بیجنگ (جیوڈیسک) 2014ء کے آئندہ مالی بجٹ میں دفاع کے شعبے میں 131.57 بلین امریکی ڈالر مختص کئے جائیں گے۔ اِس کے علاوہ ہائی ٹیک ہتھیاروں کی تیاری کے ساتھ ساتھ ساحلی اور فضائی دفاع کے نظام کو بھی بہتر بنایا جائے گا۔ امریکا کے بعد چین کا دفاعی بجٹ سب سے زیادہ ہے۔
بیجنگ میں شروع ہونے والے سالانہ پارلیمانی اجلاس کے موقع پر وزیر اعظم لی کیچیانگ نے کہا کہ حکومت دہشتگردی کے خاتمے کے لیے جہاں سخت کریک ڈاؤن شروع کرنے کا ارادہ رکھتی ہے وہاں ماحولیاتی آلودگی کے خاتمے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لا کر مختلف شہروں کی بالائی فضا کو بہتر کیا جائے گا۔ نیشنل پیپلز کانگریس کے اس دس روزہ اجلاس کے دوران بدعنوانی کے خاتمے کے لیے اپنائی گئی حکمت عملی کو بھی پرکھا جائے گا۔ پہلے دن کی کارروائی میں وزیر اعظم لی نے آئندہ مالی سال کے لیے اقتصادی اہداف کو بیان کیا۔
چینی حکومت نے اقتصادی ترقی میں نمو کا ہدف 7.5 فیصد رکھا ہے۔ گزشتہ مالی سال میں بھی اقتصادی ترقی کا ہدف اتنا ہی رکھا گیا تھا۔ وزیر اعظم لی نے کہا کہ اصلاحات ان کی حکومت کی اولین ترجیحات میں سے ایک ہیں۔ دوسری جانب بیجنگ حکومت کی طرف سے عسکری شعبے میں اس سرمایہ کاری پر جہاں علاقائی اور عالمی طاقتوں نے تحفظات کا اظہار کیا ہے وہیں چین کا کہنا ہے کہ یہ سب کچھ صرف دفاعی صلاحتیوں کو بہتر بنانے کے لیے کیا جا رہا ہے اور دنیا کو اس سے کوئی خطرہ نہیں ہے۔
واضع رہے کہ جب سے امریکا نے ایشیاء میں اپنی عسکری موجودگی بڑھانے کے لیے اقدامات اٹھانا شروع کیے ہیں چین نے بھی عسکری طور پر اپنی صلاحیتوں کو مزید بہتر بنانا شروع کر دیا ہے۔ اب چین نئی آبدوزیں، بحری جنگی جہاز، اینٹی شپ بیلاسٹک میزائل اور دفاع کے شعبے میں دیگر کئی منصوبہ جات پر کام کر رہا ہے۔