ڈیووس (اصل میڈیا ڈیسک) چین نے ایک بار پھر دنیا کو ’’نئی سرد جنگ‘‘ کے خطرے سے خبردار کیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈیووس میں عالمی اقتصادی فورم سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے چین کے صدر شی جن پنگ نے کہا ہے کہ دوریاں پیدا کرنے یا نئی سرد جنگ کا آغاز کرنے اور دوسروں کو دھماکنے کی کوششوں سے دنیا مزید تقسیم ہوگی۔
صدر امریکا بائیڈن کے عہدہ سنبھالنے کے بعد یہ چینی صدر کا کسی بین الاقوامی فورم پر پہلی مرتبہ اظہار خیال تھا۔ انہوں نے سابق صدر ٹرمپ کی جانب سے چین کے خلاف اقدامات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اسے ماضی کی طرح نئی سرد جنگ سے تعبیر کیا ۔ صدر شی کا کہنا تھا کہ کورونا وبا کے بعد پیدا ہونے والے حالات میں دنیا کو یکجا ہو کر حالات کا مقابلہ کرنا ہوگا اور اس کے لیے چین کو بہت محنت کرنا ہوگی۔ جب پوری انسانیت خطرے میں ہے تو چین ضرور ایک قدم آگے بڑھا کر اپنا فریضہ ادا کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں آزاد عالمی معیشت تعمیر کرنا ہے، جس میں تمام فریقین کے مفادات کا تحفظ کرنے والی تجارتی پالیسیاں تشکیل دی جائیں، جس میں ایسے نظام اور اصول نہ ہوں جو تجارتی تعلقات، سرمایہ کاری اور ٹیکنالوجی کے تبادلے میں بلند دیواریں اور رکاوٹیں حائل کرنے کا باعث بنیں۔
واضح رہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں چین امریکا تعلقات مسلسل کشیدگی کا شکار رہے۔ ٹرمپ انتظامیہ نے چینی حکومت، افراد اور کمپنیوں کے معاشی مفادات کو محدود کرنے کے لیے قانونی اور سفارتی سطح پر کئی اقدامات کیے اور بالخصوص کورونا وائرس کی وبا کے بعد ٹرمپ نے چین کو اس عالمی بحران کا ذمے دار ٹھہرانا شروع کردیا جس نے اس خلیج کو مزید گہرا کیا۔ علاوہ ازیں تائیوان میں امریکا کی بڑھتی مداخلت اور چین میں انسانی حقوق پر امریکی پالیسی پر بھی چین میں شدید تحفظات پائے جاتے ہیں۔
حال ہی میں امریکا کے صدر بننے والے جوبائیڈن بھی امریکا کے مقابلے میں چین کے عالمی معیشت اور سیاست پر بڑھتے ہوئے رسوخ کے ناقد ہیں تاہم مبصرین کا کہنا ہے کہ بائیڈن اس حوالے سے اپنے پیش رو کی طرح جارحانہ پالیسی اختیار نہیں کریں گے۔ اس پس منظر میں چین کے صدر کے عالمی اقتصادی فورم سے خطاب کو امریکا کی نئی انتظامیہ کی جانب ایک قدم بڑھانے کے مترادف قرار دیا جارہا ہے۔