ملک خداداد 14 اگست 1947 کو معرض وجود میں آیا، تاریخ گواہ ہے کہ اس دھرتی کو حاصل کرنے کے لئے ہمارے اسلاف نے کتنی قربانیاں دی تھیں تب جاکر یہ پیارا وطن ہمیں نصیب ہوا،وطن عزیز کی آزادی کے ساتھ ہی پڑوسی ملک چین نے نہ صرف ہماری آزادی کو تسلیم کیا بلکہ آزادی سے آج تک ہمارے ساتھ قدم ملا کر چل رہاہے۔اور اگر کہا جائے کہ پاک چین دوستی کوہ ہمالیہ سے بھی بلند دوستی میں تبدیل ہوگئی تو غلط نہ ہوگا۔آزادی سے اب تک چین کے باسیوںنے جس طرح مختلف شعبہ جات میں اپنا لوہا منوایا دنیا اس کی معترف ہے۔چاہے وہ توانائی کا شعبہ ہو یا اقتصادی اور اسی طرح اپنے ملک کو ترقی کی منازل طے کراتے کراتے آج چین دنیا کی سپر پاور بن چکاہے۔اپنے 70سالہ دور میںسے چین کے باسیوںنے ابتدائی تین سال نہایت کٹھن اور مشکل گزارے تاہم محنت کا دامن نہ چھوڑتے ہوئے آج انہوںنے وہ منزل پالی جس کاانہوںنے خواب دیکھا تھا۔
چین جتنی تیزی کے ساتھ ترقی کی منازل طے کررہا ہے شاید ہی دنیا کے کسی اور ملک نے اتنی تیزی کے ساتھ ترقی کی ہو،جیسے جب آپ کوئی چائنیز اسٹاک خریدتے ہیں تو آپ بنیادی طور پر چینی حکومت کو سرمایہ فراہم کر رہے ہوتے ہیں کیونکہ چین کے دس چوٹی کے بہترین اسٹاکس میں سے آٹھ چینی حکومت کی ہیں۔اس کے علاوہ دنیا کے شاپنگ کائونٹرز میں سے پچاس فیصد اشیاء چین سے آتی ہیں۔آزادی کے وقت چین کو عالمی دبائو کا سامنا تھا ایسے مشکل اورکڑے وقت پاکستان کی کئی سالوں پر مشتمل کوشش اور مخلصانہ جدوجہد کے نتیجہ میں اس وقت کے امریکی وزیر خارجہ ہنری کسنجر نے چین کا دورہ کیا،پاکستان کی کوششوں سے چین کو اقوام متحدہ کی مستقل رکنیت مل گئی اور چین کو اقوام متحدہ میں ویٹو کا حق مل گیا۔ چین کا بھی پاکستان کو ایٹمی قوت بنانے میں بھرپور تعاون حاصل رہا۔ ایسے وقت میں پاکستان پر عالمی دبائوتھا تاہم چین نے اپنی دوستی کا حق نبھایا اور مختلف شعبہ جات میں پاکستان کی مدد کی۔اور چونکہ پاکستان چین کا پڑوسی ہے اور ”ہمسایہ مایہ جایہ”کا محاورہ تو ہمارے ہاں بے حد مقبول ہے، اسلئے جب چین کا بھارت کے ساتھ سرحدی تنازعہ شروع ہوا تب پاکستان ہی نے چین کی بھرپور مدد کی جس کی وجہ سے پاک چین دوستی کا بندھن مزید مضبوط ہوتاگیا۔
اسی طرح چین نے بھی 1965کی پاک بھارت جنگ میں پاکستان کا بھرپور ساتھ دیا اور اپنی سچی دوستی کا حق نبھایاجس سے یہ دونوں ممالک اور قریب آگئے۔چین نے پاکستان میں کئی میگا منصوبے شروع کررکھے ہیں جن میں سینڈک،گوادر وغیرہ قابل ذکرہیں۔اس کے علاوہ ریلوے کی صنعت میں چین کی معاونت پاکستان ریلوے کو جدید بنانے میںاہم کردار اداکررہی ہے۔ان سب کے علاوہ چین کا پاکستان میں شروع کیا جانے والا سب سے بڑا اور تاریخی تجارتی منصوبہ ”سی پیک”ہے جس کی بدولت پاکستان میں روزگار کے نئے اور سنہری مواقع پیدا ہونگے اور جس سے پاکستانیوںکی تقدیر بدل جائے گی یہ کہنا غلط نہ ہوگا۔مذکورہ تجارتی راہداری گوادر سے کاشغر تک 2442کلومیٹر طویل ہے۔جس کی کل لاگت 46بلین ڈالر ہے۔
