چین (اصل میڈیا ڈیسک) چین کی حکمران کمیونسٹ پارٹی کے رہنماؤں کا ایک خصوصی اجلاس آج شروع ہو گیا ہے۔ اس اجلاس میں آئندہ پانچ سالوں کی سیاسی و اقتصادی منصوبہ بندی کی جائے گی۔
کمیونسٹ پارٹی کی سینٹرل کمیٹی کا اجلاس بند کمرے میں طلب کیا گیا ہے۔ اس میٹنگ میں صدر شی جن پنگ بھی شریک رہیں گے۔ اس اجلاس کے ایجنڈے پر بیجنگ حکومت کے مرتب کردہ کئی اہم معاملات ہیں، جن کا تعلق معاشی، سائنسی اور معاشرتی معاملات سے ہے۔ پارٹی رہنما کورونا وائرس کی وبا کو کنٹرول کرنے پر جہاں توجہ مرکوز کریں گے، وہاں وہ اگلے پانچ سالوں کے لیے ترقیاتی ترجیحات کا بھی تعین کریں گے۔
پارٹی کی مرکزی کمیٹی چودہویں پانچ سالہ منصوبے میں اپنے ملکی معاشرتی، معاشی، سائنسی اور عسکری اہداف کا تعین بھی کرے گی۔ تا کہ ان کے حصول سے خود انحصاری کی منزل پر پہنچا جا سکے۔ چین میں پانچ سالہ پلاننگ کا آغاز سن 1950 سے شروع کیا گیا تھا۔ حکمران جماعت کی سینٹرل کمیٹی سب سے اعلیٰ فیصلہ ساز ادارہ ہے۔ ان فیصلوں پر بھرپور انداز میں عمل پیرا ہونے کو فوقیت دینے کے علاوہ عوام الناس کو مختلف ترغیبات بھی دی جاتی ہیں۔
آج پیر چھبیس اکتوبر کے اجلاس میں ایک اور خصوصی موضوع بھی زیرِ بحث لایا جائے گا اور وہ سن 2035 کا ‘وِژن‘ ہے۔ یہ ایک طویل المدتی منصوبہ ہے، جو صدر شی جن پنگ کی سوچ کا نتیجہ ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ اُس سال تک چین میں ‘سوشلسٹ جدید سازی‘ کا عمل مکمل کر لیا جائے۔ جمعرات انتیس اکتوبر کو میٹنگ کے اختتام پر کمیٹی کے فیصلوں کا اعلان کیا جائے گا۔
بیجنگ حکومت کے اخبار گولڈن ٹائمز کے مطابق اس اجلاس میں ملک کے اندر پیداواری صنعت میں تکنیکی اختراعات سے سپلائی کے سلسلے کو برقرار رکھنے پر بھرپور توجہ مرکوز کی جائے گی تا کہ داخلی طلب کو متاثر کیے بغیر عالمی سطح تک مال کو پہنچایا جا سکے۔ اجلاس میں سائنسی تحقیق اور مالی معاملات میں مکمل آزادی حاصل کرنے کے سلسلے پر بھی تمام رہنما شریکِ گفتگو ہوں گے۔
اگلے پانچ سالہ منصوبے میں سائنسی ترقی کے جن شعبوں کو حکومتی توجہ حاصل ہو گی، ان میں ٹیلی کام سیکٹر کی اگلی جینریشن، کمپیوٹر اور سمارٹ فونز کے سیمی کنڈکٹر اور مصنوعی ذہانت جیسے شعبے شامل ہیں۔ چین کی برآمدات میں کمپیوٹر اور اسمارٹ فونز کے سیمی کنڈکٹرز خاص اہمیت کے حامل ہیں۔
کمیونسٹ پارٹی گزشتہ دو دہائیوں سے سیمی کنڈکٹرز بنانے کی سرپرستی جاری رکھے ہوئے ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ چینی ساختہ سیمی کنڈکٹرز کی منڈیاں امریکا، یورپی ممالک اور جاپان ہیں۔
اقتصادی ماہرین کے مطابق گزشتہ پانچ سالہ منصوبے کی پلاننگ کے وقت سب سے اہم موضوع کمزور ملکی معیشت تھی اور آج چینی معیشت انتہائی مضبوط خطوط پر استوار ہو چکی ہے۔ چین سائنسی ترقی کا اس لیے بھی خواہشمند ہے کہ امریکی کمپنیوں کو ٹرمپ کے اس دباؤ کا سامنا ہے کہ وہ اپنا کاروبار واپس امریکا منتقل کریں۔ اس مناسبت سے اگلے پانچ سالہ پلان میں توجہ ایسی سائنسی اختراعات اور ترقی پر مرکوز ہو سکتی ہے، جسے امریکی سہارے کی ضرورت نہ ہو۔
سینٹرل کمیٹی کی میٹنگ چار ایام تک جاری رہے گی۔ اس کے اراکین کی تعداد دو سو سے زائد ہے۔ ان کا چناؤ ہر پانچ سال بعد ہونے والی کمیونسٹ پارٹی کی نیشنل کانگریس میں کیا جاتا ہے۔