تحریر :عبدالجبار خان دریشک چند ماہ سے چین اور بھارت کی سرحدوں پر کشیدگی بڑھ گئی ہے چین اور بھارت کے درمیان سرحدوں پر کشید گی کوئی نئی بات نہیں ہے لیکن اس مرتبہ گرما گرمی زیاد ہ ہے دونوں مما لک کے سرحد ی علاقوں کی وجہ سے 1962 ء میں جنگ بھی ہو چکی ہے جس میں بھارت کو کا فی نقصان اٹھانا پڑا تھا 1962 ء کی جنگ میں بھارت کے بڑی تعداد میں فوجی ما رے گئے اور اس سے کہیں زیا دہ گرفتا ر کر لئے گئے تھے مو جودہ تنا زعہ ڈوکلام کے علاقے میں سٹرک کی تعمیر کو لے کر چل رہا ہے چین اپنے تجا رتی منضوبوں کو تقویت دینے کی غرض سے ایک سٹرک تعمیر کر رہا ہے جس پر بھارت کو خو امخوہ اعتراض ہے بھارت یہ سمجھتا ہے اگر سٹر ک تعمیر ہو گئی تو اس کا علاقے میں اثر رسوخ ختم ہو جا ئے گا جبکہ چین دنیا میں پر امن طر یقے اپنی تجارت کو بڑھا نا چا ہتا ہے اس تجارتی پا لیسی کے پیش نظر چین نے 2025ء تک کسی بھی ملک سے نہ الجھنے کی پالیسی بنا رکھی ہے موجودہ صورت حا ل کو دیکھا جا ئے تو چین بھارت سے جنگ کر نے کے مو ڈ میں نہیںتھا جس کا اس بات سے اند از ہ لگا یا جا سکتا ہے کہ چین بھارت کو ون بلیٹ ون روڈ کے منصوبے میں شامل ہو نے کی دعوت بھی دے چکا ہے اور سا تھ ہی شنگھا ئی تعا ون تنظیم کی رکنیت بھی بھارت کو دی جا چکی ہے۔
بھارت کو اس بات کی خو ش فہمی ہے کہ اس نے مختلف مما لک سے اسلحہ خریداری کے معا ہد ے کر رکھے ہیں اور اسی خر یداری کی بنیا د پر وہ مما لک اس کے اتحا دی ہیں اس لئے بھارت کبھی پاکستان کے گلے پڑنے کی کو شش کر تا ہے تو کبھی چین کے ساتھ ٹکرالینے کے لئے سرحدوں پر گشیدگی بڑھا دیتا ہے لیکن یہ بھارت کی خا م خیا لی ہے اس کے یہ اتحا د صرف اسلحہ خر ید اری تک ہیں جب بھارت نے اسلحہ خر ید نا بند کر دیا تو سارے اتحادی ااور آسمانوں کے بنے رشتے دار منہ مو ڑ لیں گے بھارت کو چین کے ساتھ اصل میں مسئلہ سرحد ی علاقوں سے زیادہ چین کی بھارت کے اطرف ممالک میں سرمایہ کا ری سے ہے جس سے خطے میں بھارت کا اثر رسوخ کم اور چین کا بڑھ رہا ہے اسی وجہ سے بھارت سرکار کی سانسیں رکی جا رہی ہیںچین کے سرمایہ کار بھارت کے ہمسا یہ ممالک کی تجارتی منڈیوں میںقدم جما رہے ہیں بھارت کے دو بڑے خرید ار بنگلہ دیش اور سری لنکا جہاں سوئی سے لے کر بڑی ہیو ی گا ڑیاں اور مشنری بھارت سے ہی خر ید ی جا تی تھیں اب ان مما لک کا انحصارچا ئنہ کے مال پر ہو رہا ہے چین ان مما لک میں سرمایہ کاری کے علاوہ ان ممالک کو قرض بھی دے رہا ہے۔
چین بنگلہ دیش میں 13.6 ارب ڈالر کی سرما یہ کاری کے علاوہ 12 ارب ڈالر کے قرضے بھی فراہم کر ے گا بنگلہ دیش کے علا وہ چین سری لنکا میں بھی بھاری سرمایہ کاری کر رہا ہے سری لنکا بھارتی مصنو عات کا بڑا خریدا ر ہے لیکن اب سری لنکا نے اپنے آپ کو قرضوں کے بوجھ سے نکا لنے کے لئے اپنی بند ر گا ہ کا 70 فیصد حصہ چین کو 99 سال کے لئے لیز پر دے دیا ہے یہ معاہد ہ سری لنکا اور چین کے درمیا ن ایک ارب 50 کروڑ ڈالر میں طے پایا ہے جبکہ چین سری لنکا میں پانچ سال کے اندر 5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کر ے گا اس تما م سرمایہ کاری سے بھارت کی صحت متاثر ہو رہی ہے جس سے بھارت کا سرچکر ا نے لگا ہے اور دما غی توازن بگڑتا جا رہا ہے اب بھارت کو ہو تاتو پیٹ میں درد ہے اور وہ ہاتھ منہ پر رکھتا ہے کہ اس کے دانت میں درد ہے یعنی معا ملہ سرما یہ کا ری کا ہے اور بہانہ سرحدی علاقے کا بنا رہا ہے حالانکہ مو جو دہ تنازعہ ڈوکلام میں سٹر ک کی تعمیر کا ہے اس علاقے کامسئلہ بھوٹان اور چین کے درمیان چل رہا ہے