واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکی نائب صدر نے دعویٰ کیا کہ انہیں ایک امریکی انٹیلی جنس کے ایک اہم ذمہ دار نے بتایا ہے کہ چین کی کوششوں کے مقابلے میں روس کی جانب سے کی جانے والی ایسی کوششیں تنکے کے برابر ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بعد ان کے نائب مائیک پینس نے بھی الزام عائد کیا ہے کہ چین امریکہ کے سیاسی نظام میں مداخلت کی کوششیں کر رہا ہے۔
امریکی نائب صدر نے یہ الزام جمعرات کو واشنگٹن ڈی سی میں ایک تھنک ٹینک سے خطاب کے دوران عائد کیا۔
مائیک پینس نے دعویٰ کیا کہ چین امریکہ میں کسی اور صدر کو برسرِ اقتدار دیکھنا چاہتا ہے اور اسی لیے ان کے بقول کہیں زیادہ سرگرمی سے امریکی جمہوریت میں مداخلت کے لیے ہر ممکن حربے استعمال کر رہا ہے۔
یاد رہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی گزشتہ ہفتے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب میں چین پر اسی نوعیت کے الزامات عائد کیے تھے۔
امریکی صدر نے کہا تھا کہ چین نومبر میں ہونے والے امریکہ کے وسط مدتی انتخابات کے نتائج پر اثر انداز ہونے کی کوششیں کر رہا ہے۔
صدر ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ چوں کہ وہ چین کے ساتھ سخت رویہ اپنائے ہوئے ہیں اس لیے چینی قیادت امریکہ میں کسی اور کو برسرِ اقتدار دیکھنا چاہتی ہے اور اسی وجہ سے انتخابی نتائج پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہی ہے۔
صدر ٹرمپ نے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ ان کے اس الزام کی مزید تفصیلات نائب صدر مائیک پینس جلد عوام کے سامنے لائیں گے۔
جمعرات کو واشنگٹن ڈی سی کے معروف تھنک ٹینک ‘ہڈسن انسٹی ٹیوٹ’ میں ایک تقریب سے خطاب میں امریکی نائب صدر نے صدر ٹرمپ کے عائد کردہ الزامات دہراتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اس بارے میں کچھ معلومات امریکی انٹیلی جنس حکام نے اکَٹھی کی ہیں جب کہ دیگر ان کے بقول “کھلے عام دستیاب ہیں۔”
مائیک پینس نے الزام لگایا کہ چین کی کمیونسٹ پارٹی امریکی کاروباری اداروں، فلم اسٹوڈیوز، جامعات، تھنک ٹینکس، دانشوروں، صحافیوں اور مقامی، ریاستی اور وفاقی حکام کو لالچ دے کر یا ان پر دباؤ ڈال کر اپنے مطلب کے لیے استعمال کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سب سے خوف ناک بات یہ ہے کہ چین امریکی رائے عامہ، 2018 کے انتخابات اور 2020ء کے انتخابات سے قبل ملک کے سیاسی ماحول پر اثر انداز ہونے کی ایسی کوششیں کر رہا ہے جن کی ماضی میں مثال نہیں ملتی۔
اپنے خطاب میں مائیک پینس نے دعویٰ کیا کہ چین امریکہ میں ریاستی اور مقامی حکومتوں اور وفاقی انتظامیہ کے درمیان مختلف پالیسی امور پر موجود اختلافات کو ہوا دے کر اس کا فائدہ اٹھانے کی کوشش بحی کر رہا ہے۔
امریکی نائب صدر نے دعویٰ کیا کہ انہیں ایک امریکی انٹیلی جنس کے ایک اہم ذمہ دار نے بتایا ہے کہ چین کی کوششوں کے مقابلے میں روس کی جانب سے کی جانے والی ایسی کوششیں تنکے کے برابر ہیں۔
مائیک پینس نے اپنے خطاب میں چین کے مبینہ توسیع پسندانہ عزائم، بیجنگ کی جانب سے مختلف ملکوں کے اندرونی سیاسی معاملات میں مداخلت، فوجی قوت کے اظہار اور بعض ملکوں کے ناپسندیدہ حکمرانوں کی مدد کرنے کے چینی اقدامات کو بھی کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔
چین نے ایک بار پھر امریکہ کی جانب سے اس کے اندرونی معاملات میں مداخلت کے الزامات کو سختی سے مسترد کیا ہے۔
خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کے مطابق چین کی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ہوا چوننگ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکی نائب صدر نے چین کی داخلہ اور خارجہ پالیسی پر بے بنیاد الزامات لگائے ہیں اور چین کی ساکھ خراب کرنے کی کوشش کی ہے۔
اس سے قبل چین نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عائد اس الزام کی بھی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ کسی دوسرے ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت چین کی پالیسی نہیں ہے۔
امریکی حکومت کے دو اعلیٰ ترین ذمہ داران کی جانب سے چین کے خلاف یہ الزامات ایسے وقت سامنے آئے ہیں جب دونوں ممالک کے درمیان باہمی تجارت سے متعلق اختلافات تجارتی جنگ کی سی نوعیت اختیار کرگئے ہیں۔
دونوں ممالک ایک دوسرے کی برآمدات پر بھاری ٹیکس عائد کرچکے ہیں جب کہ چین نے تجارتی اختلافات دور کرنے کے لیے دونوں ملکوں کے اعلیٰ حکام کے درمیان بعض طے شدہ ملاقاتیں بھی منسوخ کر دی ہیں۔