بیجنگ (جیوڈیسک) چین کے صوبے سنکیانگ میں حجاب پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ اِس بات کی منظوری مقامی کمیونسٹ پارٹی کے قائدین نے دی ہے۔
برقعے پر پابندی کے علاوہ ماضی میں سنکیانگ کے حکام لمبی داڑھیوں والے مرد حضرات کو پبلک بسوں میں سوار ہونے سے روکتے رہے ہیں۔ چند طالب علموں کو مسلمانوں کے متبرک ماہِ رمضان میں روزے رکھنے سے باز رکھا گیا ہے۔
متعدد مسلمان اس بات کی بھی شکایت کرتے ہیں کہ ان کے معاشی حقوق غصب کئے جا رہے ہیں اور چین کے سب سے بڑے نسلی گروپ ’ہان‘ کے ساتھ ترجیحی سلوک برتا جا رہا ہے جنھیں جوق در جوق سنکیانگ کی طرف منتقل کیا جا رہا ہے۔
واضع رہے کہ حالیہ برسوں کے دوران رونما ہونے والی ہنگامہ آرائی اور سرکار کے خلاف حملوں کا ایک سلسلہ نمودار ہوا ہے جس میں رفتہ رفتہ شہریوں کے علاوہ سنکیانگ اور اس کے قرب و جوار میں واقع اہداف بھی نشانہ بنتے رہے ہیں۔ تشدد کی اِن کارروائیوں کے لئے حکومت مسلمان علیحدگی پسندوں پر الزام دیتی ہے جنھیں، بقول اس کے غیر ملکی حمایت حاصل ہے۔ حکومت نے وسیع پیمانے پر کریک ڈائون کئے ہیں۔
صرف اِسی سال درجنوں افراد کو پھانسیاں دی جا چکی ہیں جبکہ سینکڑوں کو قید میں رکھا گیا ہے تاہم سنکیانگ کی اکثریتی مسلمان یغور نسلی آبادی کا کہنا ہے کہ امتیازی سلوک پر مبنی پالیسیاں ہی تشدد کی اِن کارروائیوں پر اکسانے کا سبب بن رہی ہیں۔