ووہان (اصل میڈیا ڈیسک) کورونا وبا کا پھیلاؤ قریب ایک برس قبل چین کے شہر ووہان سے ہوا تھا۔ اب ایک سال بعد ووہان میں عام لوگوں کی زندگی معمول کی جانب بڑھ رہی ہے لیکن اکثریت ابھی بھی کورونا وائرس کی وبا سے خوفزدہ ہیں۔
ووہان کی بہاریں لوٹ رہی ہیں۔ لوگ خریداری میں پھر سے دلچسپی لینا شروع ہو گئے ہیں۔ ووہان میں ان دنوں موسم خاصا سرد ہو چکا ہے۔ وبا کی ایک نشانی اب بھی لوگوں میں موجود ہے اور وہ چہرے پر ماسک کی موجودگی ہے۔ ووہان سے باہر کی دنیا کے کئی ممالک میں ابھی تک اس وبا پر قابو پانے کی کوششیں جاری ہیں۔ اب اس وبا کی ویکسین بھی دریافت کر لی گئی ہے۔ اس کے اثرات اگلے برس ہی سامنے آئیں گے لیکن ووہان کے بعض شہریوں کو یقین ہے کہ وبا کے دوبارہ پھیلاؤ کا امکان کم ہے۔ عام لوگوں کو یقین ہے کہ اگر وبا دوبارہ سے پھیلتی ہے تو انہیں معلوم ہے کہ اس کو کنٹرول کس انداز میں کرنا ہے اور ویسے بھی ہر شہری حکومتی ضوابط پر عمل درآمد کرنا جانتا ہے۔
دسمبر سن 2019 میں ووہان شہر سے کورونا وائرس کی ایک نئی قسم نے افزائش پائی اور پھر جو بیماری ساری دنیا میں پھیلی، اس کا نام کووڈ انیس ہے۔ اس وبا نے دنیا بھر میں اڑسٹھ ملین افراد کو اپنی گرفت میں لیا۔ پندرہ لاکھ انسانی جانیں بھی ضائع ہو گئیں۔ ووہان میں وبا پھیلنے کے چند ہی ہفتوں بعد پچاس ہزار افراد اس کی لپیٹ میں آ گئے تھے۔ ایسا بھی خیال کیا گیا کہ ووہان میں وبا پھیلنے کے ابتدائی ایام میں حکومتی رد عمل قدرے سست تھا اور اس باعث دیگر چینی شہروں میں بھی تیزی کے ساتھ وبا پھیلتی چلی گئی۔ وبا کے پھیلاؤ کے ایک ماہ بعد ووہان شہر میں مکمل اور سخت لاک ڈاؤن کر دیا گیا۔ اسی لاک ڈاؤن کی وجہ سے ووہان اور دوسرے شہروں میں بتدریج وبا میں کمی آتی گئی۔ ووہان میں نافذ کیا جانے والا لاک ڈاؤن ہی ساری دنیا میں وبا کو کنٹرول کرنے کا کسی حد تک سبب بنا۔
ووہان کے شہریوں کو سخت ضوابط سے بظاہر نجات مل چکی ہے لیکن وہ ابھی بھی اپنے معمولات میں محتاط ہیں۔ اس بڑے وسطی چینی شہر کے لوگ سینما گھروں اور تھیئٹروں میں جانا شروع ہو گئے ہیں۔ ان کو سفر کرنے کی کسی پابندی کا سامنا نہیں ہے۔ شہریوں کو اب بھی ماسک پہننا لازمی قرار دیا گیا ہے۔ ایک شہری نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ قریب قریب ہر ایک کے پاس خاص طور پر جراثیم کش سیال مادہ یا ڈس انفیکشن ضرور ہوتا ہے۔ ایسا بھی دیکھا جا رہا ہے کہ ووہان کے مقابلے میں چین کے کئی دوسرے شہروں میں لوگ احتیاطی ضوابط کا پوری طرح احترام نہیں کر رہے ہیں۔
ووہان میں زندگی معمول پر واپس لوٹ رہی ہے۔ امریکا، یورپ اور کئی دوسرے ممالک کو کورونا وائرس کی دوسری لہر کا سامنا ہے۔ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران امریکا میں پندرہ ہزار انسان اس وائرس کی وجہ سے ہلاک ہوئے ہیں۔ جرمنی سمیت کئی دوسرے يورپی ملکوں نے سخت ضوابط کا اطلاق کر رکھا ہے۔ ووہان کے شہریوں کو یہ پریشانی لاحق ہے کہ امریکا سمیت دوسرے کئی ملکوں میں وبا پر کنٹرول کا نہ ہونا یقینی طور پر احتیاطی اصولوں پر عدم عمل ہے۔ ایسی بھی سوچ ووہان میں پائی جاتی ہے کہ وبا کے خلاف حکومتوں کا ریسپونس کسی حد تک سست بھی ہو سکتا ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے اور ووہان میں زندگی کی بحالی کا سبق ہے کہ احتیاطی اصول و ضوابط پر عمل کرنے سے ہی بیماری سے بچا جا سکتا ہے۔