چین (جیوڈیسک) چین میں ایک نئے قانون کے تحت جو بچے اپنے بوڑھے والدین سے علیحدہ رہتے ہیں اور ان سے ملاقات نہیں کرتے ان کو جیل بھی جانا پڑ سکتا ہے۔ چین میں بزرگوں کے حقوق کے لئے ایک نیا قانون بنایا گیا ہے جس کا مقصد بزگ والدین کی دیکھ بھال کے مسائل کو حل کرنا ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق چین میں جاری نئے قانون میں کہا گیا ہے کہ بچوں کو اپنے بوڑھے والدین کی ضروریات کا خیال کرنا چاہئیے۔
نہ انھیں نظر انداز کرنا چاہیے اور نہ ہی کبھی برا بھلا کہنا چاہیے۔ ان بزرگ افراد کے بچوں کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ اپنے والدین سے ملاقات کیا کریں۔ دوسری جانب چین میں انٹرنیٹ پر ہزاروں لوگوں نے اس قانون کا مذاق اڑایا ہے۔ لوگ یہ سوال بھی کر رہے ہیں کہ اس قانون کا نفاذ کیسے ہوگا؟ کیونکہ اس میں کسی طرح کی تفصیلات نہیں دی گئیں صرف اتنا کہا گیا ہے کہ جو لوگ اپنے والدین سے دور رہتے ہیں وہ انہیں ملنے جایا کریں۔
چینی وکلا کا کہنا ہے کہ اس کا یہ مطلب نہیں کہ قانون کو نافذ نہیں کیا جا سکتا۔ یہ دراصل عوام میں بیداری پیدا کرنے کے لئے ایک پیغام اور شروعات ہے۔ اس قانون کو نافذ کرنا مشکل ہے لیکن ناممکن نہیں۔ اگر اس قانون کے تحت کوئی کیس عدالت تک پہنچا تو اس کا پرامن حل نکلے گا اور پرامن حل نہیں نکل سکا تو عدالت اس شخص کو مجبور کر سکتی ہے کہ وہ اپنے والدین کا خیال رکھے اور اگر وہ شخص عدالت کا فیصلہ نہ مانے تو اسے جیل ہو سکتی ہے۔
چین میں کچھ لوگوں کو خدشہ ہے کہ اگر وہ اپنے والدین سے ملنے نہ جا پائے تو انہیں جیل ہو سکتی ہے۔ چین میں سوشل میڈیا پر اس عدالتی حکم پر بحث چل نکلی ہے۔ ٹوئٹر پر ایک شخص نے لکھا کہ ہم سب اپنے والدین سے محبت کرتے ہیں لیکن کبھی کبھی ہم اپنی زندگی اور کام کاج میں بہت زیادہ مصروف ہوتے ہیں اور ان پر توجہ نہیں دے پاتے۔ ایک اور شخص کا کہنا تھا کہ یہ درست ہے کہ ہمیں والدین کے پاس جانے کا خرچ کوئی نہیں دیگا لیکن کیا ہمیں اس کے لیے چھٹی دی جائے گی۔
واضع رہے کہ چین میں بوڑھے والدین کی دیکھ بھال ایک بڑا مسئلہ بنتا جا رہا ہے۔ چینی حکومت کے اعدادوشمار کے مطابق تقریبا اٹھارہ کروڑ کی آبادی ساٹھ سال سے زیادہ عمر کی ہے اور 2030 تک یہ تعداد دو گنا ہو جائے گی۔ چینی میڈیا میں بوڑھے لوگوں کو نظر انداز کرنے اور ان کے ساتھ بدسلوکی کی کہانیوں سے بھرا ہوتا ہے۔ بہت سے لوگ اس وقت شدید حیران ہوئے تھے جب چین کے جنوبی صوبے جینگسو کی ایک 91 سالہ بوڑھی عورت کی کہانی سامنے آئی تھی۔