تحریر : سلطان حسین ایک دور تھا جب ملک میں پاکستانی فلموں کا طوطی بولتاتھا اس دور میں ایک فلم بنی تھی ”انسان اور گدھا ” اس میں اداکار رنگیلانے اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے تھے اس فلم میں انسان اور گدھے کا موزانہ کیا گیا تھا رنگیلا اس فلم میں گدھے سے انسان بنا لیکن جب انسانوں کے دئیے ہوئے دکھ سے وہ دل برداشتہ ہوگئے تو اس نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ اسے پھر گدھا بنا دیا جائے اللہ نے اس کی دعا قبول کی اور اسے پھر انسان سے گدھا بنا دیا اس کے بعد پاکستان میں گدھوں کی بہتات ہو گئی مختلف قسم سوری مختلف نسل کے گدھے سامنے آئے سن 1971 تک گدھے تو بہت تھے لیکن اعلیٰ نسل کے تھے اس کے بعد پھر جیسے فارم کھل گئے اعلیٰ اور عام نسل کے گدھے بہت ہوگئے اب خبر آئی ہے کہ چین پاکستان سے گدھے درآمد کرنا چاہتا ہے اور اس سلسلے میں خیبر پختونخوا کی حکومت سے ایک معاہدہ بھی کرلیا گیا ہے اب یہ ابھی کنفرم بات نہیں کہ ایسا واقعی ہوا ہے یا نہیں کیونکہ صوبائی حکومت نے اس حوالے سے کوئی وضاحت نہیں کی ہے اور نہ ہی کوئی تردید کی ہے۔
مخالفین تواس معاہدے کا مذاق اڑا رہے ہیں لیکن بعض حلقے اس معاہدے کا خیرمقدم کررہے ہیں چونکہ چین ہمارا پڑوسی ملک ہے اس لیے خربوزہ خربوزے کو دیکھ کر رنگ پکڑتا ہے چین نے بھی اب پاکستان کو دیکھ کر رنگ پکڑ لیا ہے اور انہیں بھی اب گدھوں کی کی ضرورت پڑ گئی ہے کسی دور میں امریکہ بھی پاکستان کی دوستی کا دم بھرتا تھا لیکن جب سے امریکہ میں گدھا انتخابات لڑنے سامنے آگیا تب سے وہ دوستی ہوا ہوگئی اور بیچارہ گدھا بدنام ہوگیا امریکہ کی بات چل نکلی ہے تو یہ تو آپ کے علم میں ہوگا کہ امریکی گدھے پاکستان کے مقابلے میں بہت ہی اچھے ہوتے ہیں وہاں کے گدھے اربوں اور کھربوں ڈالر والے بھی ہیںجبکہ پاکستان کے گدھے امریکہ کے مقابلے میں گدھے ہی ثابت ہوئے ہیں چونکہ پاکستان گدھوں کے معاملے میں خود کفیل ہے اس لیے چین کی نظر سب سے پہلے اپنے دوست ملک پاکستان پر پڑی ویسے بھی چین ہر معاملے میں پاکستان کو ترجیح دیتا ہے اس لیے گدھوں کے معاملے میں بھی اس نے پاکستان کو ہی ترجیح دی بھارت بھی اس کا پڑوسی ملک ہے جہاں ہر طرف گدھے ہی گدھے نظر آتے ہیں اورچند سال سے تواب انتہا پسند گدھے توبھارت میں بہت ہی زیادہ ہوگئے ہیں لیکن چونکہ بھارت پاکستان اور چین دونوں کامشترکہ حریف ہے اس لیے بھارت چین کی ترجیح نہیں رہاقریب پاس پروس میں بنگلہ دیش بھی موجود ہے وہاں بھی گدھوں کی کمی نہیں لیکن وہ بھی چین کی نظر عنایت سے محروم رہا چین چونکہ ہمارا پڑوسی تو ہے لیکن قریبی دوست ملک بھی ہے۔
