چین (اصل میڈیا ڈیسک) چین نے امریکی محکمہ خارجہ کی ایک داخلی درخواست کی اطلاعات پر’’گہری تشویش اورعدم اطمینان‘‘ کا اظہار kیا ہے۔اس میں چین میں کرونا وائرس کی وَبا کے خلاف سخت اقدامات کے نفاذ کے تناظر میں امریکی سفارت کاروں اور ان کے اہل خانہ کی بیجنگ سے روانگی کی اجازت طلب کی گئی ہے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ژاؤ لی جیان نے کہا ہے کہ ملک میں کروناوائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے نافذ کردہ ضوابط سفارتی اہل کاروں کے ساتھ برتاؤ سے متعلق بین الاقوامی معاہدوں کے مطابق ہیں اور یہ کہ ’’چین بلاشبہ اس وقت دنیا کا محفوظ ترین ملک ہے‘‘۔
چین نے وَبا کے بارے میں سخت ’’زیرو ٹالرینس‘‘پالیسی پرعمل کیا ہے۔اس میں لاک ڈاؤن، سفری پابندیوں، لازمی ماسک پہننے، بڑے پیمانے پر جانچ اور اسمارٹ فون کی ایپس کے ذریعے لاکھوں افراد کی صحت کی نگرانی شامل ہیں۔
بین الاقوامی اسکولوں سمیت کلاسوں کو آن لائن منتقل کر دیا گیا ہے۔بیجنگ اورملک کے باقی حصوں کے درمیان سفری روابط معطل کر دیے گئے ہیں۔ تازہ قدغنوں کے مطابق کھانسی، بخار یازکام کی ادویہ خرید کرنے والے کسی بھی شخص کا کرونا وائرس کا ٹیسٹ کیا جانا چاہیے۔ایسے سخت اقدامات کی بدولت چین میں وَبا کوپھیلنے سے روکنے میں مدد ملی ہے حالانکہ ان سے مقامی معیشتوں اور معیارزندگی پر نمایاں اثر پڑا ہے۔
ژاؤ نے روزانہ کی بریفنگ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’ایسی محفوظ جگہ چھوڑنے سے امریکی عملہ کےانفیکشن کا شکار ہونے کا خطرہ کافی حد تک بڑھ جائے گا۔ہمیں امریکی فیصلہ حیران کن اور بلاجواز لگتا ہے‘‘۔
تاہم یہ واضح نہیں ہوا کہ حالیہ دنوں میں امریکی سفارت خانے کا کوئی عملہ یا ان کے اہل خانہ چین سے روانہ ہوئے ہیں یا نہیں جبکہ بیجنگ شہر اور اس کے مضافات میں 4 فروری کو سرمائی اولمپکس کے افتتاح سے قبل شہر کے کچھ حصوں میں لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا ہے۔
محکمہ خارجہ کے بے نامی ترجمان نے ایک ای میل بیان میں عوامی جمہوریہ چین کے لیے ابتدائی حروف استعمال کرتے ہوئے کہا ہے کہ’’پی آر سی میں ہمارے مشن کے کام کرنے کے درجے (آپریٹنگ اسٹیٹس) میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے‘‘۔
بیجنگ سے امریکی سفارت خانہ کے اہلکاروں کا انخلا ایک ایسا معاملہ ہے جس سے امریکا ممکنہ طور پر سرمائی اولمپکس سے پہلے یا اس کے دوران میں بچنا چاہے گا۔نیز اولمپک مقابلوں میں حصہ لینے والے امریکی کھلاڑیوں، کوچ اورعہدے داروں کی مدد کے لیے مشن کے عملہ میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔
تاہم گذشتہ دو سال کے دوران میں امریکی سفارت خانوں سے کووِڈ-19 کے پیش نظر سفارت کاروں کا انخلاعام رہا ہے۔ محکمہ خارجہ نے اس بات پرزوردیا ہے کہ بیرون ملک مقیم اس کے اہلکاروں اوران کے اہل خانہ کی صحت، سلامتی اوربہبود اس کے لیے سب سے زیادہ تشویش کا باعث ہے۔
ژاؤ نے کہا کہ ہمیں امید ہے،امریکا ہمارے کووِڈ-19 کے قوانین کی پاسداری کرے گا اور ان پر عمل درآمد کے لیے تعاون کرے گا،چین کے مؤقف اور خدشات کو سنجیدگی سے لے گا اور اپنے سفارتی اور قونصلرعملہ کی نام نہاد مجاز روانگی کے معاملے پر دانش مندی سے غورکرے گا۔
بیجنگ میں سرمائی اولمپک کے مقابلوں میں حصہ لینے والے کھلاڑیوں اور دیگرافراد کو عام لوگوں سے مکمل طور پر الگ تھلگ رکھا جارہا ہے تاکہ وہ کرونا وائرس کاشکار ہونے سے بچ سکیں۔
منگل کو کھیلوں کے لیے آنے والے تیرہ افراد کا ٹیسٹ مثبت آیا تھا۔اب تک چین میں بیرون ملک سے آنے والے 3695 افراد میں سے کروناوائرس کا شکار ہونے والوں کی مجموعی تعداد 106 ہوگئی ہے۔ان میں دو ایتھلیٹ یا ٹیم کے عہدے داردونوں شامل ہیں۔