راولپنڈی : ڈیفینس آف ہیومن رائیٹس کے مرکزی دفتر میں آج چائنا میں مقید پاکستانیوں کے لواحقین کی آمنہ مسعود جنجوعہ سے تفصیلی ملاقات ہوئی۔ جن میں سید ناصر شاہ اور نوید اللہ کے لواحقین بھی شامل تھے۔ انھوں نے بتایا کہ نوید اللہ اور ناصر شاہ دونوں بیجنگ کے جیل نمبر ایک میں مقید تھے اور نوید اللہ کو سزائے موت کا حکم سنایا جا چکا تھا۔
مگر چائینا میں موجود پاکستانی کونسلر کے بروقت نوٹس اور معاملے میں دلچسپی لینے کی وجہ سے نوید اللہ کی سزائے موت اب 18سال کی قید میں تبدیل ہو چکی ہے اور اْسے بیجنگ کے جیل نمبر تین میں منتقل کیا جا چکا ہے۔جبکہ 19 نومبر کو ناصر شاہ کی اپیل کے بارے میں فیصلہ سنایا جائے گا کہ اسکو سزائے موت دی جائے گی یا عمر قید۔ اگر پاکستانی کونسلر بر وقت اس معاملے میں اپنا اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے مثبت کردار ادا کریں تو ناصر شاہ کی متوقع سزائے موت کوانسانی حقوق کی بنیادوں پر کم سے کم وقت کی سزا میں تبدیل کروا سکتے ہیں۔
ناصر شاہ کی بیوی شہناز اور4 سالہ بیٹی مہرانساء کو شدید عزیت کا سامنہ ہے انکی کفالت کرنے والا کوئی نہں ہے۔ مہرانسائ سے جب پوچھا گیا کہ آپکے بابا کہاں ہیں تو اْس نے اپنے معصومانہ انداز میں بس اتنا کہا کہ میرا بابا جیل میں ہے۔
آمنہ مسعود نے کہا کہ پاکستانی کونسلر کو چائنا میں مقید قیدیوں کی حالات کا بھی جائزہ لینا چاہیے۔ اطلای ملی ہے کہ بیجنگ کے علاوہ چائنا کے کسی بھی قید خانے میں قیدیوں کو اپنے گھر والوں کو نہ ہی خط لکھنے کی اجازت ہیاور نہ ہی وہ فون پر رابطہ کر سکتے ہیں۔
چیئر پرسن آمنہ مسعود نے مزید کہا کہ میں اپنے پاکستانی عہدے داروںسے اپیل کرتی ہوں کہ خدارا ان بے گناہ لوگوں کی زندگیاں بچانے کے لییہنگامی اور انسانی حقوق کی بنیادوں پر اقدامات کریں۔