ہر اچھے برے موقع پر وہ پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑا رہا ہے دونوں ملکوں کی دوستی کو بھی مثالی قرار دیا جارہا ہے اور حقیقت بھی یہی ہے جس کا ثبوت پاکستان میں بڑے پیمانے پر چین کی سرمایہ کاری ہے جس میں بعض منصوبے گدھوں کے حوالے بھی کئے گئے ہیں چونکہ چین میں گدھوں کی بہت قلت ہے بلکہ وہاں حکومتی سطح پر گدھے تو ہیں ہی نہیں اور نہ ہی وہ حکومتی سطح پر گدھے رکھنے کے روا دار ہیں جبکہ پاکستان اس معاملے میں خود کفیل ہے اس لیے حق دوستی بھی یہی ہے کہ ہم بھی اپنے دوست کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھائیں سو اس سلسلے میں کے پی کے کی حکومت نے پہل کردی اور چین کی طرف تعاون کا ہاتھ بڑھادیا چین اب کے پی کے سے گدھے خریدے گا اور کے پی کے کے گدھے اب چین جائیں گے اس صوبے کے گدھوں کی تو موجیں ہی ہوگئیں لیکن کے پی کے میں گدھے تو ہیں لیکن اتنے نہیں کہ چین کی ضرورت پوری کرسکے اس صوبے سے زیادہ پنجاب میں گدھے بہت ہیں چونکہ بڑا صوبہ ہے اس لیے اس حساب سے گدھے بھی زیادہ ہوں گے پھر سندھ میں تو اس سے بھی زیادہ ہیں وہاں ایک ڈھونڈوہزار ملیں گے ویسے بلوچستان بھی اس نعمت سے محروم نہیں وہاں بھی ہر نسل کے گدھے برائے سیل دستیاب ہیں ویسے اگر یہ کہا جائے کہ پاکستان میں گدھوں کی سیل کی منڈی لگائی جائے تو تھوک کے حساب سے گدھے برائے فروخت سامنے آجائیں گے۔
یہاں ہر قسم کے گدھے پائے جاتے ہیں ہمارے ہاں گدھے سیاست میں بھی آگئے سماجی شعبہ بھی ان سے خالی نہیں کچھ گدھے کرپٹ ہیں کچھ گدھوں نے مافیا کی صورت اختیار کر لی ہے کچھ تو غداری میں بھی بھی ماہر ہیں بعض تو ایسے ہیں کہ کوئی نظریں چرانا ان سے سیکھے آج یہاں کل وہاں’ ایسے ایسے کارنامے کرتے ہیں کہ دنیا دانتوں میں انگلی دبائے حیرت سے دیکھتی ہی رہ جاتی ہے تجارت اور پروڈکشن کے شعبے میں بھی گدھوں کی کمی نہیں جو اپنے ہم وطنوں کا خون چوستے ہیں جن کے ساتھ بعض سرکاری بڑے گدھے بھی ملے ہوئے ہیں کیونکہ ان کو بھی اچھی خاصی گھاس پوس مل جاتی ہے لیکن چونکہ اب پاکستانی ان گدھوں کے ساتھ عادی ہوچکے ہیں اس لیے اب انہوں نے بھی جینا سیکھ لیا ہے لیکن چونکہ چین میں گدھے کم بلکہ انتہائی کم ہیں۔
اس لیے وہ اب ہمارے گدھوں کے پیچھے پڑگئے ہیں اس لیے اگر وہ ایک طرف اپنے منصوبے خود مکمل کررہے ہیں تو دوسری طرف ہم سے گدھے بھی خرید رہے ہیں تاکہ پاکستان میں گدھے کم ہو جائیں اگر دیکھا جائے تو یہ ایک اچھا منصوبہ ہے دوسرے صوبوں کو بھی کے پی کے حکومت کی تقلید کرنی چاہیے تاکہ پاکستان میں گدھے کم ہوں چین کو پاکستانی گدھوں کی ضرورت پڑگئی یہ بھی پاکستان کے لیے ایک اعزاز سے کم نہیں اللہ کرئے کہ پاکستان میں گدھے کم ہوں اللہ کرئے اتنے کم ہوں کہ ہزار ڈھونڈو تو ایک بھی نہ ملے لیکن شاہد ہماری یہ خواہش کبھی بھی پوری نہ ہویہاں تو اب وراثت بھی گدھوں کی بھی چل نکلی ہے اس صورت میں ہماری خواہش کہاں پوری ہوسکتی ہے اسی لیے شاعر نے کہا ہے کہ ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے۔