی اور عیاری و مکاری ہے بیرون ملک دوروں کا ریکارڈ قائم کرتے ہوے اپنے مقصد کے حصول کے لیے کوشاں ہیں ۔ دوسری جانب پاکستانی وزیراعظم میاں نواز شریف دل کی سرجری کے سبب پردہ سکرین سے غائب ہیں اور ان کی جگہ سرتاج عزیز خارجہ امور نمٹانے میں مصروف ہیں ۔گر برا نہ لگے تو سچ یہ ہے کہ سرتاج عزیز نے بیدار ہونے میں کافی دیر کر دی ہے اور شاید اسی موقع کے لیے کہا گیا ہے بڑی دیر کر دی مہربان آتے آتے ۔ حیرت انگیز و فکر انگیز بات تو یہ ہے کہ بھارتی وزیر اعظم نریند رمودی نے جب سے اقتدار سنبھالا ہے اپنے ملک میں کبھی ٹک کر نہیں بیٹھے بلکہ پاکستان کو ہر فورم پر ہزیمت کا ہار پہنانے کے لیے 35 ممالک کا دورہ کر چکے ہیں اور ان دوروں کے دوران مودی نے کبھی غلطی سے بھی پاکستان کے خلاف زہر اگلنے کو فراموش نہیں کیا۔

اسے جہاں بھی موقع ملا پاکستان کی شان میں گستاخی کا مرتکب ٹھہرا جبکہ مودی کے برعکس ہمارے ہردلعزیز وزیراعظم خاموش تماشائی بنے رہے ۔اب اگرچہ پاکستان بھی کمر کس کر نیو کلیر گروپ کی رکنیت کی دوڑ میں شامل ہو چکا ہے لیکن اگر حقیقت کی آنکھ سے دیکھا جائے تو اس میدان میں بھارت کی برتری سے آنکھیں نہیں چرائی جا سکتیں ۔مودی مکار نے نگر نگر گھوم کر جس برق رفتاری سے عالمی فضا اپنے حق میں استوار کی ہے پاکستان اس نوع کی مشق سے محروم رہا۔اب تازہ ترین صورتحال یہ ہے کہ اس ضمن میں مودی امریکہ سمیت دیگر اہم اور نمایاں ممالک کی حمایت حاصل کرنے میں کامیاب ہو چکے ہیں۔ حتیٰ کہ جان کیری نے اس بابت بھارت کے لیے راہ ہموار کرنے کا عندیہ بھی دے دیا ہے ۔ یہ تو بھلا ہو ہمارے مخلص دوست چین کا جو ہر موقع پر پاکستان کی گرتی ہوئی ساکھ کی دیوار کو سہارا دینے آن پہنچتا ہے۔

پاکستان کو ہزیمت سے بچانے میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے ورنہ پاکستانی حکمرانوں نے تو ملکی وقار کو ضرب لگانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ۔مقام حیرت ہے مودی نے مئی 2014 اور مئی 2016 کے مابین 21ایشیائی ریاستوں کا دورہ کیا اور اپنے مذموم ایجنڈہ کو بھرپور فروغ دیا علاوہ ازیں سات یورپی ممالک کو بھی اپنے منحوس چہرے کا دیدار کروایاجبکہ شمالی امریکہ کے دو ممالک کا دورہ بھی مودی کے سر رہا۔مودی نے اپنے دوروں کے دوران امریکہ ،فرانس، کنیڈا ،جرمنی ،جاپان،میکسیکو کے سربراہان مملکت کو اعتماد میں لینے کی بھرپور کوشش کی اور اس میں خاطر خواہ کامیابی بھی حاصل کی البتہ وہ چین کو رام کرنے میں ناکام رہا اور انشاللہ اپنے اس مذموم ارادہ میں نامراد ہی رہے گا ۔کیونکہ چین پاکستان کا بااعتما دوست ہے ۔ وہ پاکستان کے تحفظ،سا لمیت اور مفادات کے معاملہ پر ڈٹ کر کھڑا ہے۔

India

India

چین نے عالمی طاقتوں پر واضح کر دیا ہے کہ اگر نیوکلیر گروپ کی رکنیت بھارت کو فراہم کرنی ہے تو پھر پاکستان کو بھی اس فہرست میں شامل کیا جائے ۔ چین کے اس اعلان نے اک مرتبہ پھر پاکستانی عوام کے دل جیت لیے ہیں اور پاک چین لازوال و پر خلوص دوستی پرمہر تصدیق ثبت کر دی ہے ۔ایک ایسے موقع پر جب پاک امریکہ تعلقات میں دراڑ آ چکی ہے ۔ باہم اعتماد کی فضا متزلزل ہے اور پاکستانی قیادت کوبھی اس بات کا احساس اور ادراک ہو چکا ہے کہ امریکہ ایک مطلب پرست اور خودغرض دوست ہے ۔کام پڑنے پر دوستی کا دم بھرتا ہے اور کام نکلنے پر آنکھیں پھیر لیتا ہے ۔ چین کا یوں کھلم کھلا خم ٹھوک کر پاکستان کی حمایت میں آناپاکستانی عوام کے لیے مسرت بھرے لمحات ہیں۔