سی پیک ملک خداداد کے دیگر صوبوں کیلئے عموماً جبکہ صوبہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے باسیوں کے لئے خصوصاً ایک انمول تحفہ سے کم نہیں کیونکہ مذکورہ صوبہ جات میں صنعتوںکی شدید کمی ہے جس کی وجہ سے یہاں کے باسی دیگر صوبوں یا بیرون ممالک میں روزگار کے لئے سفر کرتے ہیں۔ترقی یافتہ ملک ہونے کے باوجود چین نے ہر قدم پر پاکستان کا بھرپو ر ساتھ دیا کیونکہ ہر دورمیں پاکستان اور چین نے اپنے تعلقات کو مضبوط بنانے کے اقدامات کئے ہیں۔پاکستان ترقی پذیر ممالک میںواحد ملک ہے جہاں چین نے سب سے زیادہ سرمایہ کاری کررکھی ہے۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ پاک چین دوستی اسی اٹوٹ رشتوںمیں بندھی رہے ۔اس حوالے گزشتہ روزپشاورمیں واقعے چائنہ ونڈو کے زیراہتمام مضمون نویسی کا ایک مقابلہ منعقد ہوا ،مقابلے میں پشاور کے مختلف سرکاری وپرائیویٹ سکولوں اور کالجز کے کل600 طلباء وطالبات نے حصہ لیا جن میںسے جیتنے والے انگریزی کے تین انعامات لڑکوں جبکہ تین انعامات لڑکیوں کو دیے گئے،اسی طرح اردو مضمون نگاری میں تین لڑکوں جبکہ تین لڑکیوںکو بالترتیب پہلا ،ووسرا اور تیسرا انعام دیاگیا،تقریب کے مہمان خصوصی وزیراعلیٰ کے مشیر برائے اعلیٰ تعلیم خلیق الرحمن تھے،اس موقع پر ان کاکہناتھاکہ پاکستان اور چین کی دوستی ہمالیہ سے بلند ،سمندروں سے گہری اور شہد سے میٹھی ہے اور برادر ہمسایہ ملک چین نے ہمیشہ مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیایہی وجہ ہے کہ نہ صرف حکومتی بلکہ عوامی سطح پر بھی دونوں ملکوں کے عوام ایک دوسرے سے محبت اور چاہت کے رشتوں میں بندھے ہوئے ہیںوہ پشاور میں چینی ثقافتی مرکز چائنہ ونڈو کے زیر اہتمام سی پیک کے پاکستان باالخصوص خیبر پختون کی معیشت پر اثرات کے موضوع پر منعقدہ مقابلہ مضمون نویسی کی تقریب تقسیم انعامات سے خطاب کر رہے تھے۔اس موقع پرکے پی بورڈ آف انویسٹمنٹ کے سی ای او حسن داؤدبٹ بھی موجود تھے۔
خلیق الرحمان نے کہا کہ چائنہ پاکستان اکنامک کوریڈور پاکستان کی معاشی اور اقتصادی ترقی کے لئے ایک انتہائی اہم منصوبہ ہے اب جبکہ اس کوریڈور کا ایک مرحلہ مکمل ہو چکا ہے دوسرے مرحلے میں اس کے ثمرات ہم تک پہنچنا شروع ہو جائیں گے۔ان کاکہنا تھا کہ اس وقت صوبے میںسی پیک کے چھ بڑے منصوبوں پر کام ہو رہا ہے۔قراقرم ہائی وے کی تعمیر سے ہمیں شمالی علاقوں تک رسائی میں آسانی ہو گی اسی طرح کاغان میں سکی کناری ہائڈل پاور پراجیکٹ سے 900میگاواٹ بجلی پیدا ہو گی جس سے ملک میں توانائی کے بحران پر قابو پانے میں مدد ملے گی اور پھر خاص طور پر رشکئی اکنامک زون کے قیام سے نہ صرف معاشی و اقتصادی سرگرمیاں عروج پائیں گی بلکہ ڈیڈھ لاکھ سے زیادہ افراد کو روزگار بھی ملے گا۔