بیجنگ (اصل میڈیا ڈیسک) چینی حکام کے مطابق یہ بیماری وائرس کی وجہ سے پھیلنے والا ایسا وبائی مرض ہے، جو مریضوں کے پھیپھڑوں کو متاثر کرتا ہے۔ اب تک وسطی چین کے شہر وُوہان میں اس کے 27 مریضوں کی تشخیص ہو چکی ہے، جن میں سے سات کی حالت تشویش ناک ہے۔
بیجنگ میں وزارت صحت کے حکام کے مطابق نمونیا کی طرز کے اس مرض کا پھیلاؤ بہت تشویش ناک ہے اور اس وقت جائزہ اس امر کا لیا جا رہا ہے کہ آیا چین میں یہ مرض کوئی نئی اور بڑی وبا بن سکتا ہے۔
چین میں سن 2003ء میں بھی انتہائی تیز رفتاری سے پھیلنے والے ایک وائرس کی وجہ سے لگنے والی بیماری سارس یا SARS کی وبا بھی دیکھنے میں آئی تھی، جس کی وجہ سے سینکڑوں شہری ہلاک ہو گئے تھے۔
چینی اخبار ‘پیپلز ڈیلی‘ کے مطابق حکام نے اس امر کی تردید کی ہے کہ یہ نئی وبا بھی سارس کی طرز کی پھیپھڑوں کی کوئی نئی وبائی بیماری ہے۔
دوسری طرف طبی ماہرین کے بقول ابھی تک اس نئے مرض کی وجوہات غیر واضح ہیں اور یہ بات بھی یقین سے نہیں کہی جا سکتی کہ یہ مرض سارس ہی کی کوئی قسم ہے۔
کئی ملین کی آبادی والے چینی شہر وُوہان کا وہ ہسپتال جہاں اس پراسرار مرض کے درجنوں مریضوں کو قرنطینہ میں رکھا گیا ہے
اب تک وُوہان میں صحت عامہ کے محکمے کی طرف سے صرف یہ بات یقین سے کہی گئی ہے کہ کئی ملین کی آبادی والے اس شہر میں اس مرض کا تعلق کسی نہ کسی طرح سے ایک ایسی مچھلی منڈی سے بنتا ہے، جہاں جانے والے افراد ہی اس مرض کا شکار ہوئے ہیں۔
ساتھ ہی یہ بھی کہا گہا ہے کہ اس مرض کے شکار دو درجن سے زائد تمام افراد کو طبی طور پر قرنطینہ میں رکھا جا رہا ہے اور ساتھ ہی ان کے قریبی رشتے داروں کی طبی حالت پر بھی نگاہ رکھی جا رہی ہے کہ کہیں ان میں سے کسی میں بھی تو اس مرض کے آثار پیدا نہیں ہو رہے۔
اس مرض کے ممکنہ وبائی پھیلاؤ کا جائزہ لینے کے لیے وُوہان بھیجے جانے والے اعلیٰ چینی طبی حکام کے مطابق اس مرض کے شکار تمام مریضوں کا تفصیلی طبی معائنہ کیا جا رہا ہے اور ابھی تک یہ بات بھی واضح نہیں کہ آیا یہ بیماری انسانون سے انسانوں کو منتقل ہو سکتی ہے یا اس وائرس سے مریضوں کا علاج کرنے والے طبی کارکن بھی متاثر ہو سکتے ہیں۔