بھارتی حکومت کی جانب سے عالمی سطح پر پاکستان مخالف منفی پراپیگنڈہ در پراپیگنڈہ اور بھارتی منفی حرکات کے مقابل پاکستان کی مستقل خاموشی کی وجہ سے آج بھارت کے قد کاٹھ میں نمایاں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے ۔کہتے ہیں نا کم ظرف کو عزت دی جائے تو عزت دینے والے کی عزت میں کمی کر دیتا ہے اور اگر کسی اعلٰی ظرف کو توقیر بخشی جائے تو وہ آپ کے وقار میں چار چاند لگا دیتا ہے۔ہم نے مودی کو اپنے گھر بلایا ۔ اپنی خوشیوں میں شریک کیا ۔ عزت و سرفرازی سے نوازا ۔ تحائف کا تبادلہ کیا ۔میزبانی کا صحیح حق ادا کر دیا۔

پوری عوام کہتی رہی مودی عیار ہے مکار ہے دغاباز ہے مسلم دشمن ہے لیکن ہم نے پھر بھی اس کو آنکھوں پر بٹھایا کیونکہ آخر یہ تقاضائے رواداری تھا ۔لیکن مودی کم ظرف نکلا جو نگر نگر پاکستان کے وقار کی دھجیاں بکھیرتا رہا اور پاکستان کے مفادات پر ضرب لگاتا رہا ۔ جناب جہاں نیوکلیر کی رکنیت کے حصول کے لیے بھارت نے بیشتر ممالک کی حمایت حاصل کر لی ہے وہیں ایسے ممالک بھی ہیں جو بھارت کو نیوکلیر گروپ کا حصہ بنتے ہوے نہیں دیکھنا چاہتے ۔ اس فہرست میں چین کا نام قابل ذکر ہے جبکہ ترکی ،نیوزی لینڈ،جنوبی افریقہ،آئرلینڈاور آسٹریا بھی بھارتی رکنیت کے مخالف ہیں۔

Pakistan

Pakistan

اس سارے منظر نامہ میں جو میں نے آپ کے سامنے پیش کیا ہے غور طلب بات یہ ہے کہ اگر چین عالمی بساط پر جاری مفادات کے کھیل میں پاکستان کی یوں دیدہ دلیری سے حمایت نہ کرے اور اپنی ہمدردی کا زاویہ تھوڑا سا بھی تبدیل کر لے تو عالمی سطح پر پاکستان کی حیثیت کیا ہو گی سوچ کر وجود میں فکر کی گہری لہر سرایت کر جاتی ہے ۔پاکستانی سیاست دانوں کو خواب غفلت سے بیدار ہونے کی ضرورت ہے اور حکمرانوں کو سطحی منصوبوں اور غیر موثر حکمت عملی کی جانب سے رخ موڑ کر اس بات کا بھرپور احساس کر لینا چاہیے کہ بھارت برق رفتاری اور باقاعدہ منصوبہ بندی کے ساتھ عالمی سطح پر پاکستان کی راہوں میں کانٹے بکھیرنے میں مشغول ہے اور چین ان کانٹوں کو چننے کا عمل دہرا رہا ہے۔

میاں نواز شریف جو دل کی کامیاب سرجری کے بعد بڑی تیزی سے صحت یابی کی جانب گامزن ہیں بحیثیت وزیراعظم پاکستان اب ان کا فرض ہے کہ وہ فعال اور متحرک ہو کر پاکستان کے اصولی موقف کو ہر اہم فورم پر پیش کریں اور عالمی رہنماوں کی توجہ بھارت کی مذموم کرتوتوں کی جانب دلائیں۔ بھارت کو اینٹ کا جواب پتھر سے دیں ۔ ان کی شاطرانہ چالوں کا مقابلہ کرنے کے لیے خارجہ پالیسی کے خدو خال کچھ اس انداز میں ترتیب دیں کہ بھارت کی ہر چال اپنی موت آپ مر جائے ۔ ایسی معاملہ فہمی ،بصیرت اور سیاسی سوجھ بوجھ کا عملی مظاہرہ کریں کہ بھارت جو پاکستان کو ہر سطح پر تنہا کرنے کا قبیح عمل دہر ا رہاہے اپنی اس حرکت سے باز آ جائے ۔ میاں صاحب آپ تحمل ،بردباری اور برداشت کے وصف کا عملی مظاہرہ پاکستانی سیاست دانوں تک محدود رکھیں مودی کا معاملہ لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے کے مترادف ہے۔

بھارت کو بھارت کی زبان میں جواب دیں یہی موجودہ حالات کا تقاضا ہے بصورت دیگر مودی کی پھرتیوں میں مزید تیزی آنے کا احتمال ہے ۔ کچھ دیر کے لیے ذاتی دوستی بھول جائیں ملک اور عوام سے دوستی کر لیں ۔ اپنی زبان بھول کر عوام کی زبان بولیں اور ان کے جذبات کی ترجمانی کریں ۔ چین سے دوستی کی راہیں مذید پختہ کریں ۔ امریکہ سے چوکنا رہیں ۔ پاک فوج کے شانہ بشانہ چل کر ملکی دفاع کو نا قابل تسخیر بنائیں۔ قوم آپ کی طرف دیکھ رہی ہے ۔ امید ہے آپ مایوس نہیں کریں گے۔

Abdul Razzaq

Abdul Razzaq

تحریر : عبدالرزاق