خلیق الرحمان کاکہنا تھاکہ سی پیک کی اہمیت کے پیش نظر اس موضوع پر انگریزی اور اردو میں مقابلے کا انعقاد شبہ وقت کا اہم تقاضا اور چائنہ ونڈو منتظمین کی ایک شاندار کاوش ہے جس پر منتظمین مبارکباد کے مستحق ہیں۔تقریب سے خطاب میں خیبر پختون خوا بورڈ آف انویسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ کے چیف ایگزیکٹو افیسر حسن داؤد بٹ نے کہا کہ سی پیک کا زیادہ فائدہ پاکستان کو ہو گا جہاں معاشی و اقتصادی سرگرمیاں شروع ہونے کے ساتھ ساتھ روزگار کے مواقع بھی میسر آئیں گے سی طرح سی پیک میں زراعت کے شعبے میں بھی کئی منصوبوں پر کام ہو گا معاشی و سماجی شعبے میں کام کیا جائے گاصحت اور غربت میں کمی کے علاوہ پینے کے صاف پانی کی فراہمی،ووکیشنل ٹریننگ اور تعلیم کے شعبوں میں سہولتوں کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔ان اقدامات سے جہاں معاشی و اقتصادی ترقی ہو گی وہیں فلاح و بہبود کے شعبوں ملک بھر میں بہتری لائی جائے گی۔
حسن داؤد بٹ نے سی پیک کے موضوع پر مقابلہ مضمون نویسی کو انتہائی اہم قدم قرار دیتے ہوئے طلباء کو پاک چین دوستی میں اپنا مثبت اور تعمیری کردار ادا کرنے کی ضرورت پر زور دیا ۔بعدازاں اردو اور انگریزی مقابلہ مضمون نویسی میں نمایاں پوزیشنیں حاصل کرنے والے طلباء و طالبات میں انعامات تقسیم کئے گئے۔مردوں کے انگریزی مقابلے میں فرنٹئیر ماڈل سکول کے طالب علم الطاف حسین نے پہلی،پشاور ماڈل سکول کے سید ہارون شاہ نے دوسری اور کنٹونمنٹ پبلک سکول کے فرہاد علی نے تیسری پوزیشن حاصل کی،خواتین مقابلوں میں گورنمنٹ فرنٹئیر کالج کی طالبہ فرح ملک اول رہیں،ورسک ماڈل کالج کی درخشاں زیب نے دوسری اور پشاور ماڈل ڈگری کالج کی طالبہ آمنہ نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔اردو کیٹگری میں مردوں کا تقریری مقابلہ پشاور ماڈل ڈگری کالج دلہ زاک روڈ کے محمد سالار نے جیت لیا۔پشاور ماڈل سکول کے حسیب الرحمان نے دوسری اور خیبر گرامر سکول کے عباس علی نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔خواتین مقابلوں میں ورسک ماڈل سکول اینڈ کالج کی طالبہ سارہ بی بی نے پہلی پوزیشن حاصل کی۔پشاور ماڈل سکول گرلز ٹو کی شہرور ساجد نے دوسری اور گورنمنٹ سٹی گرلز کالج کی حرا بی بی نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔مختلف کالجوں کے طلباء اور طالبات کو دس خصوصی انعامات بھی دئیے گئے جن میں فارورڈ ماڈل سکول کے محمد افنان، خیبر گرامر سکول کی سدر ا سحر،ایڈورڈز کالج سکول کے عمر، آرمی پبلک سکول کی فضا زیب اور مناہل چوہدری،گورنمنٹ کالج نحقی کی سدرا گل، ورسک ماڈل سکول کی طالبہ ابتسام زاہداور منزہ اشفاق ، فرنٹئیر کالج کی اقراء اور نوجوان وقار احمد اعوان شامل تھے۔مقابلوں میں سترہ کالجوں اور سکولوں کے ساڑھے چھ سو سے زیادہ طلباء اور طالبات نے حصہ لیا۔