بھارت خوامخوہ اس میں گھسنے کو کو شش کر رہا ہے بھارت بھو ل رہا ہے اگر وہ اپنے آپ کو سیر سمجھ رہا ہے تو چین بھی اس سامنے سوا سیر ہے بلکہ سے بھی کہیں زیادہ ہے دونوں مما لک کی معا شی اور دفا عی صورتحال کا جا ئز ہ لیا جا ئے تو چین ہر لحاظ سے بھارت سے طاقتوار ہے کچھ دن قبل خودبھارتی اخبار نے خبر شا ئع کی کہ اگر بھارت نے جنگ کی تو اس کے پاس دس دن سے زیادہ کا اسلحہ ہی مو جو د نہیں جبکہ اربوں ڈالر کے دفاعی معاہد ے تو ہو چکے ہیں لیکن ان کی سپلائی 2023 ء سے پہلے بھارت کو مل ہی نہیں سکتی بھارت اب مکمل طور پر اپنے اندرونی مسائل میں مکمل طور پر پھنس چکا ہے۔
اگر وہ دفاع کے لئے اسلحہ پورا کر تا ہے تو اس کی عوام غربت اور بھو ک سے مر تی ہے اب چین نے بھی بھارت کو صاف کہے دیا ہے جنگ کر نے کا شوق ہے تو یہ خواہش بھی تمہاری پوری کر دیتے ہیں بھارت نے اگر چین سے جنگ کی تو اسے 62ء جنگ سے زیادہ نقصان ہو گا کیو نکہ چین 62 والا چین نہیں رہا چین بہت آگے جا چکا ہے دنیا میں امر یکہ کے بعد چین کی معیشت کا نمبر آتا ہے امر یکہ جیسا ملک بھی چینی سامان کا بڑا خریدار ہے بھارت یو ں ہی شو خی دیکھا رہا ہے خو د اس کے اپنے ملک میں 90ء فیصد الیکٹر نکس کا سامان اور سمارٹ فون چا ئنہ سے خرید ے جا تے ہیں اگر چین اور بھارت کی فوجی و دفاعی طاقت کو دیکھا جا ئے تو دونوں کے درمیان 3500 کلو میٹر طویل سرحدہے سال 2017ء میں بھارت کا دفا عی بجٹ 51ارب ڈالر تھا اور اس کے مقا بلے چین کا دفا عی بجٹ 151 ارب ڈالر تھا فوجیوں کی تعد اد میں بھارت کی مجمو عی فوج 34لاکھ ہے جن میں سے سرگرم اور ایکٹو فو جیوںکی تعداد 13لا کھ 25 ہزار ہے جن میں سے 7 فوجی کشمیر میں تعنیات ہیں اس کے بر عکس چین کے پاس فو جیوں کی مجمو عی تعداد 46 لاکھ ہے سر گرم اور ایکٹو 23لاکھ 25ہزار ہے ائر فورس میں چین کے پاس 2955 جہاز ہیں جن میں لڑاکا 1271 ٹر انسپورٹ و ساز سامان کی نقل وحرکت کے لئے 782جہاز ہیں 1100 ہیلی کا پٹر جن میں 206جنگی اور 912 ٹر انسپورٹ ہیلی کا پٹر ز ہیں اس کے مقا بلے بھارت کے پاس 2102 جہاز ہیں جن میں 809 لڑاکاہیںجن کے بارے خود بھارتی میڈیا کہے چکا ہے کہ ان میں اکثر جہاز اپنی مد ت پوری کر چکے ہیں اور یہ نا کارہ ہو چکے ہیں۔
اس کے علاوہ کچھ ٹر انسپورٹ جہاز اور چند ایک ہیلی کا پٹر ہیں اس کے علاوہ بحری طاقت کی بات کی جائے تو چین کے پا س آبدوزوں کی تعد اد 60 ہے جن میں 7نیو کلیا ئی ہیںجبکہ بھارت کے پاس 13 آبدوزیں ہیں جن میں 2نیو کلیا ئی ہیں چین کے پا س 260نیو کلیا ئی وار ہیڈ 3 ہزار کروز میزائل اور 1300 بلاسٹک میز ائل ہیں اس کے مقا بلے بھارت کے پاس 400 کر وز میزائل اور صرف 5 بلاسٹک میزائل ہیں دو نوں مما لک کی طاقت کے جا ئزہ لینے کے بعد پتہ چلتا ہے کہ چین ہر معا ملے میں بھارت سے زیا دہ ہے جبکہ چین کا اند رونی کو ئی مسئلہ نہیں ہے اس کے بر عکس بھارت میں بڑھتی ہو ئی انتہا پسند ی کی وجہ سے آٹھ ریاستوںمیں علیحد گی کی تحر یکیںبھی چل رہی ہیںساتھ ہی بھارت کی بڑھتی ہو ئی آبادی اور غربت سب سے سنگین مسئلہ ہے بھارت میں انتہا پسند ی زورآوار جن بن چکی ہے جس کو بوتل میں بند کرنا بھارت کے بس سے باہر ہو تا جا رہا ہے آئے روز مسلمانوں دلتوں اور دیگر مذاہب کے لوگوں کو بھیڑ سے مروایا جا رہا ہے بھارتی فوجی بھوک کا شکار ہیں ان کو مورل دن بدن گر رہا ہے وہ نفسیاتی مریض بن چکے ہیں بھارت اس وقت اند رونی بیما ریوں کا شکار ہے بھارت پہلے اپنی اندرونی بیما ریوں کاعلاج کر ے نہ کہ ہمسایوں کے گلے پڑے اور اپنے مسائل اور عوام پر توجہ دے۔