چین کا یک پارٹی نظام تبدیل نہیں کیا جائے گا، چینی صدر

 Xi Jinping

Xi Jinping

بیجنگ (جیوڈیسک) چین میں اصلاحات اور کھلے دروازوں کی پالیسی اپنانے کے چالیس برس مکمل ہو گئے ہیں۔ اس موقع پر چینی دارالحکومت بیجنگ کے گریٹ ہال میں خصوصی تقریب کا اہتمام کیا گیا۔ چین کے صدر نے اس تقریب میں ملکی معاشی ترجیحات کو واضح کیا۔

بیجنگ کے گریٹ ہال میں منعقدہ خصوصی تقریب سے خطاب میں چین کے صدر شی جنگ پنگ نے اپنی حکومت کی مستقبل کی ترجیحات کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ چین میں ایک پارٹی کے رائج نظام میں تبدیلی نہبیں لائی جائے گی۔ یہ خصوصی تقریب سن 1978 میں اقتصادی اصلاحات متعارف کرانے کے چالیس برس مکمل ہونے پر منعقد کی گئی۔

یہ اصلاحاتی عمل کمیونسٹ لیڈر ڈینگ شیاؤ پینگ نے چین کو ایک غریب ملک سے جدید اور امیر ملک بنانے کے لیے متعارف کی تھیں۔ چینی انقلاب کے لیڈر ماوزے تنگ کے بعد اسی رہنما نے اپنے ملک کو جدیدیت کی جانب راغب کیا۔ چینی صدر شی جن پنگ نے چالیس برس قبل کیے جانے والے فیصلے کو ایک تاریخی سنگ میل قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ اس اقتصادی اصلاحاتی عمل کی وجہ سے کھلے دروازے کی پالیسی کو متعارف کرایا گیا اور یہی فیصلہ آج کی چینی اقتصادی کامیابی کا باعث بنا۔ شی جن پنگ نے بیرونِ چین قوتوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی ایسا اختیار نہیں رکھتا کہ وہ چینی قوم کو ہدایت دے کہ کونسا راستہ درست اور صحیح ہے۔

منگل اٹھارہ دسمبر کو کی جانے والی تقریر میں صدر شی جن پنگ نے مستقبل کے حوالے سے کہا کہ اقتصادی اصلاحاتی عمل کا تسلسل جاری رکھا جائے گا لیکن انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ اب کونسی نئی اصلاحات متعارف کرائی جا سکتی ہیں۔ گریٹ ہال میں کی جانے والی چینی صدر کی تقریر کو بیجنگ واشنگٹن کے درمیان تجارتی تنازعے کے تناظر میں اہم قرار دی گئی ہے۔

اس تجارتی تنازعے کے تناظر میں چینی حکومتی معاملات پر نگاہ رکھنے والے مبصرین کا خیال ہے کہ شی جن پنگ کو اگلے دنوں میں سالانہ شرح پیداوار میں کمی رونما ہونے کے دباؤ کا سامنا ہے۔ اس باعث ایسی توقع کی جا رہی تھی کہ چینی صدر اٹھارہ دسمبر کی تقریب میں ممکنہ طور پر نیا اصلاحاتی پیکج متعارف کرائیں گے لیکن ایسا نہیں ہو سکا۔ مبصرین کے مطابق بیجنگ حکومت نجی شعبے کو جتنی زیادہ آسانیاں فراہم کرے گی، اتنی جلدی اُس کی سست ہوتی سالانہ شرح نمو میں نئی زندگی پیدا ہو گی۔

چین صدر نے اپنے ملکی کی اقتصادیات کے حوالے سے واضح کیا کہ وہ دوسرے ملکوں کے مفاد کے لیے اپنے ترقیاتی پروگرام کو قربان نہیں کریں گے۔ شی جن پنگ نے ایسے اندیشوں کو ختم کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک دوسری اقوام پر اقتصادی اثراندازی میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتا۔