بیجنگ (جیوڈیسک) چین نے پہلی بار تسلیم کیا ہے کہ وہ شیروں کی کھال کی تجارت کی اجازت دیتا ہے، یہ بات جانورں کی معدومی کے خطرے سے دوچار نسلوں کے تحفظ کے لیے ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس میں شرکا اور سرکاری اہلکاروں نے بتائی۔
ان کا کہنا تھا کہ چینی حکام نے اس سے پہلے یہ بات ’’کنونشن آن انٹرنیشنل ٹریڈ ان انڈینجرڈ سپیشیز آف وائلڈ فانا اور فلورا‘‘ کو نہیں بتائی تھی جبکہ جنیوا میں ہونے والی کنونشن کے اجلاس میں چین کا کہنا تھا کہ اس نے شیروں کی ہڈیوں کی تجارت کو ختم کر دیا ہے۔
چین کی وزارت خارجہ کے نمائندے کن گینگ نے برطانوی نشریاتی ادارے سے بات کرتے ہوئے کہاکہ وہ اس بیان کی تصدیق نہیں کر سکتے مگر ان کا کہنا تھا کہ چین اس معاملے کی تفتیش کرے گا اور شیروں کی کھال کی غیر قانونی تجارت کرنے والوں کو سزا دے گا۔چین میں پانچ سے چھ ہزار پالے ہوئے شیر ہیں۔
جنگلی حیات کے تحفظ کی تنظیمیں بہت عرصے سے شیر کی کھال کی غیر قانونی تجارت روکنے کا مطالبہ کر رہی ہیں،جنگلی حیات کے تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ ’ٹائیگر فارمنگ‘ کی وجہ سے چین میں شیروں کا شکار زیادہ کیا جاتا ہے۔ اْن کا کہنا تھا کہ اجلاس میں چین کی جانب سے اقرار چین پر اس تجارت کو روکنے کے لیے مزید دباؤ ڈال سکتا ہے۔
کچھ ذرائع کے مطابق زندہ جانور اور ان کے اعضا بھی اس غیر قانونی تجارت میں استعمال کیے جاتے رہے ہیں۔ کنونشن کی جانب سے شائع ہونے والی حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سنہ 2000 سے اب تک تقریباً 1600 شیروں کی غیر قانونی تجارت کی جا چکی ہے۔